بلال فرقانی
سرینگر// شہر میں انسداد آتشزدگی کیلئے وسائل کی کمی اور انتظامی بے حسی سے12لاکھ سے زیادہ کی آبادی کے سروں پر ننگی تلوار لٹک رہی ہے۔ شہر کے بیشتر علاقوں میں آتشزنی سے نپٹنے کے دوران محکمہ فائر اینڈ ائمرجنسی عملے کو کئی تکنیکی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ دریائے جہلم کی سطح آب میں کمی ہوئی ہے جبکہ دریا کے دونوں کناروں پر سرینگر کی بیشتر آبادی آباد ہے اور آگ کے واقعات کے دوران محکمہ فائر اینڈ ائمر جنسی عملہ دریائے جہلم کو ہی اصل سر چشمہ بنا کر اس سے پانی کی سپلائی حاصل کرتا تھا۔ محکمہ کے ذرائع نے بتایا کہ پانی کی سپلائی میں کمی کی وجہ سے محکمہ آب رسانی(جل شکتی) دوران شب پانی کی سپلائی بند کرتا ہے،جبکہ آگ کے موقعہ پر محکمہ فائر اینڈ ائمرجنسی سروس پانی حاصل کرنے سے رہ جاتا ہے۔محکمہ فائر سروس حکام کاکہنا ہے کہ دریائے جہلم میں پہلے گھاٹ تعمیر کئے جاتے تھے جہاں پر سیڑیوں کے آخرمیں ایک چھوٹی سیڑھی ہوتی تھی جو درا صل انہی موقعوں کیلئے تعمیر کی جاتی تھی،کیونکہ اس چھوٹی سیڑھی پر فائر سروس کا انجن رہتا تھا،اور پانی کی سپلائی پہنچاتا تھا ۔انہوں نے بتایا کہ اب ان گھاٹوں کا چلن سرینگر میں بند ہوا ہے اور سیڑیوں کی تعمیر بھی نہیں ہو رہی ہے جس کی وجہ سے محکمہ فائر اینڈ ائمرجنسی کو آگ بجھانے کی کارروائی کے دوران کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ حکام نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ یہ معاملہ کئی بار ضلع انتظامیہ کی نوٹس میں لایا گیا ہے تاہم ابھی تک معاملہ جوں کا توں ہے۔انہوں نے کہا کہ سمارٹ سٹی میٹنگوں کے دوران بھی شہر سرینگر میں آتشزگی کے انسداد میں حائل تکنیکی خامیوں کی نشاندہی کر کے انہیں دور کرنے کا معاملہ اٹھایا گیا جبکہ ضلع کے دیگر افسران سے بھی مسلسل خط وکتابت بھی جاری ہے۔انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ سرینگر میں دوران آتشزگی عملے کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور یہ کہ ان خامیوں کو انتظامی سطح پر دور کرنے کی ضرورت ہیں۔