صحت کا شعبہ سرکاری ترجیح نہ بن سکا

 سرینگر //سال 2017میں بھی گزشتہ کئی سال کی طرح ہی شہر سرینگر کے 8بڑے اسپتالوں میں مریضوں کو فراہم کی جاننے والی ادویات کی سخت قلت محسوس کی گئی کیونکہ سرینگر شہرمیں کام کرنے والے 8بڑے اسپتالوں کو مریضوں کی ادویات کیلئے صرف 19 کروڑ روپے فراہم کئے گئے جن میں سب سے زیادہ  9کروڑ 40 لاکھ روپے صدر اسپتال سرینگر اور سب سے کم 30لاکھ روپے کی ادویات جی بی پنتھ سرینگر کو فراہم کی گئی ۔گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کے تحت کام کرنے والے اسپتالوں جن میں صدر اسپتال سرینگر، لل دید ، سی ڈی اسپتال ڈلگیٹ، بون اینڈ جوائنٹ برزلہ ، کشمیر نرسنگ ہوم سونہ وار، جی بی پنتھ سونہ وار ، بچہ اسپتال سرینگر اور کاٹھی دروازہ میں قائم ذہنی امراض کا مخصوص اسپتال شامل ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ سال 2017کے دوران صدر اسپتال سرینگر کو سب سے زیادہ9کروڑ 40لاکھ روپے کے مختلف ادویات فراہم کئے گئے جبکہ لل دید اسپتال سرینگر کو سال 2017کے دوران 350لاکھ روپے ادویات کیلئے فراہم کئے گئے۔ سی ڈی اسپتال ڈلگیٹ کو ایک کروڑ 25لاکھ روپے ، بچہ اسپتال سرینگر کو 1کروڑ 30لاکھ ، جی بی پنتھ اسپتال سرینگر کو 30لاکھ روپے ، کاٹھی دروازہ میں قائم ذہنی امراض کے مخصوص اسپتال کو 65لاکھ روپے جبکہ کشمیر ویلی نرسنگھ ہوم سونہ وار کو 50لاکھ روپے کی ادویات فراہم کی گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ اس کے علاوہ سال 2017میں گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کے مختلف  اسپتالوں کو2کروڑ 90لاکھ اور 86ہزار639روپے مالیت کا مختلف آلات بھی فراہم کئے گئے  ہیں جن میں 56لاکھ 90ہزار 500روپے مالیت کے دو وینٹی لیٹر، 39لاکھ 93ہزار250روپے کے 10ہیمٹولاجی اینلائزر,، 36لاکھ 40ہزار 097 روپے  مالیت کے 20 ڈی  فبریلیٹر(Defebrilator) اور دیگر ضروری ساز و سامان فراہم کیا گیا ۔ ذرائع نے بتایا کہ اسلے بائوجود بھی گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کے بیشتر اسپتالوں میں ادویات اور ضروری ساز و سامات کی قلت رہی جبکہ 2017کے دوران بھی غریب مریضوں کو بازاروں میں نجی سطح پر ادویات فروخت کرنے والوں کے رحم و کروم پر چھوڑا گیا ۔ اسپتال میں کام کرنے والے ایک ڈاکٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اسپتال میں علاج و معالجے کیلئے آنے والے مریضوں کو کہیں ، ضرورت ادویات ، سرینج، بینڈیج  اور دیگر ضروری سامان بھی مریضوں کو بازار سے ہی خریدنا پڑا ہے۔پرنسپل گورنمنٹ میڈیکل کالج ڈاکٹر سائمیہ رشید نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے اس بات کا اعتراف کیا کہ جی ایم سی کے تحت کام کرنے والے اسپتالوں میں ادویات کیلئے 19کروڑ روپے کافی نہیں ہے۔ سائمہ رشید نے کہا ’’بے شک 19کروڑ روپے  8اسپتالوں کو سال بھر ادویات فراہم کرنے کیلئے کافی نہیں ہے مگر میںتفصیلات فون پر نہیں بتا سکتی۔‘‘  واضح رہے کہ گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کے تحت کام کرنے والے8بڑے اسپتالوں میں 17لاکھ سے زائد مریضوں نے علاج و معالجہ کیلئے اسپتالوں میں دستک دی ہے ۔