طالبان۔ امریکہ معاہدہ: پاکستان صرف سہولیت کار تھا:قریشی

 سرینگر //پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکہ اور طالبان کے درمیان افغانستان میں امن کے حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے سینیٹ کو آگاہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اس عمل میں پاکستان صرف سہولیت کار تھا ۔ پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سینیٹ میں امریکہ اور طالبان کے درمیان امن معاہدے پر بات کرتے ہوئے کہا ’’افغانستان میں 19سال کی طویل لڑائی آسان نہ تھی اور اب امن کی طرف جو پہلا قدم اٹھایا گیا ہے یہ بھی کوئی آسان راستہ نہیں ہے‘‘۔ان کا کہنا تھا’’ کم سے کم مجھے کوئی غلط فہمی نہیں ہے کہ یہ راستہ بھی دشوار ہوگا، کئی نشیب و فراز ہوں گے اور رکاوٹیں ہوں گی، یہ کہنا درست ہوگا کہ مختلف اسٹیک ہولڈرز کو اس نکتے پر متفق کیا گیا کہ افغانستان کے مسئلے کا حل جنگ نہیں ہے، آپ نے طاقت، وسائل، ٹیکنالوجی کو آزما کر دیکھ لیا ہے یہ لا حاصل رہی تو پھر کوئی دوسرا راستہ تلاش کرنے کی کوشش کی جائے‘‘۔وزیرخارجہ نے کہا’’پاکستان ہمیشہ باور کراتا رہا ہے کہ سب سے بہترین راستہ سیاسی حل کے لیے مذاکرات ہیں جس کے لیے لوگ تیار ہوئے، جہاں 19 سال کا تجربہ ایک ٹریلین ڈالر سے زیادہ اخراجات اور ہزاروں جانوں کے زیاں کے بعد ایک امید کی کرن دکھائی دے رہی ہے‘‘۔قریشی نے سینیٹ میں بات کرتے ہوئے کہا’’ ہماری ریڈ لائنز بھی ہیں، جس کا بھی ذکر کروں گا، ہم جوائنٹ آپریشن کے خواہاں نہ تو تھے اور نہ ہیں، بھارت کے لیے افغانستان میں ہم کوئی سیکیورٹی کردار نہیں دیکھنا چاہتے ہیں‘‘۔بھارت کے کردار کی مخالفت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا ’’ہماری تشویش بجا ہے جس کی ایک تاریخ ہے، خدا نخواستہ وہاں کوئی اور مسئلہ ہوا تو مہاجرین کا ایک اور ریلا آسکتا ہے جس کا بوجھ شاید ہم برداشت نہ کرسکیں‘‘۔شاہ محمود قریشی نے کہا’’اعتماد کا فقدان ہے جو افغانستان کے ایک  طبقے اور عالمی برادری کے درمیان ہے، آج بھی کچھ لوگ ہیں جو سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے کردار پر سوالیہ نشان ہے اس کو دور کرنا ہوگا‘‘۔