طارق فتح کا فتنہ

طارق فتح نے اپنے پروگرام ــ’’فتح کا فتویٰ‘‘ میں مسلمان، دین اسلام اور قرآن وحدیث پر خاکم بدہن کیچڑ اُچھالنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔حالاں کہ جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ فرنٹ کے قومی کنوینر مہدی حسن عینی قاسمی کے مطابق مذکورہ پروگرام کے خلاف دہلی ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن دائر کی گئی ہے جس میں اس پروگرام کے پانچ شوز میں مدرسوں،خانقاہوں،اسلامی کتابوں،علماء کرام اور صحابہ کرام بالخصوص سیدنا عمر بن الخطاب ؓ پر طارق فتح کے ذریعہ کیے گئے نازیبا تبصروں کو بطور ثبوت پیش کیا گیا ۔قاسمی صاحب کے بہ قول ماہر وکیل حفظ الرحمن خان نے خود عرضی گزار بن کر سپریم کورٹ کے ہی دوسرے وکیل فرحان خان اور فرح ہاشمی کے ذریعہ ذی نیوز کے متنازعہ پروگرام’’ فتح کا فتویٰ‘‘ کے خلاف دہلی ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی جس میں’’ فتح کا فتویٰ‘‘ پروگرام کے ذریعہ مسلمانوں کے مذہبی جذبات کے مجروح ہونے کی بات کہی گئی ۔عرضی گزار نے یہ بھی بتایا کہ طارق فتح جو ماضی میں پاکستان سے ملک بدر کیا گیا تھا اور اس نے کینیڈا میں جاکر پناہ لی ہوئی تھی، وہ دراصل منصوبہ بند طریقہ سے تاریخ کو توڑ مروڑ کر پیش کرکے مسلمانوں اور ہندوؤں کو آپس میں لڑانا چاہتا ہے۔ یہ بات بھی توجہ طلب ہے کہ ذی نیوز جیسے چینل حق رائے کی آزادی کے نام پرطارق کو باضابطہ طریقے سے استعمال کر رہا ہے۔ شاید وہی ذی نیوز چینل یہ بھول رہا ہے کہ بھارت میں آزادی حق رائے پر یہاں Anti-Nationalکا لیبل لگ جاتا ہے، لیکن اپنے فائدے کے لیے اور آر ایس ایس کی Idealogyکو فروغ دینے والے کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ بے دھڑک کچھ بھی بول سکتا ہے۔مذکورہ چینل نے فتویٰ کا اختیار جو شریعت کے ماہرین کے لئے مختص ہے بدنام طارق فتح کوپروگرامفتح کا فتویٰ کی صورت میں دے دیا ہے۔
طارق فتح ایک خدابیزار،مذہب مخالف اورکمیونسٹ نظریہ کا نہایت کند ذہن شخص ہے جو اپنے مفادات کی خاطر کچھ بھی بغیر سوچے بول دیتاہے۔اس کے پروگرام کی نوعیت یہ ہے کہ طارق اپنے پروگرام میں ایسے مولوی نما لوگوں کو بحث کے لیے دعوت دیتا ہے جو اس کے اعتراضات کا جواب نہیں دے پاتے ہیںاور اگر کبھی دیتے بھی ہیں تو چینل والے اس کو کانٹ چھانٹ کر دکھلاتے ہیں،جس سے لوگوں میں یہ پیغام جاتا ہے کہ طارق فتح سچ بول رہا ہے۔ کبھی وہ اپنے ساتھ چندجاہل خواتین لے آتا ہے۔ پھر برقعہ،حجاب اور حقوق نسواں سے متعلق سوالات ہوتے ہیں۔حجاب سے متعلق کیے گئے سوالات کے ضمن میں طارق فتح پروگرام میں موجود علماء سے استفسار کرتا ہے کہ قرآن میں برقعہ کا ذکر کہاںہے؟ مولویوں کے غیراطمینان بخش جواب سن کر پروگرام میں موجود خواتین اُن کا مذاق اڑانے لگتی ہیں۔ طارق فتح کے ملحدانہ افکاروخیالات کی ایک طویل فہرست ہے۔جن میں چند گمراہ کن نظریات یہ ہیں: 
فتوی دینے کا حق دار کون؟
 2۔ ملا کا اسلام الگ اور اللہ کا اسلام الگ!
