بلال احمد صوفی ، سرینگر
ہم اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ آج کل طلبہ کتب بینی سے دور ہورہےہیں اور موبائل کی دنیا میں مگن ہیں،جس کا اثر اس شکل میں نکلا کہ ہمارے طلباء و طالبات اپنے مقاصد سے بھی دور ہورہے ہیں۔اگر یہ سلسلہ ان کی زندگیوں میں مسلسل جاری رہا تو وہ وقت دور نہیں، جب ان کا مستقبل صفر اور اس کے بُرے اثرات سماج پر بھی بڑھیں گے۔یہ حقیقت ہے کہ آجکل ترقی کا زمانہ ہے اور روز بروز نئی ایجادات اور دریافتیں وقوع پذیر ہورہی ہیں ۔اس تیز رفتار دنیا میں تب ہی رہنا ممکن ہے جب ہمارے طلبہ و طالبات کتابوں کا مطالعہ کرتے رہیں اور موجودہ زمانے کی آسائشوں کا بھی بھرپور فائدہ اٹھا ئیں، جو اس کام میں معاون ہوسکتے ہیں۔
مگر طلبا کو کتابوں سے دور کرنے میں سب سے زیادہ موبائل فونس کا ہاتھ ہے۔ اس نے طلبہ کے اذہان پر قابو پایا ہے اور انکے افکار اور سوچ پر بہت ہی غلط نقوش چھوڑے ہیں جس کے نتیجے میں یہ نونہال کتابوں سے منحرف ہو گئے ہیں۔ اگر کسی بچے سے پوچھا جائے کہ آپ کتابوں کا مطالعہ کیوں نہیں کرتے، تو جواب ملتا ہے کہ میں موبائل فونس سے پڑھتا ہوں اور اسی سے کھبی کھبار reading بھی کر لیتا ہوں ،جس سے ہم e-reading or e-learning بھی کہتے ہیں۔یہ بات بھی واضح ہے کہ آجکل دنیا e-world پر چلتی ہے ۔مگر میراماننا ہے کہ جتنا ایک طالب علم کتابوں سے فائدہ اٹھا سکتا ہے، اتنا وہ موبائل فونس سے نہیں اٹھا سکتا ہے۔ اس کے برعکس اگر ہم موبائل فونس کا زیادہ استعمال کرتے ہیں، تو اسکا بُرا اثر ہماری زندگیوں پر پڑتا ہے اور منزل حاصل کرنے میں بھی رکاوٹیں پیدا ہوتی ہے۔ کتابوں سے دور ہونے کی دوسری وجہ ہے طلبہ کا غلط کاموں میں ملوث ہونا، جیسے سگریٹ نوشی، منشیات، غلط صحبت میں، وغیرہ۔ ان غلط چیزوں نے بچوں کے اذہان پربُرا اثر چھوڑا ہے اور جس کی وجہ سے بچوں کا کتابوں کی طرف رجحان کم ہوتا جارہا ہے اور ان کا سارا وقت ان غلط کاموں میں ضائع ہورہا ہے۔ ایسا بولا جاتا ہے کہ اسکول اور کالج جانے والے طلبہ غلط کاموں میں زیادہ مبتلا ہوتے ہیں اور جس کا اثر کتابوں سے دوری کی شکل میں نکل کے آیا ہے۔ تیسری اور آخری وجہ ہےکووڈ وباء۔ اس نے رہی سہی قصر پوری کردی۔ طلبہ online classes دینے پر مجبور ہوئے اور اس کی وجہ سے کتابوں سے رشتہ کٹ گیا۔ اپنی نصابی کتابوں کا بھی وہ مطالعہ کرنے سے دور رہے، جس کی وجہ سے ان میں کتب بینی کو کوئی بھی شوق نہیں ہے۔
اگر ہم چاہتے ہیں کہ طلبہ کتابوں کی طرف پھر سے مائل ہوں تو ان کو کتابوں کی اہمیت کے بارے زیادہ سے زیادہ معلومات دی جانی چاہیے ۔ ان کو سمجھایا جائے، کیسے کتابوں کو پڑھ کر اعلیٰ دماغوں کو پڑھا جاسکتا ہے۔ اس سے دماغ کے بند دریچے کھل جاتے ہیں۔ موبائل فونس اور کتابوں کو ساتھ ساتھ لے جاکر ہم طلبہ کے اندر کتابیں پڑھنے کی پیاس بڑھا سکتے ہیں۔ آیئے خود بھی اور دوسروں کو بھی کتابیں پڑھنے کی رغبت دلایئے اور یہی وقت کی ضرورت ہے۔
رابطہ۔6006012310
[email protected]