طلباء کو مستقبل میں مشکلات کا سامنا ہوگا | تعلیمی پالیسی کیساتھ تجربہ بند کیا جائے:الطاف بخاری

سرینگر//اپنی پارٹی صدر سید محمد الطاف بخاری نے جموں وکشمیر میں موجودہ وبائی صورتحال کے دوران تعلیم جاری رکھنے کیلئے انتظامیہ کی طرف سے کوئی فیصلہ نہ لئے جانے سے طلبا کیلئے تعلیمی وپیشہ وارا نہ طور نقصان دہ ثابت ہوگا۔ بخاری نے کہاکہ حکومت کے یکطرفہ فیصلے جس کے تحت ورچول کلاسز کا وقت محدود کر دیاگیا ہے، میں کوئی منطق نہیں اور یہ جموں وکشمیر کے طلبا کے مستقبل کے لئے نقصان دہ ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا’’ آن لائن پڑھائی کے اوقات میں کٹوتی وقتی طور پر پری اور پرائمری کلاسز طلبا کے ساتھ نرمی کا معاملہ ہوسکتا ہے لیکن مستقبل میں اُنہیں تقابلی امتحانات کے وقت دقتوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ بخاری نے کہاکہ قومی سطح پر تعلیمی پالیسی ہے جس میں ملک  کے کسی جگہ میں کوئی خامی نظر نہیں آرہی اور اِس کی عمل آوری میں جموں وکشمیر کے اندر بھی کوئی مشکل درپیش نہ تھی۔ اسکولوں سے کہاجاسکتا تھاکہ وہ تفریح پر مبنی ٹیچنگ شیڈول اپنائیں تاکہ طلبا پر کسی قسم کا تناؤ نہ ہو۔اپنی پارٹی صدر نے کہاکہ ملک میں کسی بھی دوسری جگہ کی طرح طلبا یہاں بھی پچھلے دو سالوں سے گھر پر ہیں اور اُن کی پڑھائی کا جونقصان ہوا ہے، کا ازالہ نہ کیاگیا تو یہ نہ صرف والدین بلکہ حکومت پر بھی ایک بڑا بوجھ ثابت ہوگا۔ بخاری نے کہاکہ جموں وکشمیر میں بیروکریٹک نظام ِ حکومت میں کئی اہم شعبوں میں بڑی خامیاں دیکھی جارہی ہیں اوربدقسمتی سے اِس کا اطلاق اب شعبہ تعلیم پر بھی کر دیاگیاہے۔