سیاسی سرگرمیوں کوطاقت کے بل پر دبانے کے منصوبے

 سرینگر// حریت (گ)نے پولیس کی جانب سے آزادی پسند قائدین اور کارکنوں کو گرفتار کرنے کی کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر عملاً ایک پولیس اسٹیٹ ہے اور یہاں پر قانون نام کی کوئی چیز موجود نہیں ہے۔بیان میں کہا گیا کہ گذشتہ شام پولیس نے حریت راہنماؤں محمد اشرف صحرائی، آغا سید حسن الموسوی الصفوی، غلام احمد گلزار، محمد اشرف لایا، عمر عادل ڈار، سید امتیاز حیدر سمیت دوسرے درجنوں کارکنوں کو گرفتار کرکے تھانہ اور گھر نظربند کردیا ہے۔ حریت نے پولیس کارروائی کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ لاقانونیت اور انسانی حقوق کی پامالی کی بدترین مثال ہے۔ادھرتحریک حریت نے پولیس کارروائی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان گرفتاریوں کا کوئی بھی جواز نہیں ہے، کیونکہ تحریک حریت کی طرف سے آج کوئی بھی پورگرام نہیں تھا جس کا بہانہ بناکر پولیس اُن کی گرفتاری کا جواز بناسکتی۔ تحریک حریت نے کہا کہ دراصل یہاں کے حکمران تحریک آزادی سے وابستہ لیڈروں اور کارکنان کو سیاسی سطح پر کام کرنے کے لیے کوئی spaceفراہم نہیں کرنا چاہتی ہے اور تحریک حریت کی جملہ سیاسی سرگرمیوں کو بزور طاقت دبانے کے منصوبوں پر عمل پیرا ہے۔ تحریک حریت نے کہا کہ یہ صرف حکومتی دھونس، دباؤ، ظلم وجبر کی پالیسی ہے کہ اظہارِ رائے پر بھی پابندی عائد کی جاتی ہے اور اس طرح کی پالیسیوں سے حکومت کو کچھ حاصل ہونے والا نہیں ہے۔تحریک حریت نے تنظیم کے ذمہ دار معراج الدین ربانی کے گھر واقع زینہ کوٹ میں رات کے 2بجے پولیس چھاپہ اور اہل خانہ کو تنگ کرنے ،سوزیٹھ اور زینہ کوٹ سرینگر میں چھامہ مار کارروائیوں کے دوران احسان الحق پرے، جاوید احمد، عامر احمد بٹ، اقبال مجید، تنویر احمد، عادل احمد، عادل میر، عادل ڈاراور شوکت احمد وانی کو گرفتار کرنے کی کارروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ بیان میں کہا کہ یہ تمام نوجوان کم عمر طلباء ہیں اور ان کو گرفتار کرنے سے ان کے تعلیمی کیرئیر کو مخدوش بنایا جارہا ہے۔