شاہد الاسلام اور الطاف احمد شاہ کی دلی طلبی قابل مذمت

سرینگر مزاحمتی لیڈران کے خلاف این آئی اے کاروائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے جموں وکشمیر ہائیکوٹ بار ایسوسی ایشن نے کہا کہ ایسے حربوں سے آزادی پسند تحریک کو دبایا نہیں جا سکتا ہے ۔بار ایسوسی ایشن کے ممبر اور ایڈوکیٹ شاہدالاسلام کے گھر پر این آئی اے چھاپے کی سخت مخالفت اور مذمت کرتے ہوئے بار نے کہا کہ شاہد الاسلام کے گھر پر چھاپے کے بعد انہیں دلی طلب کیا گیاہے اورپچھلے ایک ہفتے سے اُنہیں این ائی اے آفس دلی میں روزانہ صبح اور شام بلایا جاتا ہے جبکہ اُسے پورا دن وہاں ہی بیٹھنے کےلئے کہا جاتا ہے ۔بار نے کہا کہ ایسا صرف اُن کے ساتھ ہی نہیں بلکہ حریت (گ) چیئرمین سید علیٰ شاہ گیلانی کے داماد الطاف احمد شاہ کو بھی اسی طرح تنگ طلب کیا جا رہا ہے ۔بار نے مزید کہا کہ این آئی اے قوانین کے مطابق ایسی کسی بھی کاروائی کےلئے ریاستی حکومت کو اعتماد میں لیا جاتاہے لیکن اس معاملے میں مرکزی حکومت نے ریاست کو نظر انداز کر دیا ۔بار نے مزید کہا کہ وزارت داخلہ اور این آئی اے کی طرف سے کچھ ہندستانی نیوز چینل آزادی پسند لیڈران اور ریاست کی شبیہ مسخ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔اس دوران بار نے ہندپاک ٹیموں کے درمیان کھیلے گئے میچ میں پاکستان کی کامیابی کے بعد کچھ افراد کی طرف سے کشمیریوں کو سرحد پار جانے کا مشورہ دینے کو بیوقوفانہ حرکت قرار دیا ۔بار نے کہا کہ کشمیر ان لوگوں کی جاگیر نہیں ہے اور کشمیریوں کو بھی آزادی سے رہنے کا حق حاصل ہے ۔بار نے کہا کہ وہ یہ بات بھول گئے ہیں کہ کشمیر صرف کشمیریوں کا ہے اور انہیں اس حوالے سے بات کرنے کا کوئی حق نہیں ۔بار نے اپنے پریس میں مزید کہا کہ کشمیری عوام پچھلے 70سال سے آزادی کی لڑائی لڑ رہی ہے جس دوران بھارتی فورسز نے اس تحریک کو دبانے کےلئے ہر طرح سے طاقت کا مظاہرہ کیا لیکن قابل زکر بات یہ ہے کہ اس میں اُسے کامیابی حاصل نہیں ہوئی ۔