شہریوں پر جراثیم کش ادویات کا چھڑکائو مضر صحت ہے یا نہیں؟

سرینگر //سرینگر میونسپلٹی کی طرف سے کشمیر کے مختلف سرکاری اسپتالوں کے دروازوں و کھڑکیوں کے علاوہ مریضوں اور تیمارداروں پر جراثیم کش ادویات چھڑکنے کیلئے بنائے گئے جراثیم کش ٹنلوں(Decontimination Tunnel)  کی افادیت اور انسانوں پر اس کا چھڑکائو مضر صحت  ہونے کے بارے میں بحث چھڑ گئی ہے۔جہاں چند روز قبل چنئی حکومت نے جراثیم کش ادویات کو غیر موثر قرار دینے کو عالمی ادارہ صحت سے منسوب کر کے شہر میں سرکاری اسپتالوں کے باہر جراثیم کش ادویات کا چھڑکائو کرنے والے ٹنلوں کی تنصیب پر پابندی عائد کی ۔ وہیںمیونسپل حکام جراثیم کش ادویات کے چھڑکائوکو محفوظ قرار دے رہے ہیں۔ سرینگرمیونسپلٹی میں بطور ہیلتھ آفیسر تعینات ڈاکٹر قاضی جاوید نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ عالمی  ادارہ صحت نےsoduim hypo chloride، lysol  اور Alcholکے چھڑکائو کو مضر صحت قرار دیا ہے اورجراثیم ختم کرنے میں غیر موثر بتایا ہے لیکن ہم Quatarnary amonical Compoundکا استعمال کررہے ہیں جو نہ صرف موثر بلکہ اس سے لوگوں کی صحت پر بھی کوئی برا اثر نہیں پڑتا ‘‘۔
ڈاکٹر قاضی جاوید نے بتایا ’’ریڈزونوں، بفر زونوں اور جراثیم کش ادویات کا چھڑکائو کرنے والے ٹنلوں میں جو ادویات استعمال ہوتی ہیں وہ نہ صرف محفوظ ہیں بلکہ گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر اور محکمہ صحت کی جانب سے منظور شدہ بھی ہیں‘‘۔میونسپلٹی حکام کے برعکس کشمیر میں وبائی بیماریوں کے ماہرین عالمی ادارہ صحت کے اقدام کی تائید کرتے ہیں۔ شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں اندرونی اعضا اور پھیپڑوں کے امراض شعبہ کے سینئر معالج ڈاکٹر پرویز کول نے بتایا ’’سائنسی طور پر ایسے شواہد موجود نہیں ہیں کہ اسپتالوں کے اندر آنے والے مریضوں اور تیمارداروں پر جراثیم کش ادویات کے چھڑکائو سے وائرس نہیں پھیلتا اور جراثیم ختم ہوجاتے ہیں، جراثیم کش ادویات کبھی کبھی انسانوں کیلئے خطرناک بھی ثابت ہوسکتے ہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت نے بھی  کہا ہے کہ جراثیم کش ادویات کا چھڑکائو کرنے والی ٹنلوں سے محفوظ ہونے کا غلط تاثر پیدا ہوتا ہے جوکورونا وائرس کے خلاف لڑائی میں رکاوٹ بن سکتے ہیں ‘‘۔
ڈاکٹر پرویز کول نے بتایا ’’ بازاروں میں ملنے والے جراثیم کش ادویات کسی ٹھوس چیز کی سطح سے  بیکٹریا کو ختم کرسکتے ہیں لیکن انسان کیلئے یہ فائدہ مند ہیں ، ایسا دیکھنے کو نہیں ملا ہے‘‘۔ ڈاکٹر کول نے بتایا ’’ سرینگر میونسپلٹی کسی اور جراثیم کش ادویات کا چھڑکائو کرتی ہے جس کو محفوظ قرار دیا جارہا ہے‘‘۔محکمہ صحت میں وبائی بیماریوںکے نوڈل آفیسر ڈاکٹر ایس ایم قادری کہتے ہیں کہ جس دوائی کا چھڑکائو وہ کرتے ہیں اس میں bleachاور 1% Soduim hypochlorideکا استعمال ہوتا ہے ‘‘۔ انہوں نے کہا کہ یہ دوائی ٹھوس سطح پر وائرس اور بیکٹریا کو ختم کرتی ہے لیکن انسانوں پر اس کے اثرات پر کوئی زیادہ تحقیق نہیں کی گئی ہے‘‘۔ انہوں نے کہا ’’جراثیم کش ادویات کے استعمال میں زیادہ فائدہ ہے لیکن چند معاملات میں لوگوں میں الرجی پیدا ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا ’’پھیپھڑوں کی مختلف بیماریوں، الرجی اور دیگر بیماریوں میں پہلے سے مبتلا مریضوں کیلئے  یہ نقصان دہ ثابت ہوسکتاہے لیکن کشمیر میں ابھی ایسی کو ئی شکایت موصول نہیں ہوئی ہے۔