میرے مولاگُناہوں کا سمندر ساتھ لایا ہوں
سرِ تسلیم کرنے خم تیرے دربار آیا ہوں
ٹھکانا ڈھونڈتا ہوں میں تیرے سائے تلے مولا
اُمیدوں کے سہارے میں یہاں اِس بار آیا ہوں
مُعالج ڈھونڈ ناپائے علاجِ مرض ہے اب تک
شفاء کا جام پینے میں نحیف و زار آیا ہوں
مسائل نے مسل کر ر کھ دیا ہے مُدتوں مجھ کو
تھکن سے چو‘ر ہوکر اب میں دل اَفگار آیا ہوں
بصارت کھوگئی ساری بصیرت بھی نہیں باقی
یہاں ہونے مہک افزاء میں بدبودار آیا ہوں
نہیں اوروں کی خوشیاں بھی کبھی ہیں راس آجاتیں
تکبُر کا جو ہے مخزن میں وہ کُہسار آیا ہوں
اُچھالا ہے نہیں میری خطا ؤں کو کبھی مولا
گُناہوں کا میں کرنے اب یہاں اقرار آیا ہوں
طُفیلؔ شفیع
گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر
موبائل نمبر؛6006081653