سیب کی’ کلو‘ قسم کی قیمتوں میں اچھا خاصا اُچھال ۔ 1250روپے فی کریٹ فروخت،گزشتہ سال کے مقابلے میں کسانوں کوزیادہ منافع حاصل

 عظمیٰ نیوز سروس

سری نگر//حالیہ برسوں میں مختلف وجوہات کی وجہ سے نقصانات کا سامنا کرنے کے بعد، کشمیر میں پھل کاشتکاروں کو امید کی کرن نظر آ رہی ہے کیونکہ اس سیزن میں مارکیٹ میں روایتی سیب کی قیمتیں زیادہ ہیں۔کشمیر کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے پھل کاشتکاروں نے بتایا کہ روایتی اقسام کی مانگ میں گزشتہ سال کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں کسانوں کو بھاری منافع حاصل ہوا ہے۔ کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ امسال قریب 30سے زیادہ فیصد علاقوں میں سیب کی فصل تباہ ہوئی ، جس کی وجہ سے پیداوار کم رہی اسی لئے قیمت زیادہ ہے اور کاشتکاروں کو منافع حاصل ہورہا ہے۔فی الوقت شوپیان اور پلوامہ علاقے میں کلو اقسام کے ایک کریٹ 1250روپے میں فروخت ہورہا ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ زیادہ تر باغات نے گزشتہ سال سیب کی مختلف منڈیوں میں ملنے والی قیمتوں سے دگنی سے زیادہ قیمت وصول کی ہے۔کاشتکاروں نے کہا کہ سیب سے لدے ٹرکوں کی آسانی سے نقل و حمل کی اجازت دینے میں فوری اور پریشانی سے پاک حکومتی امداد اہم ثابت ہوئی ہے جس کے نتیجے میں کسانوں کو بہتر منافع حاصل ہورہاہے۔ انہوں نے کہا کہ کلو جیسی روایتی قسمیں خاص طور پر اچھی فروخت ہو رہی ہیں جن کی مختلف منڈیوں میں زیادہ مانگ ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ نتیجہ اس صنعت کے لیے ایک اہم فروغ سمجھا جا سکتا ہے، جس نے گزشتہ چند سالوں میں مختلف حالات کی وجہ سے بڑے پیمانے پر نقصان اٹھایا ہے۔کشمیر ویلی فروٹ گروورز کم ڈیلرز یونین کے صدر بشیر احمد نے کہا کہ اب تک مانگ مستحکم اور مضبوط ہے۔ انہوں نے کہاکہ اوسطاً، کشمیر سالانہ 20 لاکھ میٹرک ٹن سے زیادہ سیب پیدا کرتا ہے، جس کے اعداد و شمار بعض اوقات 25 لاکھ میٹرک ٹن تک بھی پہنچ جاتے ہیں۔جموں و کشمیر کے 2017 کے اقتصادی سروے کے مطابق، کشمیر کی تقریباً نصف آبادی براہ راست یا بالواسطہ طور پر سیب کی صنعت پر منحصر ہے، جس میں 3.5 لاکھ ہیکٹر سے زیادہ رقبہ سیب کی کاشت کے تحت ہے۔