سیلاب کے تدارک کے پروگرام کی تحقیقات کا مطالبہ

سرینگر//اپنی پارٹی نے کشمیر صوبہ میں فلڈ مینجمنٹ پروگرام کے تحت ہوئے کاموں کے نتائج پر گہری تشویش ظاہر کرتے کہا ہے کہ اس سے متعلقہ انتظامی محکمہ اور ایگزیکٹیو ایجنسی کی اہلیت اور اعتباریت پر سوالیہ نشان لگتا ہے۔ ایک  بیان میںپارٹی ترجمان نے کہا ہے کہ 2014کی سیلابی تباہی کے بعد ایک نجی کمپنی کو ڈریجنگ اور اِس سے منسلک دیگر کئی کام الاٹ کئے گئے جن کے ابھی تک کوئی بہتر نتائج نہیں نکلے ہیں۔ترجمان کے مطابق ’’ زمینی صورتحال مایوس کن ہے اور اعلیٰ حکام اور نجی فرم کے درمیان ساز باز کی اطلاعات ہیں، جس کو دریا جہلم اور ولر جھیل سے ڈریجنگ کے لئے FMP-Iکے تحت399کروڑ روپے الاٹ کئے گئے ہیں تاہم زمینی سطح پر جوکام ہونا چاہئے تھا ، وہ نہیں کیاگیا جس سے خزانہ عامرہ کو بھاری نقصان ہوا ہے‘‘۔انہوں نے کہاکہ فلڈ مینجمنٹ پروگرام کے تحت دریا جہلم سے ڈریجنگ کا کام بھی صرف تنازعات کا شکار رہا ہے کیونکہ متعلقہ فرم نے غیرسائنسی طریقہ کار اپنایا اور کنٹریکٹ کو عملی جامہ پہنانے میں تاخیر سے کام لیا۔ انہوں نے کہاکہ اِس فرم کو بلیک لسٹ کیاجانا چاہئے تھا تاہم اِس کے متضاد اِس کو ہوکر سر آبگاہ کی تعمیر نوکیلئے بھی دوسرا ٹھیکہ دے دیاگیا ہے۔ ترجمان نے کسی قسم کے مانیٹرنگ طریقہ کار کی عدم موجودگی پر حیرانگی ظاہر کی ہے جو وقاری پروجیکٹوں کی زمینی صورتحال کی جانچ پڑتال کرتی۔ انہوں نے کہاکہ متعلقہ حکام کی طرف سے اہم پروجیکٹوں کے ٹینڈر تفویض کرنے میں اپنایاجارہا لیت ولعل اِس بات کا مظہر ہے کہ اِسی کمپنی کو محکمہ جنگلات نے 125کروڑ روپے سے زائد کے دو مزید ٹھیکے وُلر تجدید پروگرام کے تحت الاٹ کئے ہیں۔ لگتا ہے کہ حکام اس پورے گٹھ جوڑ سے غافل ہیں جس کے لوگوں کے لئے خطرناک نتائج برآمد ہوسکتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ لیفٹیننٹ گورنرکی سربراہی والی حکومت کو چاہئے کہ اِس گھوٹالے کا سنجیدہ نوٹس لے اور اعلیٰ سطحی انکوائری کر کے خزانہ عامرہ کو نقصان پہنچانے والوں کو بے نقاب کیاجائے۔