شوپیان کے بعد جڈورہ پلوامہ میں شبانہ تصادم | 3جنگجو وفوجی اہلکار جاں بحق

پلوامہ//کلورہ شوپیان میں مسلح تصادم آرائی کے بعدجڈورہ پلوامہ میں شبانہ تصادم آرائی ہوئی جس میں حزب المجاہدین سے وابستہ 3 جنگجوجاں بحق ہوئے جبکہ جھڑپ میں فوج کا ایک اہلکار بھی ہلاک ہوا۔قابل غور بات یہ ہے کہ شوپیان اور پلوامہ میں مہلوک 7 جنگجوئوں  میں سے4اسی سال جولائی جبکہ 2 صرف ایک ہفتے قبل اگست میں سرگرم ہوئے تھے۔مہلوک جنگجوئوں میں سے صرف ایک جنگجو نے پچھلے سال ہتھیار اٹھائے تھے۔

مسلح تصادم

 پولیس کے مطابق پلوامہ کے مضافاتی گائوں جڈورہ میں پولیس کو جنگجوئوں کی موجودگی کی اطلاع ملی تھی جس کے بعد50آر آر، 182بٹالین سی آر پی ایف اور ایس او جی اہلکاروں نے جمعہ کی رات دیر گئے قریب ساڑھے 12بجے چھانہ محلہ کو محاصرے میں لیا گیااور دوران شب ہی تلاشی آپریشن شروع کیا گیا ۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ محلے میں موجود جنگجوئوں نے محاصرہ توڑ کر فرار ہونے کی کوشش کی تاہم وہ کامیاب نہیں ہوئے اور وہ محمد یوسف صوفی کے مکان کے قریب اسکے گائو خانہ کے نزدیک چھپے رہے۔اس دوران یہاںجب تلاشی پارٹی پہنچ گئی تو رات کے ایک بجے جنگجوئوں نے ایک بار پھر محاصرہ توڑکر فرار ہونے کی کوشش کی اور فورسز پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے بعد طرفین کے درمیان گولیوں کا تبادلہ شروع ہوا جو صبح ساڑھے 5بجے تک جاری رہا۔ جنگجوئوں کی فائرنگ سے فوجی اہلکار شدید طور پر زخمی ہوا جو بعد میں دم توڑ بیٹھا۔صبح 5بجے کے بعد کچھ دھماکے بھی سنے گئے۔ لیکن بعد میں فائرنگ کا سلسلہ تھم گیا۔ بعد میں گائو خانہ کے نزدیک سے 3جنگجوئوں کی لاشیں بر آمد کی گئیں جبکہ گائو خانہ کو معمولی نقصان ہوا۔صبح کے قریب ساڑھے 10بجے تک بستی میں فورسز اہلکار موجود رہے اور بعد میں محاصرہ ہٹالیا گیا۔ سرکاری طور پر جھڑپ میں مارے گئے جنگجوئوں کی شناخت عادل حافظ ولد حبیب اللہ حافظ ساکن ڈلی پورہ پلوامہ،روف احمد ساکن مژھ پونہ پلوامہ اور ارشد احمد ڈار ولد غلام حسن ساکن دربہ گام پلوامہ کے طور پر کی گئی۔ عادل حافظ نے اگست 2019میں ہتھیار اٹھائے تھے۔ روف اور ارشد صرف ایک ہفتہ قبل سرگرم ہوئے تھے۔ارشد کے بارے میں معلوم ہوا  ہے کہ وہ والدین کا اکلوتا بیٹا تھا۔پولیس کا کہنا ہے کہ عادل حافظ کیخلاف پرچھو پل پلوامہ میں پولیس اہلکار کی ہلاکت کا کیس درج تھا۔ پولیس نے کہا کہ مہلوک جنگجوئوں کی لاشوں کو بارہمولہ لیجایا جارہا ہے اور جنگجوئوں کے نزدیکی رشتہ داروں کو آخری رسومات میں شرکت کی اجازت دی جائیگی۔ادھر مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ فورسز نے جاتے ہوئے مالک مکان محمد یوسف صوفی کے دو نابالغ بیٹوں ابرار اور اعجاز کو گرفتار کیا جبکہ انکے گھر میں موجود نانوائی کا کام سیکھ رہے ہمسایہ لڑکے ریاض احمد ولد غلام قادر راتھر کو بھی گرفتار کیا۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ مذکورہ گائوں میں فوج کا ایک کیمپ بھی ہے ۔ادھر کلورہ پنجورہ شوپیان میں جو4جنگجو جاں بحق ہوئے تھے ان میں سے  3نے جولائی اور ایک نے اگست میں ہتھیار اٹھائے تھے۔