شہریوں کیلئے ہیلنگ ٹچ دینے کیلئے تیار

 مرحوم مفتی کے منصوبہ پر پی ڈی پی سے اتحاد کیا

 
نئی دہلی// وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ ہم کشمیر، جموں اور لداخ کے لوگوں کو ہیلنگ ٹچ جبکہ علیحدگی پسندوں اور ملی ٹینٹوں کو ہٹنگ ٹچ دیں گے۔نجی نیوز چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں مودی نے کہا 'ہم ہیلنگ ٹچ کے لئے تیار ہیں لیکن کشمیر، جموں اور لداخ کے لوگوں کے لئے ہیلنگ ٹچ جبکہ علیحدگی پسندوں اور ملی ٹینٹوں کے لئے ہٹنگ ٹچ ہوگا، لیکن اْن کا (کانگریس اور علاقائی جماعتوں کا) الٹا فارمولہ ہے وہ علیحدگی پسندوں اور ملی ٹینٹوں کو ہیلنگ ٹچ جبکہ بھارتی حکومت کو ہٹنگ ٹچ دینا چاہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا ’’بی جے پی واجپئی کے اصولوں پر گامزن ہے، ہم انسانیت، کشمیریت اور جمہوریت کی راہ پر چل رہے ہیں ہمیں یہ بات واضح کرنی چاہئے کہ ہیلنگ ٹچ عوام کے لئے ہے اور ہٹنگ ٹچ علیحدگی پسندوں اور ملی ٹینٹوں کے لئے ہے'‘‘وزیر اعظم نے ریاست میں پی ڈی پی کے ساتھ اتحاد ختم کرنے پر کہا 'سال 2014 اسمبلی انتخابات کے بعد پی ڈی پی کے ساتھ ہاتھ ملانا ایک مجبوری تھی کیونکہ ہمیں بھی واضح اکثریت نہیں ملی تھی اور ہم اپوزیشن میں بیٹھنے کے لئے تیار تھے لیکن جب مہینوں تک گورنر راج جاری رہنے کے بعد مفتی صاحب ،جو سینئر تھے تو انہوں نے ایک منصوبہ رکھا تو ہم نے جموں کشمیر کی تعمیر و ترقی کے لئے ہاتھ ملایا'۔
انہوں نے کہا 'جب ہم نے پی ڈی پی کے ساتھ ہاتھ ملانے کا فیصلہ کیا تو ہم نے اس وقت بھی کہا کہ یہ پانی اور تیل جیسی ملاوٹ ہے اور یہ ملاوٹ زیادہ دیر تک نہیں چل سکتی۔ مفتی صاحب کے انتقال کے بعد محبوبہ مفتی پہلے الجھن میں رہی اور پھر کچھ مہینوں کے بعد محبوبہ بہن تیار ہوئی اور پھر سے گاڑی آگے چلنے لگی'۔وزیر اعظم نے کہا 'اس دوران جموں کشمیر میں پنچاتی چناؤ کا معاملہ پیش آیا ہم نے کہا کہ اگر جموں کشمیر کا بھلا کرنا ہے تو وہاں کے پنچایتوں کو حق دینا پڑے گا، انہیں مرکزی سرکارسے سیدھا پیسہ دینا پڑے گا، لیکن محبوبہ مفتی ماننے کو تیار نہیں تھی وہ کہتی تھی کہ خون خرابہ ہوگا، ہزاروں امیدواروں کو حفاظت دینی پڑے گی، پانچ ہزار لوگ شہید ہوں گے، وہ ہمیں ڈرا رہی تھی تو آخر ہم نے کہا ٹھیک ہے آپ اپنے طریقے سے چلیں ہم اپنے طریقے سے چلیں گے اور بغیر کسی تو تو میں میں کے سرکار سے کنارہ کشی کی'۔مودی نے کہا کہ میڈیا میں جموں وکشمیر کے حوالے سے صرف آتنک واد اور تشدد کی خبریں چھائی رہتی ہیں۔ وہاں تین چار مہینے پہلے پنچایتوں کے انتخابات ہوئے۔
ہر گائوں میں انتخابات ہوئے اور ہزاروں لوگ چن کر آئے۔ تشدد کا ایک بھی واقعہ پیش نہیں آیا۔ اب وہاں پارلیمان کی آدھی نشستوں پر ووٹنگ ہوچکی ہے۔ تشدد کے ایک بھی واقعے کی خبر نہیں آئی'۔