 3۔ اسلام میں کفر کا فلسفہ اور کافر کون؟
 4۔ اورنگ زیب اورمحمود غزنوی جیسے مسلم حکمراں ظالم ہیں!
 5۔ جہاد بالسیف پر پابندی لگنی چاہیے! 
بین مذاہب شادیوں کا رواج ہونا چاہیے! 
یکساں سول کوڈ کا نفاذ وقت کی اہم ضرورت!
 دین اسلام ، مسلمان اور اُن کے عقائد پر انگلیاں اُٹھائی جا رہی ہیں، قرآن کی غلط تشریحات سے شریعت کی شکل کو مسخ کیا جارہا ہے۔علاوہ ازیں صحابہ کرامؓ بلکہ خلفائے راشدین ؓکو بھی ناشائستہ زبان میں یاد کیاجار ہا ہے، سر عام اُن پر الزامات تھوپے جارہے ہیں،جہاد کو دہشت گردی سے جوڑا جارہا ہے،علماء اُمت کی تذلیل و تکفیر کی جارہی ہے،اسلام کی بے حرمتی ہو رہی ہے اور اُمت مسلمہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔وقت کا تقاضا ہے کہ پوری اُمت مسلمہ اس مسئلہ پر سوچے اور اسلام بیزار اور مسلم دُشمن عناصر کا منہ توڑ جواب دیں۔طارق فتح ہندوستان میں اپنے آقا بی جے پی اور آر آر ایس کی زبان بلا جھجک استعمال کر رہا ہے اور ہندوستانی مسلمانوں پر ہندوستان کادشمن ہونے کا الزام لگا رہا ہے۔ جب بھی کوئی ہندوستانی مسلمان اسے یاد دلاتا ہے کہ وہ ایک پاکستانی ہے تو وہ فوراً جواب دیتا ہے ’’آپ کا ملک ہو گا، ہندوستا ن میرا تو ہے‘‘۔ حالاں کہ یو ٹیوب پر وہ ویڈیو کلپ ابھی بھی موجود ہے جس میں وہ کہتا ہے کہ ہندوستان کبھی بھی ایک ملک نہیں تھا اور اسے آئندہ بھی ٹکڑے ٹکڑے ہوجانا چاہیے۔ طارق فتح اپنے مخصوص پروگرام سے اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرنے میں سر گرم عمل ہے۔ اس پروگرام کا مقصد اسلام عقیدہ اور مسلمانوں کو ذلیل کرنا ہے۔اگر بھارت ایک جمہوری ملک ہونے کا دعویٰ کرتا ہے تو اُن قوانین کو نافذ کیوں نہیں کیا جارہا ہے جو بھارت میں کسی بھی مذہب کے خلاف پروپیگنڈا کرنے والوںکو دی جاتی ہے؟حقیقت یہی ہے کہ جب تک بھارت میں مسلم دُشمن عناصر یا مسلم بیزار لوگ موجود ہیں تب تک طارق فتح جیسے ملحد اپنے فسطائی ذہنیت سے مسلمانوں کو اسی طرح بھارتی میڈیا کی پشت پناہی حاصل کرکے اسلام اور مسلمانوں کے عقائد کو سر عام نیلام کرنے میں کامیاب ہوں گے۔
 نوٹ :مضمون نگارریسرچ اسکالریونی ورسٹی آف حیدرآباد ہیں
فون8686810506
ای میل [email protected]
اعتذار
 سوموار کے شمارے میں صفحہ ۷ پر شائع شدہ مضمون بعنوان’’ طارق فتح کا فتنہ ‘‘ میں ٹائپنگ کی غلطی سے مقالہ نگاررافد اویس بٹ کا نام غلط لکھاگیا ہے ۔ا س کے لئے ادارہ معذرت خواہ ہے۔         مدیر