واشنگٹن// امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ ایک بار پھر سے شمالی کوریا کو دہشت گردی کی ریاستی سرپرستی کرنے والے ممالک کی فہرست میں ڈال رہا ہے۔خیال رہے کہ تقریباً نو سال قبل شمالی کوریا کو اس فہرست سے ہٹا دیا گیا تھا۔پیر کے روز اس فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ 'یہ بہت پہلے ہی کیا جانا چاہیے تھا۔صدر ٹرمپ نے کابینہ کے ایک اجلاس میں کہا کہ اس کے بعد شمالی کوریا پر 'بڑے پیمانے پر' اضافی پابندیاں عائد کی جائیں گی جن کا اعلان منگل کو کیا جائے گا۔لیکن بعد میں وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے کہا کہ اس کے 'عملی اثرات محدود ہوں گے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کو اس اقدام کی وجہ قرار دیا جو ان کی نظر میں بین الاقوامی سطح پر دہشت گردی کے کام ہیں۔رواں سال ستمبر میں امریکہ نے اقوام متحدہ کے سامنے شمالی کوریا کے خلاف مختلف قسم کی پابندیاں عائد کرنے کی تجاویز پیش کیں جن میں تیل درآمدات پر پابندی کے ساتھ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کی املاک کو منجمد کرنا شامل تھا۔اس کے بعد شمالی کوریا نے چھٹا جوہری تجربہ کیا اور کئی میزائلوں کے تجربات بھی کیے۔خیال رہے کہ اس فہرست میں ایران، سوڈان اور شام پہلے سے ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے انھوں نے بین الاقوامی سطح پر دہشت گردی کے عمل کو بار بار تعاون فراہم کیا ہے۔شمالی کوریا پہلے اس فہرست میں شامل تھا لیکن سنہ 2008 میں جارج ڈبلیو بش کی انتظامیہ نے شمالی کوریا کے ساتھ جوہری پروگرام پر بات چیت کرنے کے پیش نظر اسے اس فہرست سے ہٹا دیا تھا۔ہماری نامہ نگار باربرا پلیٹ اشر کا کہنا ہے کہ وزیر خارجہ ٹلرسن نے شمالی کوریا کے ساتھ ابھی بات چیت کی امید نہیں چھوڑی ہے۔وزیر خارجہ ٹلرسن نے وائٹ ہاؤس میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام شمالی کو 'ملک سے باہر دھوکے سے قتل کروانے' اور 'ممنوع کیمیائی اسلحہ استعمال کرنے' جیسی اس کی حالیہ کارروائیوں کے لیے ذمہ دار ٹھہرانے کے لیے کیے گئے ہیں۔انھوں نے کہا کہ موجودہ صورت حال میں یہ پابندیاں 'بہت علامتی' ہیں تاہم انھوں نے یہ بھی کہا کہ ان اقدام سے 'شمالی کوریا سے بات چیت کرنے والوں کی کوششوں کو دھچکہ لگے گا اور وہ اس سے منحرف ہو جاء?ں گے۔انھوں نے کہا: 'اس کے عملی اثرات محدود ہوں گے لیکن امید ہے کہ ہم اس سے بعض خامیوں کو کم کریں گے۔دوسری جانب شمالی کوریا اقوام متحدہ کی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے جوہری اسلحے کے پروگرام پر عمل پیرا ہے۔پیانگ یانگ نے اپنے میزائل پروگرام کے منصوبے کو راز میں بھی نہیں رکھا کہ وہ ایسا میزائل بنانا چاہتا ہے جو امریکہ کی سرزمین کو نشانہ بنا سکے اور یہ کہ اس نے ہائڈروجن بم تیار کر لیا ہے۔گذشتہ ماہ امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے کہا تھا کہ شمالی کوریا کی جانب سے جوہری حملے کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