سرینگر// پائین شہر میں اپنی نوعیت کے منفرد واقعہ میں مشتعل ہجوم نے شب قدر کے دوران سادہ کپڑوں میں ملبوس پولیس کے ایک افسر پر دھاوا بول کر ہلاک کیا،محمد ایوب پنڈت نامی اس پولیس افسر نے خود کو بچانے کیلئے اپنی سروس پستول سے گولیاںبھی چلائیں جس کے باعث 3افراد زخمی ہوئے۔ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے 2 افراد کی گرفتاری عمل میں لائی ہے۔ شب قدر کے دوران جامع مسجد سے نماز تراویح مکمل کرنے کے بعد جب لوگ مسجد سے باہر ٓائے تو انہوں نے یہاں ایک شخص کو مشتبہ حالت میں مسجد سے باہر آنے والے لوگوں کی تصاویر لیتے ہوئے دیکھا ۔ بتایا جاتا ہے کہ کچھ افراد نے اس شخص سے اُس کی جب شناخت طلب کی تو اس معاملے پر مذکورہ شخص اور لوگوں میں بحث و تکرار ہوئی اور اسی دورا ن جب مشتعل ہجوم نے مذکورہ نامعلوم شخص کے ساتھ ہاتھا پائی کرنے کی کوشش کی تو اس نے پستول نکال کر گولیوں کے کئی رائونڈ فائر کئے ، جن کے لگنے سے 3 افراد موقع پر ہی زخمی ہوئے ۔ ۔زخمی نوجوانوں کی شناخت دانش میر، مدثر احمد اور سجاد احمد بٹ کے بطور ہوئی ، کو علاج ومعالجہ کے لئے فوری طور پر صدر اسپتال منتقل کیا گیا ۔ عام کپڑوں میں ملبوس مسلح پو لیس آ فیسر کی جانب سے فائرنگ کے بعد نوجوانوں کا گروپ مشتعل ہوا اور انہوں نے پستول بردار شخص کو بعدازاں پیٹ پیٹ کر ہلاک کردیا جس کے نتیجے میں اسکی موت واقع ہو ئی یہاں تک اس کا چہرہ پوری طرح مسخ ہو چکا تھا۔ بعد میں پولیس کی ایک ٹیم نے جا ئے واردات پرا ٓ کر اسکی لاش اپنی تحویل میں لی۔ پو لیس ذرائع کے مطابق مہلوک ڈی ایس پی کو جامع مسجد کے نزدیک رسائی کنٹرول کی نگرانی کے لئے تعینات کیا گیا تھا۔ کیونکہ ہزاروں لوگ وہاں نماز ادا کرنے کے لئے آئے ہوئے تھے۔ پولیس نے اگرچہ پہلے کہا تھا کہ انکا کوئی بھی اہلکار لاپتہ نہیں ہے،تاہم بعد میں پولیس وہاں پہنچی اور نعش کو اپنی تحویل میں لیکر پولیس کنٹرول روم سرینگر پہنچایاجہاں اس کی شناخت محمد ایوب پنڈت کے بطور ظاہر ہوئی ہے جو جموں وکشمیر پولیس کی سیکورٹی ونگ سے تعینات تھا۔ذرائع کے مطابق پنڈت کے گھروالوں نے اس کے فون پر کال کی اور اس فون کال کی وجہ سے اس کی شناخت ظاہر ہوگئی۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پولیس افسر کے ساتھ منسلک پولیس اہلکار لوگوں کی بھاری بھیڑ دیکھ کر وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ معلوم ہواہے جب پنڈت کی میت آ بائی علاقہ نائو پورہ خانیار پہنچائی گئی تو وہاں کہرام مچ گیا۔ ڈائریکٹر جنرل پولیس ڈاکٹر شیش پال وید نے مشتعل ہجوم کے ہاتھوں پولیس افسر کی ہلاکت کو ناقابل معافی جرم اور انتہائی افسوسناک واقعہ قرار دیتے ہوئے بتایا کہ ابتدائی پوچھ تاچھ کے بعد 2 افراد کو حراست میں لیا گیا ۔ ڈی جی پی کا کہنا تھا کہ ڈی ایس پی محمد ایوب پنڈت کے انتہائی وحشیانہ قتل کے سلسلے میں متعلقہ پولیس تھانہ میں دفعہ302کے تحت کیس درج کرنے کے بعد 2 افراد کو گرفتار کر لیا گیا جبکہ تیسرے ملوث شخص کی تلاش جاری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جن افراد کو گرفتار کیا گیا ہے وہ ڈی ایس پی کے ساتھ پیش آئے واقعے میں شامل تھے جبکہ بقول ڈی جی پی تیسرا روپوش شخص بھی اس واقعے میں ملوث ہے ۔
محبوبہ مفتی کی لوگوں کو وارننگ
