سکول پر مہلک فضائی حملے کے بعد اسرائیل کا مزید علاقوں سے انخلا کا حکم

عظمیٰ مانیٹرنگ ڈیسک

تل ابیب//اسرائیل نے غزہ میں اسکول پر مہلک فضائی حملے کے بعد مزید علاقے خالی کرنے کے احکامات جاری کر دئیے۔غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے ایک مرتبہ پھر خان یونس کے علاقے میں مختلف حصوں سے انخلا کا کہا ہے جس میں وہ مقامات بھی شامل ہیں جنہیں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر محفوظ زون قرار دیا گیا ہے، تاہم اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہاں سے راکٹ فائر کیے گئے ہیں۔گزشتہ ہفتے انخلا کے احکامات کے بعد ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی خان یونس کے علاقے سے نقل مکانی پر مجبور ہوئے تھے، تاہم آج ایک مرتبہ پھر سینکڑوں کی تعداد میں فیملیز نے اپنے ساز و سامان کے ہمراہ دیگر مقامات کا رخ کیا۔دوسری جانب اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے کہا ہے کہ اسرائیل نے منظم طریقے سے اسکولوں پر حملے کیے ہیں جو جنگ کے آغاز سے ہی شہریوں کو پناہ فراہم کرنے کا ذریعہ تھے،4 جولائی سے 21 اسکولوں کو نشانہ بنایا جا چکا ہے جس میں بچوں اور خواتین سمیت سینکڑوں شہید ہو چکے ہیں۔ادھر لبنان کی جنگجو تنظیم حزب اللہ نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فوج کے خلاف 10 جنگی کارروائیاں کیں، جن میں بالائی گلیلی میں بستیوں میں بڑے پیمانے پر میزائل حملے بھی شامل ہیں۔ حزب اللہ کے بیانات کے مطابق لبنان-اسرائیلی سرحد پر متعدد ویزوئل کنٹرول سسٹم تباہ ہو گئے اور اسرائیلی فوج کے چار مضبوط ٹھکانوں پر میزائل حملے کیے گئے ۔ جمعہ کی شام کو بھی حزب اللہ نے ڈرون کا استعمال کرتے ہوئے صافید شہر کے جنوب مغرب میں واقع ملٹری لاجسٹک بیس پر حملہ کیا۔ایک بیان کے مطابق، اسرائیلی فوج نے اس کے جواب میں 16 بستیوں کو نشانہ بنایا۔ اسرائیلی فضائیہ کے ایک طیارے نے بیروت کے اوپر دھماکوں کی آوازوں کی مانند رکاوٹ کو تباہ کردیا۔واضح رہے کہ اکتوبر 2023 میں غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوجی کارروائی کے آغاز کے بعد سے اسرائیل-لبنانی سرحد پر صورتحال کشیدہ ہے ۔ اسرائیلی فوج اور حزب اللہ کے جنگجو سرحد سے متصل علاقوں میں روزانہ ایک دوسرے کے ٹھکانوں پر گولہ باری کر رہے ہیں۔ لبنانی وزارت خارجہ کے مطابق اسرائیل کی جانب سے گولہ باری کے باعث جنوبی لبنان میں تقریباً ایک لاکھ افراد اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ۔ جبکہ اسرائیلی فریق نے شمالی اسرائیل کے تقریباً 80,000 باشندوں کے ایسی ہی صورتحال میں نقل مکانی کی اطلاع دی۔