شینا زبان

    شینازبان کی کتاب جو اس دفعہ جموں وکشمیر کے اسکولوں میں پہلی بار شاملِ نصاب ہوئی ہے، کے تعلق سے مولف کتاب جناب مسعودسامون صاحب اور ان کی ٹیم کی اَنتھک کاوشوں کیلئے مبارک باد کی مستحق ہے ۔ بورڈ کے اعلیٰ حکام بھی مبارکبادی کے مستحق ہیں ۔ ریاست کی علاقائی زبانو ں کو اسکولی نصاب میں شمولیت کا فیصلہ سنہ 2002 ء میں لیا گیا تھا لیکن بد قسمتی سے شینا زبان اب تک اس زمرے میں نہیں لائی گئی تھی کیوں کہ اس میں رسم الخط کی کچھ دشواریا ں آرہی تھیں لیکن بالآخر دیر آید درست آید کے مصداق یہ زبان بھی شامل نصاب ہوئی۔ جموں کشمیر میں آباد شین آبادی کے لئے یہ ایک نوید نو صبح سے کم نہیں ۔ کتاب میں مولف کتاب جناب مسعود سامون صاحب کا ’’ رسم الخط اور کتاب کے بارے میں ‘‘ ایک پُرمغز مضمون ہے جس میں انہوںنے کتاب کی تیاری کی مکمل تفصیلات کے ساتھ ساتھ شینا زبان کے حروف اور ان کے تلفظ پر مکمل بحث کی ہے ،اس زبان کے الفاظ کے اتار چڑھائو اور چند اضافی الفاظ کو تصاویر کے ساتھ بیان کیا گیا ہے ۔اس میں خوبصورتی کے ساتھ ان نشانات کو بھی قلم بند کیا گیا جنہیں ہمارے شین ادیبوں نے چند زبانی دشواریوں جو اس زبان کی خاصہ ہیں، مقرر کیا ہے۔پھر دو حرفی الفاظ ملاکر لکھنے کو ’’دو حرفی پو‘‘کے نام سے واضح کیا گیا ہے ، آخر میں شینا گنتی بیس تک تصاویر کی مدد سے لکھی گئی ہے ۔ چونکہ یہ اسکولی نصاب میں شینا کی پہلی کتاب ہے اور بہت ہی عمدہ و بہتر کوشش ہے ۔کتاب میں تصاویر کی مدد لی گئی ہے تا کہ طلباء کویہ زبان سمجھنے میں مدد ملے ۔کتاب میں زبان سہل اور آسان استعمال کی گئی ہے، یہ بھی اچھا ہے کہ زیادہ سخت ،ثقیل اور مضامین کی کثرت سے بچا گیا ہے۔ یہ ایک اچھی کاوش ہے ۔ بایں ہمہ کتاب میں اس ناچیز کی خیال میں چند کمیاں بھی ہیں ۔ کسی بھی زبان کو سیکھنے کے لئے سب سے پہلے حروف تہجی کی تعداد واضح ہوتی ہے، جو اس کتاب میں نہیں ہے بلکہ اس کی جگہ پر الفاظ کی آوازوں پر بحث کی گئی جس وجہ سے بنیادی طلبہ کیلئے یہ بات سمجھ سے بالاتر ہونے کا خدشہ ہے ۔ بہتر ہوتا کہ اس کو شروع میں ہی حروف تہجی کے نام سے بیان کیا جاتا ۔ دوسری کمی یہ ہے کہ عربی کی طرح اس میں بھی اعراب کا استعمال کیا گیا ہے جو کہ اس زبان کے مستقبل کے لئے اچھی بات نہیں ہے ۔غالبًا یہ سوچ کر ایسا کیا گیا ہوگا کہ طلبہ صحیح تلفظ ادا کریں تو میں کہوں گا کہ اس سے تو معاملہ اور بھی پیچیدہ ہوگاْ تلفظ کی درستی اساتذہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ طلبہ کو صحیح بولنا اور سننا سکھائیں ۔ویسے بھی آج وقت کی معروف زبانوں میں تو ایسا نہیں ہے ۔ ان چند کمیوں کے باوجود نفسِ کتاب بہت اچھی ہے ، شینا زبان بولنے والوں کو یہ پہلی کوشش ایک نیک شگون کی مانند پسند آئی ہے اور طلبہ کے لئے بھی بہت اچھا آغازہے ۔ مستقبل میں اس کتاب میں مزید بہتری کی امید کے ساتھ میں ایک مرتبہ پھر اس کتاب کو منظر عام پر لانے کے لئے مولف ، اُن کے معاونین اور بورڈ آف سکول ایجوکیشن کا شکر یہ ۔ 
9469734681