شعبہ اُردوجموں یونیورسٹی میں’شاعرہ سے ملاقات ‘پروگرام

 جموں//شعبہ اُردوجموں یونیورسٹی میں ’شاعرہ سے ملاقات ‘پروگرام سلسلہ کے تحت فریدآبادسے تعلق رکھنے والی معروف اُردوشاعرہ سنیتارینہ روبروہوئیں۔ شعبہ اُردوجموں یونیورسٹی کی جانب سے پروفیسرگیان چندجین سیمی نارہال میں ’شاعرسے ملاقات‘پروگرام کااہتمام کیاگیاجس میں طلبائ،اسکالرس ،فیکلٹی ممبران اورمعززشہریوں نے شرکت کی۔اس دوران پروگرام کی صدارت برصغیرکے ناموراُردوشاعر عرش صہبائی نے انجام دی جبکہ ڈین ریسرچ اسٹڈیز جموں یونیورسٹی پروفیسرجگرمحمدمہمان خصوصی تھے۔اس دوران نامورافسانہ نگارخالدحسین اورمعروف اُردوشاعر امین بانہالی اورصدرشعبہ اُردواورڈین فیکلٹی آف آرٹس بھی ایوان صدارت میں موجودتھے۔اس موقعہ پرخیالات کااظہارکرتے ہوئے سنیتارینہ نے کہاکہ میراجنم ضلع پلوامہ کی تحصیل ترال میں ہوا۔ابتدائی تعلیم ترال کے مختلف سکولوں سے حاصل کرنے کے بعد گریجویشن وومن کالج سرینگرسے مکمل کی۔انہوں نے کہاکہ مجھے اُردوشاعری سے شغف بچپن سے ہی تھا۔نوے کی دہائی میں ریاست کے نامساعدحالات کی وجہ سے انہیں بھی کشمیرسے دیگرکشمیری پنڈتوں کنبوں کی طرح ہجرت کرناپڑی اورپھروہ ہریانہ کے فریدآبادمیں منتقل ہوگئیں۔ سنیتارینہ نے کہاکہ وہ ملک بھرمیں منعقدہونے والے مختلف اُردومشاعروں میں حصہ لے چکی ہیں ۔اس کے علاوہ مختلف دستاویزی فلموں میں ایکٹرس کے طورپررول نبھانے کے ساتھ ساتھ ریڈیواورٹیلی ویژن کے مختلف ٹاک شوزمیں بھی حصہ لے چکی ہیں۔سنیتارینہ کاپہلاشعری مجموعہ ”آنسوﺅں کے چناب “حال ہی میں شائع ہواہے ۔اس موقعہ پر سنیتارینہ نے اپنے شعری کلام سے بھی شرکاءکومحظوظ کیا۔اس دوران شرکاءنے سنیتارینہ کے تخلیقی کام اورشاعری سے متعلق مختلف سوالات بھی پوچھے جن کے جوابات انہوں نے بحسن خوبی دیئے۔اپنے خطاب میں ڈین ریسرچ اسٹڈیز پروفیسرجگرمحمدنے شعبہ اُردوکوآئے روز ادبی تقریبات کے انعقادکےلئے مبارکبادپیش کی۔انہوں نے کہاکہ اس طرح کی سرگرمیاں طلباءاوراسکالروں کےلئے کافی فائدہ مندہوتی ہیں۔انہوں نے کہاکہ ان تقریبات کی وجہ سے طلباءادب تخلیق کرنے کی طرف مائل ہوں گے۔پروفیسرجگرمحمدنے اُردوکوایک تہذیب یافتہ زبان قراردیتے ہوئے کہاکہ اس زبان نے جنگ آزادی میں کلیدی رول اداکیاہے۔اس سلسلے میں اُنہوں نے اُردوکے اس شعرکاحوالہ دیاکہ ۔سرفروشی کی تمنااب ہمارے دِل میں ہے ۔دیکھناہے زور کتنابازوئے قاتل میں ہے۔خالدحسین اورامین بانہالی نے اپنے خطاب میں کہاکہ ادب کاکوئی مذہب نہیں ہوتاہے ۔ادب انسانیت کی بنیادپرلکھاجاناچاہیئے ۔قدآوراُردوشاعروں نے تقسیم ہندکے بعدشاہکارادب تخلیق کیا۔عرش صہبائی نے اپنے صدارتی خطاب میں سنیتارینہ کوشاندارشاعری کےلئے مبارکبادپیش کی۔اس موقعہ پر عرش صہبائی نے اپناشعری کلام پیش کرکے شرکاءکوبھی محظوظ کیا۔قبل ازیں صدرشعبہ اُردوپروفیسرشہاب عنایت نے مہمان شاعرہ کاشرکاءسے تعارف کرایا۔انہوں نے استقبالیہ خطاب میں پروگرام کے اغراض ومقاصد بیان کئے۔اس دوران صدرشعبہ اُردوجموں یونیورسٹی پروفیسرشہاب عنایت ملک نے سنیتارینہ کوشال اورمومنٹوسے بھی نوازکران کی عزت افزائی کی۔اس دوران پروگرام کی نظامت کے فرائض اسسٹنٹ پروفیسرشعبہ اُردوجموں یونیورسٹی ڈاکٹرعبدالرشیدمنہاس نے انجام دیئے جبکہ شکریہ کی تحریک ایسوسی ایٹ پروفیسر شعبہ اُردوڈاکٹرمحمدریاض احمدنے پیش کی ۔اس موقعہ پرڈاکٹرچمن لال ،ڈاکٹرفرحت شمیم ،پیارے ہتاش ،بشیراحمدتشنیٰ بھی موجودتھے۔