صدر ٹرمپ کی فلسطینی صدر محمود عباس کو وائٹ ہاوؤس آنے کی دعوت

واشنگٹن/امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطین کے صدر محمود عباس کو جلد ہی وائٹ ہاو¿س کا دورہ کرنے کی دعوت دی ہے۔جمعے کو امریکی صدر نے اپنے فلسطینی ہم منصب سے ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت میں انھیں دورے کی دعوت دی۔صدر ٹرمپ کے ترجمان شان سپائسر نے تصدیق کی ہے کہ امریکی صدر نے فلسطینی صدر کو بہت جلد ہی وائٹ ہاو¿س آنے کی دعوت دی ہے۔برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق صدر محمود عباس کے ترجمان کے مطابق امریکی صدر نے فلسطینی صدر سے بات چیت میں کہا کہ وہ امن بات چیت کو دوبارہ شروع کرنے کے حوالے سے بات چیت کریں گے۔اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن مذاکرات اپریل 2014 میں منقطع ہوئے تھے۔صدر ٹرمپ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلی بار فلسطینی صدر سے رابطہ کیا ہے جبکہ اس سے پہلے فروری میں وہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نتن یاہو کی میزبانی کر چکے ہیں۔اسرائیلی وزیراعظم کے دورہ امریکہ کے دوران صدر ٹرمپ نے مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیل اور فلسطین کے تنازعے کے حل کے لیے اس دیرینہ امریکی پالیسی پر اصرار نہ کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے تحت 'دو ریاستی حل' پر زور دیا جاتا تھا۔اس پر اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اسرائیل اور فلسطین کے تنازعے کے دو ریاستی حل کو ترک کرنے کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا کوئی دوسرا حل نہیں ہے جبکہ فلسطینی نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ صدر ٹرمپ کے دور میں امریکی پالیسی کا زیادہ جھکاو¿ اسرائیل کی جانب ہو جائے گا۔فلسطینی حکام نے جمعے کو ٹیلی فون پر ہونے والے رابطے سے پہلے کہا تھا کہ صدر محمود عباس امریکی صدر پر مقبوضہ علاقے پر اسرائیلی بستیوں کے مسئلے اور دو ریاستوں پر مبنی حل کی اہمیت پر زور دیں گیے۔اس سے پہلے جمعرات کو ہی امریکی سینیٹ نے صدر ٹرمپ کی جانب سے اسرائیل کے لیے نامزد متنازع امریکی سفیر کی تعیناتی کی منظوری دی تھی۔امریکی سفیر ڈیوڈ فرائیڈمین امریکی سفارت خانے کو یروشلم منتقل کرنے کے حق میں ہیں۔فلسطینی مشرقی یروشلم کو اپنی ریاست کا دارالخلافہ قرار دیتے ہیں جب کہ اسرائیل پورے یروشلم کو اپنا دارالخلافہ قرار دیتا ہے۔