اس دن سے ڈرو جب پولیس کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگا
سرینگر /اشفاق سعید / ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ڈپٹی سپرانٹنڈنٹ آف پولیس محمد ایوب پنڈت کی ہلاکت کے واقعہ کو افسوس ناک اورانتہائی شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ پولیس اہلکار اپنے لوگوں سے نمٹنے کے دوران صبر سے کام لیتے ہیں اور جس دن ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگا تو بہت مشکل ہوگا۔ پولیس افسر محمد ایوب پنڈت کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے منعقد ایک تقریب کے دوران ریاستی محبوبہ مفتی نے کہا کہ اس سے بڑا شرمناک واقعہ کوئی نہیں ہو سکتا ۔انہوں نے کہا’’ ڈی ایس پی نے یہ سوچا کہ یہ ان کا اپنا علاقہ ہے ، اس لئے انہوں نے شب قدر کے پیش نظر اپنے ماتحت لوگوں سے کہا کہ وہ شب خوانی کیلئے اپنے گھروں کو چلے جائیںتو اس سے زیادہ بھروسے کا خون کیا ہوسکتا ہے‘‘۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ میں آپ کو یہ بتا دینا چاہتی ہوں کہ جموں وکشمیر پولیس ملک میں سب سے بہترین پولیس فورس ہے۔ یہ بہت زیادہ ہمت والے اور بہادر ہیں اور جموں وکشمیر میں نامسائد حالات کے دوران لوگوں کے ساتھ نپٹنے کے دوران صبر کررہے ہیں ،جس دن اور جس وقت ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگا تو میں سمجھتی ہوں کہ بہت مشکل ہوگی‘۔انہوں نے لوگوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جموں وکشمیر پولیس اُن کی اپنی پولیس ہے اور ہمارے پاس ابھی بھی وقت ہے کہ ہم سنبھل جائیں، انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے اپنے بچے ہیںاور ان کے ساتھ اس طرح کا سلوک انتہائی شرمناک ہے‘۔
انسانیت سوز اور رنج دہ واقعہ:میر واعظ
پولیس کارروائیوں کا ردعمل وحشیانہ ہونے لگا
نیوز ڈیسک
سرینگر// حریت(ع)چیئرمین میرواعظ عمرفارو ق نے پولیس افسرکی ہلاکت کوانتہائی افسوس ناک قراردیتے ہوئے خبردارکیاہے کہ یہ پولیس کے عوام مخالف تشددکا ردعمل ہے۔تاہم انہوں نے کہاکہ چاہئے کتنابھی ظلم کیوں نہ ہو ہم اپنی انسانیت اور اپنے اقدار کو گنوا نہیں سکتے۔میرواعظ نے شب قدر کو سرینگر کے تاریخی جامع مسجدکے باہر پیش آئے واقعے کو انتہائی افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ انتہائی رنج دہ ہے ، اجتماعی تشدد اورسرعام زیر چوب ہلاکت ہمارے اقدار اور مذہب سے باہر ہے ۔ میرواعظ نے کہا کہ ریاستی سرکار کی جانب سے یہاں عوام پر جو تشدد ڈھایا جا رہا ہے وہ بڑی حد تک اس طرح کے بے رحمانہ واقعے کیلئے ذمہ دار ہے کیونکہ بقول موصوف ریاستی پولیس کویہاں لوگوں پر انتہائی وحشیانہ طریقے سے تشدد ڈھانے کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے جس کا ردعمل بھی وحشیانہ ہونے لگا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہماری انتہائی اہم ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے سماجی تانے بانے کو وحشیانہ ڈھنگ کا شکار نہ ہونے دیں اور اپنے بنیادی اقدار کی حفاظت کریں ۔ میرواعظ نے کہا کہ اگرچہ ہم کو سرکار کے تشدد اور وحشیانہ پن جس کا ہمیں روز سامنا کرنا پڑتا ہے اور اپنے جوانوں اور بچوں کی گولیوں سے چھلنی اور جلی ہوئی لاشیں دیکھنی پڑتی ہیں تاہم اس وجہ سے ہم اپنی انسانیت اور اپنے اقدار کو گنوا نہیں سکتے ۔