سرینگر//سرینگر کے گروبازار شہید گنج سے نکلنے والے8محرم الحرام کے روایتی جلوس، جسے حیدریہ ہال ڈلگیٹ تک نکلنا تھا، پرپابندی اور شہر کے سیول لائنز علاقوں بشمول لال چوک اور بڈشاہ چوک کی مکمل ناکہ بندی کے باوجود کئی مقامات سے تعزیہ کے جلوس برآمدکرنے کی کوشش کی گئی،جس کے دوران 30کے قریب عزا داروں کو حراست میں لیا گیا۔ شہر سرینگر کے پائین علاقوں کو سیول لائنز علاقوں کیساتھ ملانے والی سڑکوں کو بند کیا گیا تھا۔ کسی بھی گاڑی کو شہر کے اندرونی علاقوں سے لالچوک ، ڈلگیٹ، یا بٹہ مالو کی طرف جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ خانیار، ڈلگیٹ، بابا ڈیمب، زانپہ کدل، کاکہ سرائے اور صفاکدل کے علاوہ پارم پورہ سے شہر کے سیول لائنز علاقوں کی طرف سٹرکوں کو سیل کیا گیا ۔ اسکے علاوہ شہیر گنج، گروبار، کنہ کدل، جہانگیر چوک، لال چوک، بڈشاہ چوک، مائسمہ، آبی گذر، پولو وویو اور ڈلگیٹ کی بھی تار بندی کر کے بند کیا گیا تھا۔لال چوک اور بڈشاہ چوک کے علاوہ سیول لائنز کے دیگر علاقوں میں ہر طرح کی سرگرمیاں بند رہیں، البتہ صرف پرائیویٹ گاڑیاں چلتی رہیں۔پائین شہر میں مکمل ہڑتال رہی اور سب کچھ بند تھا۔پولیس نے ڈلگیٹ میں واقع حیدریہ ہال جہاں ماتمی جلوس کو اختتام پذیر ہونا تھا، کی طرف جانے والی سڑکوں کو خاردار تاروں سے سیل کردیا گیا تھا۔ سونہ وار سے لالچوک کی جانب جانے والے فلائی اوور کو بھی بند کیا گیا تھا۔ آبی گزر،مائسمہ،کورٹ روڑ،ریگل چوک،پولو ویو،سمیت کئی علاقوں کی تار بند کی گئی تھی۔دکانات اور کاروباری ادارے مکمل طور پر مقفل تھے،جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی نقل و حمل بھی لالچوک میں بند تھی۔ گھنٹہ گھر بھی سیل کردیا گیا تھا۔سخت ترین بندشوں کے باوجود اتحاد المسلمین کے اہتمام سے جمعہ کی صبح فائر سروس کراسنگ بٹہ مالو سے جلوس برآمد کرنے کی کوشش کی گئی لیکن پولیس نے عزاداروں کا راستہ روکا جس کے دوران کئی عزاداروں کو حراست میں لیا گیا۔ نماز جمعہ کے فوراً بعد ایک اور جلوس آبی گذر لال چوک سے اتحاد المسلمین کے نائب صدر سید یوسف رضوی کی قیادت میں نکالا گیا جس نے ڈلگیٹ کی طرف پیش قدمی کرنے کی کوشش کی تاہم پولیس نے یہاں پر گرفتاریاں عمل میں لائیں۔ اس سے پہلے صبح سویرے سے ہی اتحاد المسلمین کے صدر مولانا مسرور عباس انصاری کو گھر میں نظر بند کیا گیا تھا۔ وومنز کالج کے نزدیک بھی چند عزادار جمع ہوئے اور نعرے لگائے تاہم وہ بعد میں منتشر ہوئے۔یہاں نصف درجن کے قریب عزاداروں کو گرفتار کیا گیا۔ نماز جمعہ کے بعد ڈلگیٹ سے بھی ماتمی جلوس برآمد کرنے کی کوشش کی گئی تاہم پولیس نے اس کو ناکام بناتے ہوئے کئی ایک عزاداروں کو گرفتار کیا۔سب سے بڑا جلوس بڈگام قصبہ میں نکالا گیا جس میں ہزاروں لوگ شریک ہوئے۔ جلوس میں شامل عزادار مرثیہ خوانی کررہے تھے اور آزادی کے حق میں نعرے بلند کررہے تھے۔