ادلب// شام میں جنگجووں کے زیر تسلط شمالی جنوب علاقے ادلب میں بمباری سے 13 شہری جاں بحق ہو گئے۔ خبررساں ادارے کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم سیرین آبزرویٹری نے بتایا کہ حالیہ پرتشدد کارروائی کے باعث 7 ماہ سے جاری امن معاہدے کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ متاثرہ حصے پر القاعدہ سے تعلق رکھنے والے سابق گروپ کا قبضہ ہے۔ سیرین آبزرویٹری کے مطابق شامی فورسز نے علاقے میں راکٹ اور آرٹلری فائر کیے جس کے نتیجے میں 9 شہری ادلب میں جاں بحق ہوئے۔ برطانیہ میں قائم ایس او جی نے بتایا تین مختلف علاقوں میں بلترتیب 5، 3 اور ایک شہری جاں بحق ہوئے۔ دوسری جانب جنگجووں کی بمباری سے 4 شہری جاں ہوگئے۔ ریاستی نیوزایجنسی کے مطابق ایک راکٹ ہسپتال پر گرا جس کی زد میں آکر ہسپتال کا عملہ جاں بحق ہوا۔ این جی او کے مطابق ادلب میں گزشتہ بدھ سے تاحال بمباری کے نتیجے میں تقریباً 30 سیزائد شہری جاں ہوچکے ہیں۔ شام میں جاری اس جنگ کے بعد ریڈ کراس کی بین الاقوامی برادری (آئی سی آر سی) نے مطالبہ کیا تھا کہ انہیں انسانی حقوق کی خدمات فراہم کرنے کی اجازت دی جائے، خاص طور پر حملوں میں زخمی ہونے والوں کو علاج معالجے کی فوری ضرورت ہے۔ شام میں آئی سی آر سی کی سربراہ میریان گیسر کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں اور ہفتوں میں مزید لوگ اس لڑائی سے متاثر ہوں گے اور یہ ایک پاگل پن ہے جسے فوری طور پر روکا جانا چاہیے۔ خیال رہے کہ ادلب کے اکثر علاقوں میں باغیوں اور حیات التحریر الشام کا قبضہ ہے لیکن داعش کا تعاون بھی انہیں حاصل ہے جبکہ حکومت کے پاس محدود کنٹرول ہے۔ شام میں حالیہ مہینوں میں ہونے والے دھماکوں اور کارروائیوں میں باغیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے جس کے نتیجے میں صوبے میں کشیدگی بڑھ چکی ہے۔ ادلب میں باغی گروپوں کے درمیان بھی کشمکش جاری ہے جس کے نتیجے میں صوبے میں ہونے والے چند دھماکوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