اگر ایسا ہوتا ہے تو پھر ان کے اور ہمارے درمیان کیا فرق رہ جا تا ہے ؟ انہوں نے کہاکہ اس طرح کے واقعات ہماری تحریک اور مبنی برحق جدوجہد کیلئے انتہائی تقصان دہ ہیں ۔ میرواعظ نے کہا کہ حسب دستور ہندوستان کی پروپگنڈہ میڈیا کے بڑے حصے نے مذکورہ واقعے کی آڑ میں مزاحمتی قیادت اور تحریک کے خلاف پرپگنڈہ مہم تیز کر دی ہے جس میں کذب بیانی کا سہارا لے کر حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جا رہا ہے جو انتہائی قابل افسوس ہے۔
قتل میں ’میر واعظ‘ کے لوگ ملوث
۔2گرفتار، تیسرے کی تلاش جاری:ڈی جی
اشفاق سعید
سرینگر // جموں وکشمیر پولیس سربراہ ڈاکٹر ایس پی وید نے تاریخی جامع مسجد کے باہر ڈپٹی سپرانٹنڈنٹ آف پولیس محمد ایوب پنڈت کے قتل کے واقعہ میں ملوث 2افراد کی گرفتار ی کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ تیسرے کی شناخت کر لی گئی ہے اور بہت جلد اُس کی گرفتاری بھی عمل میں لائی جائے گی ۔پولیس کنٹرول روم سرینگر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے ایس پی وید نے کہا کہ مذکورہ افسر جامع مسجد کے نزدیک نگرانی کیلئے تعینات کیا گیا تھا کیونکہ جامع مسجد میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ شب قد ادا کرنے کیلئے آئے تھے ۔انہوں نے کہا کہ رات کے وقت پولیس کی نگرانی کا مقصد غلط عناصر سے لوگوں کو بچانا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ افسر اس مقدس رات کیلئے سیکورٹی انتظامات کی نگرانی کر رہا تھا ۔انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کی نگرانی مذکورہ ڈی ایس پی کر رہے تھے وہی لوگ اُن کی موت کی وجہ بنے ۔ نامہ نگاروں کی جانب سے یہ پوچھے جانے پر کہ کیا ڈی ایس پی کو جامع مسجد میں میر واعظ کی حفاظت پر مامور کیا گیا تھاتو انہیں نے کہا ’میں نہیں جانتا مگر ان (میرواعظ) کے ہی لوگ اس قتل میں ملوث ہیں اور ان لوگوں کو قانون کا سامنا کرنا پڑے گا‘۔نامہ نگاروں نے جب پولیس سربراہ سے پوچھا کہ کیا ڈی ایس پی وہاں اکیلے کھڑے تھے تو اس کے جواب میں انہوں نے کہا معاملے کی تحقیقات چل رہی ہے اور اس میں جو کوئی بھی ملوث ہو گا اُس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ جامع مسجد کے باہر ڈی ایس پی کی گولیوں سے تین نوجوانوں کے زخمی ہونے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں ڈاکٹر وید نے کہا کہ’افسر کے پاس پستول بھی تھا۔ اس کے پاس خود کے دفاع کا حق تھا‘۔
واقعہ ایک سانحہ: عمر عبداللہ
نیوز ڈیسک
سرینگر // سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ڈپٹی سپرانٹنڈنٹ آف پولیس محمد ایوب پنڈت کے قتل کوایک سانحہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے دعا کی ہے کہ جن لوگوں نے ڈی ایس پی پنڈت کو پیٹ پیٹ کر مار ڈالا ہے، وہ اپنے گناہوں کے لئے جہنم میں جل کر راکھ ہوجائیں۔ عمر عبداللہ نے مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ’اس کی (پنڈت کی) موت ایک سانحہ ہے۔ خدا کرے کہ جن لوگوں نے ڈی ایس پی پنڈت کو پیٹ پیٹ کر مار ڈالا، وہ اپنی گناہوں کے لئے جہنم میں جل کر راکھ ہوجائیں‘۔انہوں نے مزید کہا ’وہ جموں وکشمیر پولیس کی سیکورٹی ونگ میں بحیثیت ڈپٹی ایس پی تعینات تھا۔ میں سمجھ سکتا ہوں کہ وہ جامع مسجد میں رسائی کٹرول کے سلسلے میں سیکورٹی ڈیوٹی پر مامور تھا‘۔ دریں اثنا نیشنل کانفرنس نے پولیس ویلفیئر فنڈ میں پارٹی کی طرف سے دس لاکھ روپے جبکہ عمر عبداللہ نے اپنی ایک ماہ کی تنخواہ جمع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
