سینئر ایڈوکیٹ جاوید احمد کاووسہ کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کیلئے ہائی کورٹ میں فل کورٹ ریفرنس کا اِنعقاد

 جموں//جموںوکشمیر ہائی کورٹ نے سینئر ایڈوکیٹ مرحوم جاوید احمد کاووسہ کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لئے فل کورٹ ریفرنس کا اِنعقاد کیا۔جموںوکشمیر اور لداخ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ،جسٹس پنکج متھل کے ساتھ جسٹس سنجیو کمار ، جسٹس سندھو شرما ، جسٹس وِنود چٹرجی کول ، جسٹس پونیت گپتا ، جسٹس جاوید اقبال ، جسٹس محمد اکرم چودھری جموں بنچ سے ریفرنس میں شامل ہوئے جبکہ جسٹس علی محمد ماگرے ، جسٹس دھیرج سنگھ ٹھاکر ، جسٹس رجنیش اوسوال ، جسٹس سنجے دھر اور جسٹس موہن لال نے سری نگر بنچ سے بذریعہ ورچیول موڈ ریفرنس میں حصہ لیا۔ اُن کے ساتھ ایڈوکیٹ جنرل ڈی سی رینہ ، این اے رونگا ،ایڈ وکیٹ ، چیئرمین جے اینڈ کے ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن کشمیر ایم کے بھرد واج ، صدر ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن جموں ، سینئر وکلاء ، اے ایس جی آئی جموں اور سری نگر ، بار ممبران ، جوڈیشل اَفسران ، رجسٹری اَفسران ، ممبر سیکرٹری ، جموںوکشمیر لیگل سروس اَتھارٹی ، ڈائریکٹر جے اینڈ کے جوڈیشل اکیڈیمی اور سوگوار کنبے کے اَفراد نے عملی اور بذریعہ ورچیول موڈ ریفرنس کارروائی میں حصہ لیا۔ رجسٹرار جنرل نے فل کورٹ ریفرنس کی کارروائی چلائی۔ایڈوکیٹ جنرل نے اَپنے خطاب میں سوگوار کنبے سے تعزیت کا اِظہار کیا۔اِس کے بعد چیف جسٹس نے اِظہار تعزیت کیا اور مرحوم کو خراجِ عقیدت پیش کیا جنہوں نے 7؍ مارچ 2022ء کو آخری سانس لی۔چیف جسٹس نے کہا کہ جاوید احمد کاووسہ ایک ماہر وکیل ہونے کے ساتھ ساتھ ایک شریف النفس اور اچھے اِنسان تھے۔اُنہوں نے بار میں بہت اچھی شہرت حاصل کی۔ وہ بڑے پیمانے پر قابل احترام تھے اور مشکل مقدمات کو آسانی سے نمٹانے میں مہارت رکھتے تھے۔ اُنہوں نے ضلعی عدالتوں اور ہائی کورٹ میں ریاستی حکومت ، پبلک سیکٹر کے مختلف اِداروں ، خود مختار اِداروں اور انشورنس کمپنیوں کی نمائندگی کی تھی۔چیف جسٹس نے مزید کہا کہ جاوید احمد کاووسہ کے اِنتقال سے ہم ایک نیک اِنسان اور نامور وکیل سے محروم ہوگئے ہیں ۔ ان کا بے وقت اِنتقال کنبے اور قانونی برادری کے لئے یکساں طور پر ناقابل تلافی نقصان ہے۔اِس موقعہ پر مرحوم کے احترام میں ایک منٹ کی خاموشی اِختیار کی گئی۔ شرکأ نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کی روح کو ابدی سکون اور جوارِ رحمت میں جگہ دے اور لواحقین کو یہ ناقابل تلافی نقصان برداشت کرنے کی ہمت عطا کرے۔ریفرنس کے بعد عدالتی کام باقی دِن کے لئے معطل کیا گیا۔