کٹھوعہ//مرکزی حکومت کے عوامی رَسائی پروگرام کے ایک حصے کے طور پر مرکزی وزیر مملکت برائے زراعت اور بہبود کساناں شوبھا کرندلا جے نے کٹھوعہ کا دورہ کیا۔ابتداً ،مرکزی وزیر مملکت نے کاشت کاری کا سامان کسانوں میں بشمول ٹریکٹر ، تھریشر ، کمبائنڈہارویسٹر ، لیزر لیولرس کے علاوہ لاڈلی بیٹی پاس بک اور آئی سی ڈی ایس مستحقین میں نوعمر کٹس پیش کیں۔مرکزی وزیر مملکت نے 519.50لاکھ روپے کے پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹس کے مختلف منصوبوں کا اِی ۔ اِفتتاح کیا او رجے جے ایم کے تحت 198.2لاکھ روپے مالیت کے مختلف منصوبوں کا اِی ۔ سنگ بنیاد رکھا۔ اُنہوں نے ضلع میں مشروم پیداوار کو بڑھانے کے لئے 46.94 لاکھ روپے کی لاگت سے آنے والے ٹریکوٹا مشروم کوریڈ ور پروجیکٹ ، برمل کے تحت پاسچرائزڈ کمپوٹ یونٹ کا بھی اِفتتاح کیا۔اُنہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کی طرف سے چلائی جارہی مختلف سکیموں کے تحت مالی او رتکنیکی مدد فراہم کر کے زرعی برادری کو خود کفیل بنانا چاہتی ہے۔اُنہوں نے کہا کہ حکومت نے زراعت اور اس سے منسلک شعبوں کو فروغ دینے کے لئے 1,31,000کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی ہے تاکہ برآمد پرمبنی معیشت پرخصوصی زور دیا جائے کیوں کہ ہندوستان میں عالمی مانگ کو پورا کرنے کی زبردست صلاحیت موجود ہے۔مرکزی وزیر مملکت نے زرعی شعبے میں ہندوستان کی کامیابیوں کو اُجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان اِس شعبے میں ترقی کر رہا ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ زراعت پر مبنی مصنوعات برآمد کرنے کے حوالے سے ہماری درجہ بندی میں مزید بہتری آئی ہے اور اَب عالمی سطح پر 9ویں پوزیشن حاصل ہے۔مرکزی وزیر مملکت نے کہا کہ زرعی شعبہ اَب ہندوستان کی جی ڈی پی میں 20 فیصد سے زیادہ حصہ رہا ہے جوکہ مزید ترقی کی توقع ہے ۔مرکزی وزیر موصوف نے کسانوں کی مدد کے لئے مرکزی حکومت کے اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پی ایم کسان یوجنا کے تحت اَب تک 9قسطیں بذریعہ ڈی بی ٹی 11 کروڑ روپے کسانوں کے کھاتوں میں جمع ہوچکی ہیں۔اُنہوں نے کسانوں کی معاشی صلاحیت کو بڑھانے میں مکس فارمنگ کی اہمیت کو اُجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پولٹری ، ڈیری ، ماہی پالن اور زرعی پیداوار وغیرہ حاصل کرنے کے پائیدار ذرائع فراہم کرنا ہے تا کہ کسانوں کو معاشی طور پر خود کفیل بنایا جاسکے۔مرکزی وزیر مملکت نے کہا کہ حکومت کسانوں کو کرناٹک رائتا سرکھشا پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا ، آندھراپردیش کے ریتھو بندھو او رتامل ناڈو کی گودام / کولڈ سٹوریج سکیم جیسی سکیموں کی بنیاد پر کسانوں کو مالی مدد فراہم کرنے کے تصور پر غور کر رہی ہے ۔آل وومن فارمرپرڈیوسر آرگنائزیشن ( ایف پی او)کے قیام کی پہلی تجویز کو سراہتے ہوئے وزیر نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات کو آگے بڑھایا جانا چاہئے تاکہ زیادہ سے زیادہ کسان فائدہ اُٹھاسکیں۔اُنہوں نے کہا کہ ایف پی او کے بہتر کام کرنے کے لئے ایک علاحدہ کار پورس بنایا جائے گا جس کے ذریعے مقررکردہ عملے کو معاوضہ دیا جائے گا ۔ اس کے علاوہ کم شرح سود قرضوں کی فراہمی اور سبسڈی دی جائے گی۔مرکزی وزیر مملکت نے تکنیکی مداخلتوں کی ضرورت پر زو ردیا جیسے میکانائزڈ فارمنگ ، برانڈنگ ، مارکیٹنگ ، پروسسنگ ، فارم کی مصنوعات میں ویلیو ایڈیشن وغیرہ تاکہ کسان اَپنی پیداوار کی مناسب قیمت حاصل کرسکیں۔اُنہوں نے منڈیوں کے ڈیجیٹائزیشن ، پیکنگ وغیرہ پر کیو آر کوڈ کے ذریعے بیجوں کی کووالٹی چیک کو یقینی بنانے جیسے اقدامات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اَپنی نوعیت کے پہلے اقدام میں ملک بھر میں بیس منڈیوں کو اَب تک ڈیجیٹائز کیا گیا ہے۔اُنہوں نے مزید کہا کہ شاہ پور کنڈی پروجیکٹ ایک بار کام کرنے کے بعد سانبہ اور کٹھوعہ اضلاع میں 1 لاکھ ہیکٹر اراضی کو سیراب کرے گا۔انہوں نے جل جیون مشن کے بارے میں بھی بات کی جس کا مقصد 2022 ء تک ہر گھرکونل کے ذریعے پینے کے پانی کی فراہمی ہوگی۔ ڈی ڈی سی چیئرپرسن مہان سنگھ نے اَپنے خطاب میں کاشت کار برادری کی بہتری کی خاطر مختلف اقدامات کے لئے وزیر اعظم کی کوششوں کو سراہا۔ اِس موقعہ پر وائس چیئرپرسن ، ڈی ڈی سی ، بی ڈی سی نے بھی اَپنے خیالات کا اِظہا رکیا۔اس سے قبل ضلع ترقیاتی کمشنر کٹھوعہ راہل یادو نے ضلع کا پروفائل پیش کیا او رزراعت اور اس سے منسلک شعبوں میں ضلع کی حصولیابیوں پر روشنی ڈالی ۔ بعد میں وزیر مملکت نے محکمہ زراعت ہیرا نگر کے سیڈ ملٹی پلکیشن فارم کا بھی دورہ کیا۔