بانہال // جموں سرینگر شاہراہ پر گاڑیوں کی آمدورفت سنیچر کی شام دو روز تک بند رہنے کے بعد دوبارہ بحال کی گئی اور گانگرو رامسو کے مقام پر گرتے پتھروں کے باوجود درماندہ ٹریفک کونکالنے کی کوشش کی گئی۔ اس دوران جواہر ٹنل کے پار کئی روز سے پھنسے ٹریفک کو بھی جموں کی طرف آنے کی اجازت دی گئی اور بھاری ٹریفک شاہراہ پر سست رفتاری کے ساتھ محو سفر تھا۔سنیچر کو سینکڑوں کی تعداد میں درماندہ و مجبور مسافروں نے بیٹری چشمہ اور رامسو کے درمیان کا راستہ پیدل ہی طے کیا اور کیو آر ٹی رامسو کے مقامی رضاکاروں نے اپنی جان جوکھم میں ڈال کر سینکڑوں پیدل مسافروں کو نالہ بشلڑی اور دیگر خوفناک مقامات پار کرنے میں مدد کی۔ ٹریفک حکام نے بتایا کہ سنیچر کی صبح سے مہاڑ ، بیٹری چشمہ، انوکھی فال اور پنتھیال کے درمیان گر آئی پسیوں اور پتھروں کو شاہراہ سے صاف کیا گیا اور رام بن بانہال اور پسیوں کے دونوں طرف درماندہ ٹریفک کو ساڑھے تین بجے کے قریب چلنے کی اجازت دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ساڑھے تین بجے ٹریفک بحال کرنے کے فورا ًبعد گانگرو رامسو کے مقام پرپتھروں اور پسیوں کے گرنے کا سلسلہ پھر شروع ہوا جس کی وجہ سے ٹریفک کی نقل وحرکت سست اور بار بار متاثر رہی ۔انہوں نے کہا کہ گرتے پتھروں کے باوجود سنیچر کی شام تک تین سو سے زائد درماندہ گاڑیوں کو دونوں طرف سے اپنی اپنی منزلوں کی طرف نکالا گیا اور گاڑیوں کو نکالنے کا عمل سنیچر کی شام تک جاری تھا۔وادی کشمیر کے قاضی گنڈ سیکٹر میں درماندہ پڑے ٹرکوں کو بھی سنیچر کی شام جموں کی طرف چھوڑ دیا گیا۔رامسو اور مکرکوٹ سے تعلق رکھنے والے کیو آر ٹی کے مقامی رضاکاروں نے پچھلے کئی روز کی طرح کل بھی سینکڑوں مسافروں کو پنتھیال اور رام بن کے درمیان متاثرہ مقامات پار کرانے میں کلیدی رول ادا کیا اور کئی مریضوں کے علاؤہ مسافروں کا سامان ڈھویا اور اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر بلا کسی اجرت کے مدد کی۔ ضلع انتظامیہ اور مقامی لوگوں نے رامسو مکرکوٹ کے رضاکاروں کے ایثار کی سراہنا کی ہے۔
شاہراہ تیسرے روز جزوی بحال
