ڈورو//قاضی گنڈمیں فوج کے سیکٹر ہیڈ کوارٹر کے نزدیک سنیچر کو جنگجوئوں نے انتہائی حساس جگہ پر فوجی کانوائے پر گھات لگا کر حملہ کیا جس میں2فوجی ہلاک جبکہ2جونیئر کمیشنڈ آفیسر سمیت4دیگر زخمی ہوئے جن میں ایک کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔واقعہ کے بعد فوج نے وسیع علاقے کو محاصرہ میں لے کر بڑے پیمانے پرحملہ آوروں کی تلاش شروع کر دی ہے ۔ ہفتہ کے صبح 11بجے جموں سے سرینگر آرہی فوجی کانوائے جونہی ٹول پوسٹ قاضی گنڈکے نزدیک پہنچی تو گھات میں بیٹھے جنگجوئوںنے کانوائے میں شامل ایک بس پر گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں بس میںسوار6اہلکارزخمی ہوئے ۔ زخمی اہلکاروں کو نزدیکی فوجی کیمپ پہنچایا گیا جہاں سے اُنہیں بذریعہ ہیلی کاپٹر سرینگرکے آرمی اسپتال منتقل کیا گیا۔ ز خمیوں میں منی وانگ 147لائٹ انفینٹری اوراین کے دیپک مہتی 54رجمنٹ زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ بیٹھے۔دیگر زخمی اہلکاروں کی شناخت جونیئر کمیشنڈ آفیسر شری نواس مرلی106پیرارجمنٹ، جونیئر کمیشنڈ آفیسرشیو کمار54رجمنٹ،وید پرکاش 106پیرا رجمنٹ اور سپاہی سبھاش چند48رجمنٹ شامل ہیں۔ حملہ کے سبب جموں سرینگر شاہرہ پر ایک گھنٹے تک ٹریفک کی نقل وحرکت معطل رہی ۔حملے کے فوراًفوج،سی آرپی ایف و پولیس نے گلاب باغ،پرانیگام ،ہلڑ شاہ آباد ،لورمنڈہ اور ملک آباد شامل ہیں کو محاصرے میں لے کر حملہ آوروں کی تلاش شروع کر دی جبکہ کئی افراد کو حراست میں بھی لیا گیا تاہم بعد میں اُنہیں رہا کر دیا گیا ۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ حملہ آور فوجی وردی میں ملبوس تھے ،اور اُن کی تعداد 4تھی۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ جس جگہ حملہ کیا گیااُس کی تھوڑی دوری پر فوج کا سیکٹر ہیڈکوارٹرکیمپ قائم ہے اوریہ جگہ سیکورٹی کے حوالے سے کافی حساس مانی جاتی ہے ۔ تاہم اس کے باوجود بھی ملی ٹنٹ اپنی کارروائی انجام دینے میں کامیاب رہے۔ادھر حزب المجاہدین نے حملہ کی ذمہ داری قبول کی ہے ۔ادھر وزیرا علیٰ محبوبہ مفتی نے لور مُنڈا قاضی گنڈ میں فوجی کانوائے پر ملی ٹنٹوں کے حملے میں جان بحق ہوئے 2 فوجی جوانوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا ہے۔وزیر اعلیٰ نے غمزدہ کنبوں کے علاوہ زخمی ہوئے فوجی اہلکاروں سے بھی ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ یہ بد قسمتی کی بات ہے کہ تشدد کے نہ تھمنے والے سلسلے نے ہمارے سماج کو جکڑا ہے جس سے صرف مایوسی اور بدحالی سامنے آئی ہے۔
سیکٹر ہیڈکوارٹرکے قریب قاضی گنڈ میں فوج پر گھات لگا کر حملہ
