شوپیان کی طرف سرکار کی سرد مہری عیاں و بیاں

 شوپیان//شوپیان کو ضلع کا در جہ حاصل کئے گئے اب گیارہ سال ہونے کو ہیں لیکن حیران کن طور سے ابھی بھی کم از کم بارہ محکمے و افسران  پلوامہ سے ہی کام کر رہے ہیں جس سے لوگوں کو بے حد مشکلات کا سامنا ہے۔ تفصیلات کے مطابق شوپیان کو ضلع کا درجہ مارچ 2007  میں حاصل ہوا۔  ضلع کی آبادی 265960 ہے جبکہ ضلع میں 226 گاوں ہیں۔  لیکن گیارہ سال گذرنے کے بعد بھی کئی افسران سمیت کم از کم بارہ محکمہ جات کے صدر دفاتر تاحال پلوامہ میں ہی کام کررہے ۔ کشمیر عظمی کے ساتھ  بات کرتے ہوئے عوامی وفود نے بتایا کہ ان دفاتر کے پلوامہ سے کام کرنے سے لوگوں کو بے ھد مشکلات کا سامنا ہے لیکن سرکار کوئی کاروائی نہیں کر رہی ہے۔  جو دفاتر ابھی بھی پلوامہ سے کام کر رہے ان میں فلڈ کنٹرول یونٹ، پولیوشن کنٹرول بورڈ، میکنکل ڈپارٹمنٹ، ایگزکیوٹو انجینیر ایس ٹی ڈی، ایگزیکٹیو انجینئر پی ایم جی ایس وائے، ڈویژنل منیجر سٹیٹ فارسٹ کارپوریشن ، سپر انٹنڈنگ انجینئر آر ایڈ بی، جے کے پی سی سی، سپر انٹنڈنگ انجینیر پاور ڈولوپمنٹ، اور پی ایچ ای سب ڈویژن وغیرہ شامل ہیں۔لوگوں نے بتایا کہ جب شوپیان کو ضلع کا درجہ ملا تو لوگ اس قدر خوش تھے کہ اس کے بعد سے ایک ہفتہ تک پورا ضلع پٹاخوں کی آواز سے گونج رہا تھا کیوں کہ لوگوں کو محسوس ہو رہا تھا کہ انہون نے کوئی فائیدہ مند چیزحاصل کی ہے لیکن آج ہمیں ایسا لگ رہا ہے کہ فائیدہ کے بجائے ہمارا نقصان ہی ہو رہا ہے کیوں کہ یہاں جتنے بھی ضلعی دفاتر ہیں ان ہیں بنیادی سہولیت فراہم نہیں ہے۔  لوگوں نے بتایا کہ شوپیان کے دور افتادہ دیہات جو پچاس سے بھی زائید کلومیٹر پلوامہ سے دور ہیں، کو مذکورہ افسر کے ایک دستخط کی خاطربھی  پلوامہ جانا پڑتا ہے۔ لوگوں نے بتایا کہ باوجود اس کے کہ شوپیان میں اب ایک وسیع منی سیکٹریٹ تعمیر ہوا  ہے جس کا قریباً آدھا حصہ خالی پڑا ہے ،  یہ تمام محکمہ جات و افسران پلوامہ سے ہی کام کر رہے ہیں جو عوام کیلئے تعجب اور حیرانی کا باعث ہے۔ ایک مقامی باشندے محمد شفیع  نے بتایا کہ شوپیان کا ضلع اسپتال ابھی بھی سب ضلع حیثیت رکھتا ہے تو ایسے میں ان محکموں کا پلوامہ سے کام کرنا کوئی نئی بات نہیں ہے۔ اس معاملے پر کشمیر عظمی کے ساتھ بات کرتے ہوئے ایم ایل اے شوپیان محمد یوسف نے اعتراف کیا کہ ضلع میں کئی اہم دفاتر و افسران کے نا ہونے سے عوام کو بے ھد مشکلات کا سامنا ہے۔  انہوں نے بتایا کہ لوگوں کو معمولی سئے معمولی کام کے لئے بھی پلوامہ کا رخ کرنا پڑتا ہے۔ تاہم انکا کہنا تھا کہ انہوں نے کئی بار اعلی حکام سے اس ضمن میں بات کی ہے اور تحریئری طور بھی آگاہ کیا ہے جبکہ بہ مطابق ان کے جلد ہی اس معاملہ کا حلا نکالا جائے گا۔