بلال فرقانی
سرینگر//سرینگر میونسپل کارپوریشن کی جانب سے شہر میں کتوں کی آبادی کو قابو کرنے کے بلند و بانگ دعوئوں کے باوجود ماہ رمضان میںسرینگر کے مختلف علاقوں میں لوگوں کو گھروں سے باہر نکلنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ شہر خاص کے لوگوں کیلئے آوارہ کتوں کی تعداد میں ہوشربا اضافہ ایک بڑی پریشانی کا باعث بن گیا ہے۔ حبہ کدل، فتح کدل، بابا ڈیمب، خانیار، جمالٹہ راہ بابا صاحب سمیت دیگر علاقوں میں کتوں کی آبادی میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے ۔ مقامی لوگوں نے الزام لگایا کہ سرینگر میونسپل کارپوریشن انہیں کتوں کی بھرمار سے نجات دلانے کے بجائے ان کیلئے مشکلات کا سامنا پیدا کر رہی ہے ۔مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ ماہ رمضان میں صبح اور شام کے وقت لوگوں کا مساجد میں جانا بھی دو بھر ہوگیا ہے۔شہر خاص ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس کارڈی نیشن کمیٹی کے صدر نذیر احمد شاہ نے بتایا کہ آوارہ کتے لوگوں کو کاٹتے ہیںاور بچوں کو خوفزدہ کر دیتے ہیں۔ان کا کہنا تھا تھا کہ شہر کے اسپتالوں کے باہر بھی کتوںنے تیماداروں اور عام لوگوں کا جینا حرام کردیا ہے،اور ان کے خوف سے بازاروں میں بھی دہشت پیدا ہوئی ہیں،جس کے نتیجے میں براہ راست انکی تجارت بھی متاثر ہو رہی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ اسپتالوں اور بازاروں میں کوڈے کرکٹ کی وجہ سے ان کتوں کی آبادی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جبکہ بلدیاتی ادارے سڑکوں،بازاروں اور اسپتالوںکے گرد نوح کو صاف کرنے میں ناکام ہو رہے ہیں۔ شاہ کے مطابق چھوٹے بچوں کو اسکول اور ٹیوشن مراکز تک پہنچنے میں بھی دہشت زدہ ماحول سے گزرنا پڑتا ہے،کیونکہ ان کتوں نے دہشت مچا رکھی ہے۔ حکام کے مطابق کتوں کی نس بندی کے لیے جو بنیادی ڈھانچہ دستیاب ہے وہ کم از کم صلاحیت کا ہے۔ سرینگر میونسپل کارپوریشن کا شوہامہ میں واحد مرکز روزانہ تقریبا 15 کتوں کی نس بندی کرنے کے قابل ہے جو کہ سرینگر میں کتوں کی آبادی کے مقابلے میں نہ ہونے کے برابر ہے۔