ہندوارہ//شمالی ضلع کپوارہ کے مقام شاہ ولی کے بعد ہندوارہ قصبہ سے محض ایک کلو میٹر دور گونی پورہ میں19افراد کورنا وائرس کے شکار ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے ہر سو خوف کی فضا قائم ہے ،سڑکیں کرفیو زدہ علاقہ کا منظر پیش کر رہی ہیں ، کوئی ذی روح دکھائی دے رہا ہے نہ کوئی چہل پہل نظر آتی ہے ۔21اپریل سے قبل گونی پورہ ہندوارہ میں زندگی معمول کے مطابق رواں دواں تھی لیکن کورنا وائرس میںمبتلا پہلا کیس سامنے آنے کے ساتھ ہی گونی پورہ میں خوف کا ماحول پیدا ہوا اور 13روز میں 19افراد اس مرض کے شکار ہوئے ہیں ۔
پہلا کیس کب سامنے آ یا ؟
سرکاری ریکارڈ کے مطابق پہلا کیس 21اپریل کو اس وقت سامنے آ یا جب محکمہ صحت کے ملاز م کا ٹیسٹ مثبت نکلا ۔بلاک میڈیکل زچلڈار میں تعینات ایک ہیلتھ ورکر، کو سب ضلع اسپتال کپوارہ میں قائم آیئسو لیشن سنٹر میں تعینات کیا گیا تھا،جووہاں رات بھر رہااور اگلے روزاس میںکورونا کی علامات ظاہر ہونے لگیں ۔اسکاٹیسٹ کیا گیا جو مثبت آیا اور اسکے بعد فوری طور ہلتھ کیر ئر کو آئسو لیشن سنٹر منتقل کیا جہا ں اس کے نمونے حاصل کئے گئے اور اس کا پہلے ان کے اہل خانہ اور ان کے ساتھ دیگر وہ افراد جن کا رابطہ مزکورہ ملازم سے رہا ، کو کورنٹین کیا گیا اور ان کے نمونے حاصل کئے گئے۔اس واقعہ کے بعد گائوں ہاٹ اسپارٹ بن گیا اور یہاں سے مثبت کیسوں کی تعداد سامنے آنے لگی۔اسکے والد کا بھی ٹیسٹ مثبت آیا۔دوسرے روز نائی کا ٹیسٹ کیا گیا جو مثبت آیا ۔نائی کا کورنا ٹیسٹ مثبت آنے کے ساتھ ہی طبی عملہ حیران و پریشان ہو کر رہ گیا کیونکہ مقامی نائی کو لیکر تشویش بھی پھیل گئی کہ وہ لاک ڈاون کے دوران بھی لوگو ں کے بال کا ٹنے کا کام جاری رکھے ہوئے تھا اور اس طرح گونی پورہ ہندوارہ میں کئی روز میں ہی 19مثبت کیس سامنے آئے جن میں 4خواتین اور2کمسن بھی شامل ہیں ۔کپوارہ ضلع میں 7ایسے مقامات ہیں ،جو ریڈ زون قرار دئے گئے ہیں، تاہم کرناہ کے با غ بیلا ،دلدار اور گومل کے تمام مریض شفا یاب ہوگئے جبکہ ترہگام میں بانڈی پوری سے تعلق رکھنے والے مہمان کے مثبت کیس سامنے آنے کے بعد کوئی بھی کورونا وائرس کا شکار نہیں ہوا ۔منی گاہ میں قدرے سکون ہے ۔مقام شاہ ولی جوسب سے زیادہ متاثر ا ہے ایک ہفتہ سے کوئی بھی مثبت کیس سامنے نہیں آ یا اور علاقے کے لوگو ں نے راحت کی سانس لی ۔ضلع میں کل ملاکر 66کیس سامنے آئے ہیںجن میں 19خواتین شامل ہیں جبکہ30شفایاب ہوگئے ہیں اور اس وقت ضلع میں 36مریض کورونا وائرس میں مبتلا ہیں ۔
انتظامیہ کیا کہتی ہے ؟
گونی پورہ میں کورنا وائرس پھیلنے کے دو وجو ہات بتائے جاتے ہیں ۔مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پہلا کیس ہیلتھ کیر ئر کا سامنے آیا ۔ ہیلتھ کیرئر کے والد کا رابطہ مقامی نائی سے رہا تھا اور مقامی نائی نے بلاروک ٹوک گونی پورہ کے علاوہ دوسرے گا ئو ں واری پورہ کے لوگو ں کے بال کاٹے جس کے نتیجے میں کورونا وائرس پھیل گیا ۔علاقہ میں تعینات مجسٹریٹ محمد سلیم نے کشمیر عظمیٰ کو بتا یا کہ شبہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ نائی کی وجہ سے کافی سارے لوگ وائرس میں مبتلا ہوگئے ہیں کیونکہ لوگو ں کے بال اتارنے کے دوران دونو ں کے درمیان کافی نزدیکی بڑھ جاتی ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ اس وقت 40افراد کو کورنٹین کیا گیا جن میں مزکورہ نائی کے کئی رشتہ دار بھی شامل ہیں ۔پہلا ٹیسٹ کا تعلق ہانجی محلہ گونی پورہ سے ہے، جو 80چولہو ں پر مشتمل ہے۔گونی پورہ اور واری پورہ کی کل آبادی5ہزار کے قریب ہے جس میں واری پورہ کے150اور گونی پورہ کے 250چولہے شامل ہیں ۔مقامی لوگو ںمیں اس وقت تشویش اور بڑھ گئی جب اتوار کو ایک دن میں 11مثبت کیسوں کی تصدیق ہوئی ۔