صدر کاخطبہ :مودی حکومت کے چار سالہ کام کاج کا رپورٹ کارڈ

نئی دہلی// صدر رام ناتھ کووند نے پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کے پہلے دن آج وزیر اعظم نریندر مودی کے گذشتہ چار سال کے کام کاج کی پوری تفصیل پیش کی جس میں آئندہ لوک سبھا انتخابات کے ایجنڈے کی جھلک دکھائی دی۔ اجلاس شروع ہونے سے قبل وزیر اعظم مودی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے اور صدر کووند نے اپنے خطبہ میں تین طلاق کے معاملے کا جس طر ح ذکر کیا اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی اگلے عام انتخابات میں اس معاملے سے پورا پورا فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے گی۔ وزیر اعظم مودی نے اجلاس شروع ہونے سے قبل میڈیا سے بات کرتے ہوئے تمام جماعتوں سے اپیل کی کہ تین طلاق مخالف بل کو منظور کرواکر مسلم خواتین کو نئے سال کا تحفہ دیں ۔دوسری طرف صدر کووند نے بھی اپنے خطاب میں امید ظاہر کی کہ پارلیمنٹ جلد ہی تین طلاق بل کو پاس کردے گی۔ صدر رام ناتھ کووند نے کہا کہ مسلم خواتین کا وقار برسوں تک سیاسی نفع نقصان کا یرغمال رہا ہے اور امید کی جاتی ہے کہ انہیں اس سے نجات دلانے کے لئے پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا تین طلاق مخالف قانون جلد ہی قانون کی شکل اختیار کرلے گا۔  مسٹر کووند نے پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کے آغاز پر اپنی پہلی تقریر میں کہا کہ تین طلاق مخالف بل پاس ہونے کے بعد مسلم بہن بیٹیاں بھی عزت نفس کے ساتھ خوف سے آزاد زندگی گذار سکیں گی۔ انہوں نے کہا 'مسلم خواتین کا وقار کئی دہائیوں تک سیاسی نفع نقصان کا یرغمال رہا ہے ۔ اب ملک کو انہیں اس صورت حال سے آزادی دلانے کا موقع ملا ہے ۔ میری حکومت نے تین طلاق کے سلسلے میں ایک بل پارلیمنٹ میں پیش کیا ہے میں امید کرتا ہوں کہ پارلیمنٹ جلد ہی اسے قانونی شکل دے گی۔ تین طلا ق پر قانون بننے کے بعد مسلم بہن بیٹیاں بھی عزت نفس کے ساتھ بے خوف زندگی جی سکیں گی۔'' انہوں نے کہا کہ حکومت خواتین کو بااختیار بنانے کی سمت میں کئی قدم اٹھارہی ہے ۔ حکومت نے خواتین کے تنہا حج پر جانے پر عائد پابندی ختم کردی ہے اب 45 سال عمر سے زیاد ہ کی خواتین مرد رشتہ داروں کے بغیر حج پر جاسکتی ہیں۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ اس سال 1300سے زیادہ خواتین کسی محرم کے بغیر حج پر جارہی ہیں۔  خیال رہے کہ اس سا ل ہندوستان سے حج پر جانے والے عازمین کی مجموعی تعداد ایک لاکھ پچھتر ہزار سے زائد ہے ۔ صدر کووند نے پاکستان کا نام لئے بغیر کہا کہ جموں و کشمیر میں دہشت گردانہ تشدد براہ راست سرحد پار سے ہونے والی دراندازی سے جڑی ہوئی ہے جس کا سیکورٹی فورسیز منہ توڑ جواب دے رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرکز اور ریاستی حکومتوں کی کوششوں کی وجہ سے داخلی سلامتی میں قابل ذکر سدھار ہوا ہے ۔ شمال مشرق میں سیکورٹی کی صورت حال میں بھی تبدیلی آئی ہے ساتھ ہی نکسلی ، ماونواز تشدد کے واقعات میں بھی کمی آئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس کے لئے ان علاقوں کے بیدار شہری اور ہماری فوجی، نیم فوجی دستے اور ہماری پولیس مبارک باد کے مستحق ہیں۔'' انہوں نے کہا کہ حکومت تشدد چھوڑنے والے اور ملک کے آئین میں یقین رکھنے والے لوگوں کے ساتھ بات چیت کے لئے تیار ہے ۔ انہوں نے کہا''حکومت نے ان لوگوں کے ساتھ بات چیت کا راستہ کھلا رکھا ہے جو تشدد چھوڑنا چاہتے ہیں اور ہندوستانی آئین میں یقین رکھتے ہوئے اصل دھارے میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