سیاسی شخصیات کی طرف سے انٹر نیٹ بحالی فیصلے کا خیر مقدم

سرینگر //مختلف سیاسی لیڈران کی طرف سے انٹر نیٹ پابندیاں ہٹانے اور لوگوں کو سوشل میڈیا تک رسائی کے انتظامیہ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ان لیڈران میں سابق وزیر سید الطاف بخاری، کیمونسٹ پارٹی (ایم) کے یوسف تاریگامی، پی ڈی پی کے نذیر یتو، پی ڈی پی کے ہی عارف لائیگرو اور جنتا دل یونائیٹیڈ کے جی ایم شاہین شامل ہیں۔ سابق وزیر الطاف بخاری نے سوشل میڈیا پر عائد پابندی کو ہٹانے کا خیر مقد م کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا ہے کہ تین سابق وزرائے اعلیٰ کی نظر بندی کو بھی ختم کیا جانا چاہئے ۔ انہوںنے کہاکہ آئندہ کچھ روز کے اندر اندر نئی پارٹی کی تشکیل کو عملی جامہ پہنایا جائے گا۔سابق وزیر الطاف بخاری نے انتظامیہ کی اس بات کیلئے سراہنا کی کہ انہوںنے لوگوں کی دیریانہ مانگ کو پورا کرتے ہوئے سوشل میڈیا سائٹس پر عائد پابندی کو ہٹایا۔ انہوںنے کہا کہ سوشل میڈیا سائٹس کی بحالی سے نوجوانوں ،خاص کر طلبہ وطالبات میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ انہوںنے کہاکہ موجودہ دور میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا سائٹس لازم ملزوم ہیں لہذا جموںوکشمیر انتظامیہ نے ایک اچھا قدم اُٹھایا ہے جس کی جتنی بھی سراہنا کی جائے کم ہے۔ الطاف بخاری کا مزید کہنا تھا کہاُن کی طرف سے نئی پارٹی کی تشکیل کے حوالے سے چند دنوں کے  ا ندر اعلان کیا جائے گا۔ انہوںنے کہا’’ میں نے ہی جموںوکشمیر انتظامیہ کو میمورنڈ م ارسال کرکے سوشل میڈیا سائٹس پر عائد پابندی کو ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا‘‘۔انہوںنے کہا کہ طلبا کو مزید راحت دینے کی خاطر فور جی سروس کو بحال کرنا بھی ناگزیر ہے۔ انہوںنے کہاکہ عدالتِ عظمیٰ نے بھی جموںوکشمیر میں انٹرنیٹ کی بحالی کے ساتھ ساتھ لوگوں کو راحت دینے کی بات کہی تھی۔ انہوںنے کہاکہ انٹرنیٹ بندش کے باعث جموںوکشمیر کا ہر شعبہ بُری طرح سے متاثر ہوا ہے اور اس کی بھر پائی کرنا مشکل ہے۔ سا بق وزیر الطاف بخاری نے کہاکہ جموںوکشمیر کے تین سابق وزرائے اعلیٰ اور دیگر سیاسی رہنمائوں کی رہائی کے حوالے سے بھی فوری طور پر فیصلہ لینے کی ضرورت ہے۔ انہوںنے کہا کہ ملک کی مختلف ریاستوں میں مقید کشمیری نوجوانوں کو بھی رہا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ لوگوں میں اعتماد کی فضا بحال ہو سکے۔ انہوںنے کہاکہ تین سابق وزرائے اعلیٰ ڈاکٹر فاروق ، عمر عبدا ﷲ اور محبوبہ مفتی کی نظر بندی کا اب کوئی جواز ہی نہیں ہے۔ انہوںنے کہاکہ جموںوکشمیر میں سیاسی سرگرمیاں شروع کرنے کی خاطر سبھی نظر بند لیڈران کی رہائی ناگزیر ہے۔اس دوران کیمونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسیسٹ) کے جموں کشمیر سیکریٹری  یوسف تاریگامی نے انٹر نیٹ بحالی کے فیصلے پر خوشی کا ظہار کرتے ہوئے بتایا کہ سروس بند کرنے کے خلاف سیو ل سوسائٹی،مقامی و قومی سطح کے سیاسی لیڈارن کی جانب سے اٹھائی گئی آواز قابل تعریف ہے ۔انہوں نے بتایا کہ سات ماہ تک انٹر نیٹ سے دور رہنا لوگوں کیلئے کسی تکلیف سے کم نہیں تھا۔ ادھر  جنتا دل یونائٹینڈ کے جموں کشمیر صدر جی ایم شاہین نے بھی انٹر نیٹ پر عائد پابندیاں ہٹاکر لوگوں کو سوشل میڈیا تک رسائی کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔شاہین نے ایل جی انتظامیہ کے اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیا ۔شاہین نے اپنے بیان میں کہا’’یہ ایک قابل ستائش اقدام ہے، یہ عوام کیلئے ہیلنگ ٹچ کی حیثیت رکھتا ہے، کیونکہ لوگ اب اپنے روز مرہ کے معاملات کے ساتھ ہی مصروف ہیں‘‘۔ادھر پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی (پی ڈی پی) لیڈر انجینئر نذیر یتو نے بھی ایل جی انتظامیہ کے سوشل میڈیا پر قدغن ہٹانے اور انٹر نیٹ سروس کی بحالی کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔اپنے ایک بیان میں یتو نے کہا کہ سوشل میڈیا اکیسویں صدی کی ایک حقیقت ہے اور اس پر بندشیں جمہوریت کے ساتھ میل نہیں کھاتی ہیں۔انہوں نے اُمیدظاہر کی کہ حکومت عوام کے حقوق اور سیکورٹی معاملات کے درمیان توازن تلاش کرے گی کیونکہ حقوق کو سیکورٹی کے نام پر مسلسل معطل نہیں رکھا جاسکتا ہے۔پی ڈی پی یوتھ لیڈر عارف لائیگرو نے بھی سوشل میڈیا اور انٹر نیٹ سروس کی بحالی پر سرکار کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ انٹر نیٹ سروس کی بحالی سے وادی کی تباہ شدہ معیشت کو دوبارہ بحال کرنے کا موقع فراہم ہوگا ۔