واقعہ کربلا نے حق وصداقت اور باطل کے درمیان کبھی نہ مٹنے والی وہ تاریخ رقم کی جس کی مثال تاریخ عالم میں کہی نہیں ملتی ہے، جو صدیوں تک دیکھتی آنکھوں اور سنتے کانوں کیلئے حق و باطل اور اندھیرے اور اجالے میں فرق کرتی رہے گی اور یزید کاتذکرہ ہمیشہ ایک ظالم اور جابرکی طرح ہوتا رہے گا۔ دوسری طرف اسی میدان کربلامیںحق و صداقت کے علم بردار نواسہ رسول ِ ﷺ سیدنا امام حسین ابن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے عمل سے ایک ایسا شمع روشن کی جس کی روشنی سے قیامت تک حق پرستوں کے قافلے آگے بڑھتے رہیں گے کیونکہ نا م حسینؓ عظمتوں،رحمتوں اور برکتوں کا امین ہے ۔شام کربلا آل رسول ﷺ کی حقانیت ،ایمان ،اسلام ،حق وصداقت جرات و شجاعت اور عزت واستقامت کا باقی رہنے والا عنوان ہے۔میدان کربلا میں نواسہ رسول رحمت ِ ﷺسیدنا حسین ابن علیؓ نے عزیمت واستقامت کی وہ مثال قائم کی جو رہتی دنیا تک ایک بامقدس ، زند ہ یادگا ر اور آنے والی نسلوں کیلئے قابل تقلیدہے۔ سیدنا امام حسین ؓ دیگرشداء کربلانے اپنے مقدس خون سے گلشن اسلام کی آبیاری کی اور اسلام کی حق وصداقت کی گواہی دیکر دین کو اسکی اصل پر باقی رکھا۔سیدناامام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت ہمیں کئی پیغام دیتی ہے۔ اول یہ کہ ایمان والا اپنے خون کے آخری قطرہ تک حق پر صداقت پر جما رہے، باطل کی قوت سے مرعوب نہ ہو۔یہ بھی پیغام ملا کہ ظاہری قوت کے آگے بسا اوقات نیک لوگ ظاہری طور پر کمزورہو جاتے ہیں، مگر جو حق ہے، وہ سچائی ہے وہ کبھی ماند نہیں پڑتی اور وہ ایک نہ ایک دن ضرور رنگ لاتی ہے۔ یہی اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ اسلام کا سرمایہ حیات یزیدیت نہیں بلکہ حسینیت ہے ۔سیدناامام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت کئی پہلو سے عملی نمونہ ہے، جس پر انسان عمل پیرا ہو کر اپنی زندگی کو اسلامی طرز پر قائم رکھنے کیلئے صداقت، حقانیت اور جہد مسلسل میں حسینیؓ کردار اور حسینی ؓ جذبہ ایثار و قربانی سے سرشار ہو۔ اقتدار کی طاقت جان تو لے سکتی ہے ایمان نہیں۔ضرورت اس بات کی ہے کہ سیدنا اما م حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت کے حقیقی فلسفہ و حقیقت اور مقصد کو سمجھا جائے۔ محرم الحرام کا مہینہ بہت ہی اہمیت اور فضا ئل کا حامل ہے۔ حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت کے بعد یہ مہینہ آپ ؓ کی ذات اقدس کے ساتھ معروف و مشہور ہوگیا۔ لیکن بڑے افسوس کی بات ہے کہ آج ہم مسلمانوں نے حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت کے مقصد اور اس عظیم قربانی کو فراموش کردیاہے جس کے لیے آپؓ نے اپنی پورے خاندان کی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے عزیمت واستقامت کی وہ مثال قائم کی،اور دوسری طاقت کے نشے میں دھت یزیدآپؓ کو اپنی بیعت کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ یہ ایک ایسا معاہدہ ہو سکتا تھا، جو خاندان رسول کی جان و مال کے لیے امن و امان کا ضامن بن سکتا تھا، لیکن کیاحضرت امام حسین ؓ جیسی مقدس ہستی یزیدکے ہاتھ پر بیعت کرسکتی تھی۔کیا نواسہ رسول ﷺ کو گوارا ہوتا،انہوں نے ظلم و ستم کے سامنے سر جھکانے کے بجائے سر کٹانے کو ترجیح دی۔
حضرت خواجہ اجمیری رحمتہ اللہ علیہ ان اشعار پر اختتام کرتا ہوں۔
شاہ است حسین ؓ بادشاہ است حسینؓ
دیں است حسینؓ دیں پناہ است حسینؓ
سر داد نہ داد دست در دست یزید
حقّا کہ بنائے لا الٰہ است حسینؓ۔
اللہ ہمیں شہادتِ امام حسین ؓ سے سبق لینے اور حق پر چلنے کی توفیق نخشے۔ آمین
رابطہ۔اوم پورہ بڈگام، 941950000