سرینگر// وبائی بیماری کرونا وائرس کے پھیلائو کے بیچ شہر کے متعدد علاقوں میں پینے کے پانی کی سخت قلت سے لوگ شدید مشکلات سے دوچار ہیں ۔بمنہ کے قمر آباد ،پائین شہر کے رنگہ مسجد حول ،قمرواری،حبہ کدل،عمر لین اور محلہ ہاتھی خان میں پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی سے لوگوں نے محکمہ جل شکتی کے خلاف سخت غم و غصہ کا اظہار کیا ہے ۔قمر آباد بمنہ کے لوگوں نے بتایا کہ گزشتہ کئی ہفتوں سے انہیں پینے کے پانی کی قلت سے ذہنی کوفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔لوگوں کو دیگر علاقوں میںخالی برتن لیکر جانا پڑتا ہے اور پھر ریڈوں میںپانی لانا پڑتا ہے ۔ادھر رنگہ مسجد حول کے لوگوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ6ماہ سے علاقے میں پانی کی سپلائی متاثر ہے۔ شاہد احمد نامی نوجوان نے بتایا کہ محکمہ پی ایچ ای(جل شکتی) کی جانب سے یہ شیڈول بھی بتایا نہیں جا رہا ہے کہ علاقے میں پانی کب آئے گا اور کب چلا جائے گا۔شاہد نے بتایا کہ پانی کی عدم دستیابی کا معاملہ متعلقہ حکام اور محکمہ کے ساتھ بھی اٹھایا گیا تھا،تاہم گزشہ کئی ماہ سے افسران ایک ہی رٹ لگا بیٹھے ہیں کہ رنگیل واٹر سپلائی سکیم خراب ہے اور اس کی مرمت کے بعد ہی معقول پانی کی سپلائی فراہم کی جائے گی۔ مقامی لوگوں نے انتظامیہ کو خبردار کیا کہ اگر فوری طور پر علاقے میں پانی سپلائی کو بحال نہیں کیا گیا تو وہ کرونا وائرس کی پرواہ کئے بغیر سڑکوں پر نکل آئیں گے۔ حبہ کدل کے چنکرال محلہ علاقے سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی پر برہمی کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ حبہ کدل علاقے میں گزشتہ کئی ہفتوں سے وہ پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی سے سخت مشکلات کا سامنا کررہے ہیں،جبکہ متعلقہ افسران کی نوٹس میں یہ معاملہ لانے کے باوجود ابھی تک زمینی سطح پر یقینی دہانیوں کے علاوہ کچھ نہیں کیا گیا۔شہر خاص کے ہاتھی خان سینٹرل جیل علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں پینے کے صاف پانی کی قلت کا سامنا ہے۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ ان کے علاقے میں سینٹرل جیل سے ہوکر پانی کی پایپیں آتی ہیںاور وہ کئی جگہوں پر ٹوٹ چکی ہیںجس کی وجہ سے علاقہ پانی سے محروم ہیں۔انہوں نے بتایا کہ کئی بار متعلقہ محکمہ سے فریاد کی گئی کہ ان خستہ پایپوں کو ٹھیک کیا جائے،یا متبادل پائپ لائن علاقے میں بچھا دی جائے،تاکہ محلہ ہاتھی خان کے لوگوں کو اس مصیبت سے نجات مل سکے۔
شہرکے متعددعلاقوں میں پانی کی قلت