باعث تشویش :گورنر
نیوز ڈیسک
سرینگر/ ڈی ایس پی محمد ایوب پنڈت کی بے رحمانہ ہلاکت کی جانکاری ملنے کے بعد گورنر این این ووہرا نے پولیس کے سربراہ ڈاکٹر ایس پی وید سے بات کی اور غمزدہ کنبے اور ریاستی پولیس سے ہمدردی کا اظہار کیا ۔ گورنر نے ریاستی پولیس پر بڑھتے ہوئے حملوں پر تشویش کا اظہار کیا ۔ گورنر وزیر اعلیٰ کے ساتھ ایمر جنسی میٹنگ طلب کر رہے ہیں ۔
مین سٹریم لیڈر ان برہم
راہل گاندھی اور جیتندر سنگھ کی مذمت
نیوز ڈیسک
سرینگر// ڈی ایس پی کی ہلاکت کوالمناک قراردیتے ہوئے مین اسٹریم لیڈروں نے کہا ہے کہ کشمیرکی سنگین صورتحال مرکزاوریاستی سرکارکی غلط پالیسیوں کانتیجہ ہے۔ راہل گاندھی نے نوہٹہ علاقہ میں ڈی ایس پی محمد ایوب پنڈت کی ہلاکت پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی وحشت ناک واقعہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی اور بی جے پی نے مل کر کشمیر وادی کو دہائیوں پرانی صورتحال پر لوٹا دیا ۔ راہل گاندھی نے ڈی ایس پی کی ہلاکت پر سخت صدمے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات انتہائی تشویشناک ہے کہ پی ڈی پی اور بی جے پی کی ملی جلی سرکار نے اپنی غلط پالیسیوں کی وجہ سے کشمیر وادی کو دہائیاں پیچھے دھکیل دیا ۔ اس دوران کانگریس کی ریاستی شاخ نے بھی ڈی ایس پی پنڈت کی المناک ہلاکت پر سخت دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ۔مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر جیتندر سنگھ نے شہر خاص میں ڈی ایس پی کی مشتعل ہجوم کے ہاتھوں ہلاکت کے واقع پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے نئی دہلی میں بتایا کہ مذہب کے نام پر کیا گیا یہ عمل ناقابل یقین ہے ۔ جیتندر سنگھ نے کہا کہ ماہ مقدس کے دوران اپنے ساتھی کو بے دردی کے ساتھ موت کی نیند سلادینے والے انسانیت سوز عمل کے مرتکب ہوئے ہیں ۔ انہوں نے ریاستی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے بیان کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسے واقعات پر روک نہ لگائی گئی تو پولیس اور فورسز کا پیمانہ صبر لبریز ہوسکتا ہے۔ ۔ دریں اثناء ممبراسمبلی انجینئررشیدکی پارٹی اے آئی پی نے نوہٹہ میں محمد ایوب پنڈت کی ہلاکت کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ۔پارٹی ترجمان نے کہا ’’جہاں ہر ہلاکت کی طرح متعلقہ ڈی ایس پی کی ہلاکت بھی تکلیف دہ ہے وہاں سرکار کو اس سوال کا جواب دینا چاہئے کہ محمدایوب پنڈت بھلا کیونکر رات کی تنہائی میں حساس علاقہ میں گھوم رہے تھے ۔انہوں نے سوال کیاکہ یہ ممکن ہی نہیں کہ متعلقہ پولیس افسر اپنے سیکورٹی گارڈس کے بغیر ڈیوٹی انجام دے رہا ہو۔ سرکار کو چاہئے کہ یا تو متعلقہ ہلاکت کے پیچھے سازش کا اعتراف کرے یا پھر اس بات کو مان لے کہ محکمہ سے کہیں بہت بڑی لا پرواہی ہوئی ہے۔