ضلع رام بن میں خسرہ اور جرمن خسرہ کی ٹیکہ مہم سست روی کا شکار

بانہال // ضلع رام بن میں نو ماہ سے پندرہ سال تک کے بچوں کو Measels&Rubella یا خسرہ اور جرمن خسرہ جیسی وائرل بیماری سے بچاو کیلئے شروع کی گئی مہم میں شامل محکمہ صحت کے ملازمین کو زمینی سطح پرعوام کی سخت مزاحمت کا سامنا ہے جس کی وجہ سے پہلے مرحلے میں سکولوں سے شروع کی گئی یہ مہم نہایت ہی سست رفتاری  کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔ ضلع رام بن میں نو مہینے سے پندرہ سال تک کے  نوے ہزار سے زائد بچوں کو میزلز اینڈ روبیلا کے ٹیکے لگانے کا نشانہ ہے لیکن مبینہ ڈرگ مافیا کی طرف سے سوشل میڈیا پر ان ٹیکوں کے  خلاف چلائی گئی منفی مہم کی وجہ سے والدین محکمہ صحت کی ٹیموں کو اپنے بچوں کو ٹیکے لگانے کی اس مہم سے منع کر رہے ہیں اور بیشتر سکولوں میں سکولی بچے ٹیکے لگانے آئی ٹیموں کو دیکھ کر سکولوں سے ہی بھاگ کھڑے ہوئے اور کئی سکولوں میں بچوں نے ٹیکہ لگانے کا نام سنتے ہی رونا اور چینخنا چلانا شروع کیا۔ ریاستی سرکار ،متعلقہ مہم کے ذمہ دار ڈاکٹروں ،علما اور دیگر سماجی شخصیات کی طرف سے ٹیکے لگانے کی تلقین کے باوجود  بھی لوگوں کے ذہینوں کو اس ویکسین کے بارے میں چلائے گئی منفی پروپگنڈے اس قدر اثر انداز کیا ہے کہ ابھی تک ضلع رام بن میں پچھلے دس روز سے چلائی جارہی مہم کے دوران نوے ہزار سے زائد بچوں میں سے صرف پندرہ ہزار بچوں کو ٹیکے لگائے گئے ہیں جواس عمر کے بچوں کی کل تعداد کا 12 فیصد بنتا ہے۔ اِن ٹیموں میں شامل محکمہ صحت کے کئی ورکروں نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ضلع رام بن کے بعض علاقوں میں میزلز اینڈ روبیلا ٹیکے کا نام سنتے ہی کئی والدین لڑنے جھگڑنے سے اتر آئے اور سکول میں بچوں نے ان ٹیکوں کو لگانے ہی نہیں دیا ہے اور کئی سکولوں سے ٹیموں کو دیکھ کر بچے ہی سکولوں سے بھاگ گئے اور اساتذہ کو بھی والدین کی طرف سے ٹیکے کرانے کا سختی سے منع بھی کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ویکیسن کے خلاف مہم کا اثر پورے ضلع رام بن میں دیکھنے کو مل رہا ہے اور اس کے طبی  فائدوں اور اس کے بے ضرر ہونے کی تمام یقین دہانیوں کے باوجود بھی لوگ کم ہی یقین کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں چیف میڈیکل افسر را بن ڈاکٹر سیف الدین خان نے بات کرنے پر کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ضلع رام بن کے بعض علاقوں میں بدقسمتی سے عوام کی طرف سے اس ویکسین کے خلاف سخت ردعمل کا اظہار پایا گیا تاہم محکمہ صحت کی ٹیموں میں شامل افراد اور اساتذہ کی طرف سے سمجھانے بجھانے کے بعد یہ مہم آہستہ آہستہ آگے بڑھ رہی ہے اور اس ویکسین کے خلاف منفی باتوں کو لوگوں کے ذہینوں سے زائل کیا جا رہا ہے اور لوگوں کو اس ویکسین کے فائدوں اور مثبت پہلووں سے جانکاری فراہم کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلع رام بن میں نو سے پندرہ سال تک کی عمر کے نوے ہزار سے زائد بچوں کو یہ ویکسین دینی ہے اور پہلے مرحلے میں یہ عمل سکولوں سے شروع کیا گیا ہے اور اب تک پندرہ ہزار بچوں کو یہ ویکسین لگائی گئی ہے جو کل نشانے کا بارہ فیصد بنتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کے ذہینوں میں اس ویکسین کے خلاف بلاوجہ کی غلط فہمی ہے جبکہ پہلے سے ہی یہ ویکسین بازار سے مہنگے داموں خرید کر لگائی جاتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ویکسین بچوں کو خسرہ سے متعلقہ لاتعداد بیماریوں سے بچاتے ہیں اور بچوں کی پوری زندگی پر اس کے دور رس نتائج پڑینگے ۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو اس مہم میں بھر پور ساتھ دینا چاہئے تاکہ بچوں کو خسرہ اور جرمن خسرہ نامی اور ان سے متعلقہ کئی مہلک بیماریوں سے بچایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے یہی ٹیکے باہر میڈیکل دکانوں اور پرائیویٹ کلینکوں اور ہسپتالوں میں خرید کربچوں کو لگائے جاتے تھے اور اب اس کو مرکزی سرکار کی طرف سے مفت فراہم کرنے کے اعلان کے بعد پورے ملک کا ڈرگ مافیا اس سرکاری مہم کے خلاف منفی پروپگنڈہ کرکے لوگوں میں انتشار پیدا کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کئی علاقوں میں محکمہ صحت کے ملازمین نے لوگوں کی تسلی اور یقین کیلئے خود کو بھی میزلز اور روبیلا کے انجکشن لگائے اور کئی علاقوں میں ملازمین اور اساتذہ نے  اپنے بچوں کو بھی یہ انجکشن لگائے لیکن پھر بھی لوگوں کے دلوں میں بلاوجہ کا ڈر اور اندیشے موجود ہیں۔ انہوں نے ضلع رام بن کے گول ، رام بن ، بانہال ، کھڑی ، بٹوٹ ، راجگڑھ اور پوگل پرستان اکڑال اور رامسو تحصیل اور بلاکوں کے والدین سے اپیل کی ہے کہ وہ اس اہم ٹیکہ مہم سے اپنے بچوں کو محروم نہ رکھیں بلکہ سکولوں میں آنے والی ٹیموں کے ساتھ بھر پور تعاون کریں اور بچوں کو ٹیکے لگائیں۔