دمشق// شام میں ایک جانب شدید خانہ جنگی کی صورت حال ہے تو دوسری جانب سخت سردی نے 15 بچوں کی جانیں لے لیں۔ تفصیلات کے مطابق شام میں عسکریت پسندوں کے حملوں نے جہاں سیکڑوں عام شہروں موت گھاٹ اتار دیا، وہیں شامی بچے اب شدید ٹھنڈ کے باعث مرنے لگے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارے ’یونی سیف‘ کے مطابق گزشتہ ہفتوں کے دوران سردی لگنے سے آٹھ بچے جنوب مشرقی شام کی الرکبان بستی میں جبکہ سات ہجین میں ہلاک ہوئے۔ یونی سیف کا کہنا ہے کہ یخ بستہ موسم کے ساتھ ساتھ ناکافی طبی سہولیات بھی ان ہلاکتوں کی وجہ بنیں، الرکبان بستی اردن کی سرحد پر ریگستانی علاقے میں قائم ہے، یہاں پر زیادہ تر بچے اور خواتین ہی مقیم ہیں۔ شام میں سردی سے نمٹنے کے لیے سہولیات ناقص ہیں، انتظامیہ نے فوری طور پر اقدامات نہیں کیے تو مزید جانوں کا ضیاع ممکن ہے۔ دوسری جانب عسکریت پسند تنظم داعش سے نمٹنے کیلئے اتحادی افواج کی جانب سے کارروائیاں جاری ہیں۔ گذشتہ دنوں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ شام سے ایک ایک ایرانی جنگجو کو نکال باہر کیا جائے گا، عسکریت پسندوں کا خاتمہ کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک بشار الاسد کے زیرکنٹرول علاقوں سے ایرانی اور اس کے لیے برسرپیکار قوتیں باہر نکل نہیں جاتیں اس وقت تک امریکا ان علاقوں کی تعمیر نو کے لیے امداد نہیں دے گا۔