گاندربل//دوسوبستروں پر مشتمل ضلع اسپتال گاندربل میں طبی ونیم طبی عملہ کی112اسامیاں خالی ہیں تاہم اسپتال میں بلڈ بینک کے قیام سے مریضوں کو کافی راحت نصیب ہوئی ہے ۔ اسپتال میں دیگر اہم سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے مریضوں اور تیمارداروں کو کافی مشکلات کاسامنا ہے۔ اسپتال میں لفٹ نہ ہونے کی وجہ سے جراحی کے بعد مریضوں کو وارڈوں تک لیجانے میں مشکلات پیش آرہی ہیں اور انہیں سیڑھیوں سے اوپریانیچے لانا پڑتا ہے۔اسپتال میں صحت وصفائی کابھی فقدان ہے جس کی وجہ سے یہاں ہرسوگندگی پائی جاتی ہے۔اس بیچ دو ماہ قبل ضلع ہسپتال کی دیرینہ اور اہم مانگ پوری کرتے ہوئے بلڈ بینک قائم کیاگیا جس کے باعث اب مختلف امراض میں مبتلا سینکڑوں مریضوں کو سرجری کے لئے میڈیکل انسٹیچوٹ صورہ سمیت سرینگر کے دیگر ہسپتالوں کارخ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔اب بلڈ بینک قائم کرنے کے بعدروزانہ کی بنیاد پر سرجری ہونے کا امکان ہے۔ضلع گاندربل کے عوامی حلقوں اور سیول سوسائٹی نے اس بات پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ضلع ہسپتال گاندربل میں بلڈ بینک قائم کرنے سے اب ضلع ہسپتال میں ہی ہر طرح کی سرجری بغیر کسی پریشانی کے ہوسکتی ہے لیکن ابھی بھی بلڈ بینک میں بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔گاندربل کے مقامی شہری محمد مقبول ڈار نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ بلڈ بینک میں جو بھی شخص خون کا عطیہ دینے کے لئے جاتا ہے اسے خون کا عطیہ دینے کے بعد کوئی بھی ریفریشنمنٹ نہیں دی جاتی ہے جس کے نتیجے میں میں اس پر بے ہوشی طاری ہوجاتی ہے جبکہ خون کا عطیہ دینے والے شخص کے بیٹھنے کے لئے معقول انتظام بھی نہیں رکھا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ضلع ہسپتال میں ڈاکٹروں اور نیم طبی عملے کی کمی کو فوری طور پر پورا کیا جائے تاکہ سونمرگ سے ناگہ بل تک صفاپورہ سے شالہ بگ تک مختلف امراض میں مبتلا ہزاروں مریضوں جن کا انحصار اسی ہسپتال پر ہے، کوکوئی پریشانی اور دقت پیش نہ آئے۔
ضلع ہسپتال گاندربل میں سہولیات کافقدان
