سینکڑوں رہبر تعلیم اساتذہ گریڈ دوم و سوم کے منتظر

جموں/ /موجودہ حالات کے پیش نظر جہاں ایک طرف سے سرکار اور انتظامیہ ملازمین کو پیشگی تنخواہیں اور غریب و مستحق افراد میں مفت کھانے کے ساتھ ساتھ عوام سے انہیں راحت پہنچانے کی اپیلیں کررہی ہے وہیں دوسری جانب مرکز کے زیر انتظام جموں کشمیر میں سینکڑوں اساتذہ مہینوں سے بنا تنخواہوں کے کسم پرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ جموں کشمیر رہبر تعلیم ٹیچرز فورم کی طرف سے یہاں جاری ایک پریس بیان کے مطابق گزشتہ سال گونر انتظامیہ کی طرف سے ایک تاریخی فیصلے میں تیس ہزار کے قریب رہبر تعلیم اساتذہ کو ٹیچر گریڈ دوم اور سوم میں ضم کر کے ان ہزاروں اساتذہ کی مشکلات کو حل کر دیا گیا تھا لیکن اس میں ابھی سینکڑوں اساتذہ ٹیچر گریڈ دوم اور سوم میں تبدیل ہونے کے انتظار میں ہیں ۔ مختلف وجوہات کی بنا پر ان کی فائلیں ناظم تعلیم جموں اور کشمیر کے دفتروں میں رکی پڑی ہوئی ہیں جس کی وجہ سے ان کی تنخواہیں بھی واگذار نہیں ہو رہی ہیں۔ فورم کے میڈیا سیل انچارج ایم اے وانی کی طرف سے جاری بیان میں فورم چیئرمین فاروق احمد تانترے نے ان اساتذہ کی رکی پڑی تنخواوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے محکمہ کے پرنسپل سیکریٹری ڈاکٹر اصغر حسین سامون سے ذاتی مداخلت کی اپیل کی ہے ۔چیئرمین کے مطابق موجودہ حالات کے پیش نظر جموں اور سرینگر میں اس عمل کے لئے تشکیل کردہ صوبائی کمیٹیوں کو اگر میٹنگ کر نے میں کوئی مشکلات درپیش آ رہی ہیں تو اس صورت میں فی الحال اساتذہ کی تنخواہیں واگذار کی جائیں تاکہ ان مشکل حالات میں انہیں مزید مالی و ذہنی پریشانیوں کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔ان کے مطابق ایسے حالات میں جبکہ پورے ملک میں لاک ڈائون کی صورت حال ہے ان اساتذہ کے پاس پیسہ نہ ہونے کی وجہ سے انہیں اپنے اہل خانہ کی کفالت کر نا مشکل ہی نہیں بلکہ ایک ممکن سا عمل بن کر رہ گیا ہے ۔ فورم چیئرمین نے گذشتہ دونوں ایک سو سے زیائد اساتذہ کے آڈرز، اجراء کر نے پر پرنسپل سیکریٹری کا شکریہ ادا کرتے ہوئے دیگراساتذہ کے حق میں بھی فوری حکم جاری کیاجائے ۔