سپریم کورٹ میں 4جی کی بحالی کا معاملہ

نئی دہلی// سپریم کورٹ نے کورونا وائرس (کووڈ۔19) وبا پر ملک گیرلاک ڈاون کے پیش نظر جموں وکشمیر میں 4جی انٹرنیٹ سروس دستیاب کرانے سے متعلق عرضیوں پر منگل کو مرکزی حکومت کا موقف جاننا چاہا۔جج این وی رمن، جج آر سبھاش ریڈی اور جج بی آر گوئی پر مشتمل بنچ نے تین عرضیوں پر مشترکہ سماعت کے دوران مرکز سے آئندہ اتوار (26 اپریل) تک اپنا تفصیلی موقف رکھنے کے لئے کہا۔ ساتھ ہی معاملہ کی سماعت کے لئے 27اپریل کی تاریخ مقرر کی۔سماعت کی شروعات میں جج رمن نے کہا کہ غالباً اس معاملہ پر جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے خود سے نوٹس لیا ہے اور نوٹس بھی جاری کیا ہے ۔۔اس پر سینئر وکیل حذیفہ احمد ی نے کہاکہ ہائی کورٹ نے صرف 4جی نیٹور ک پر ہی نہیں بلکہ مختلف پہلووں پر غالباًخود نوٹس لیا جبکہ ان عرضیوں میں صرف 4جی انٹرنیٹ سروس کی دستیابی کا ذکر کیا گیا ہے ۔ اس کے بعد عدالت عظمی نے آگے کی سماعت جاری رکھی۔سماعت کے دوران اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال نے کہا کہ جموں وکشمیر میں ا ب بھی دہشت گردانہ واقعات ہورہے ہیں اور جب ایک دہشت گرد مارا جاتا ہے تو اس کی آخری رسومات کے لئے کم از کم 500لوگ باہر نکلتے ہیں، دہشت گرد کو اب بھی شہید قرار دیا جارہا ہے ۔سماعت کے دوران عرضی گزاروں کے وکیل احمدی نے کہاکہ صحت اور تعلیم تمام کے لئے 4جی نیٹورک کی ضرورت ہے ۔ خواہ ڈاکٹر سے رابطہ کرنا ہو یا بچوں کی آن لائن تعلیم اور ویڈیو کانفرنسنگ، تمام کے لئے 4جی نیٹورک کی ضرورت ہے ۔ اس پر سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے سوال اٹھایا آخر ریاست میں کتنے بچوں کے پاس لیپ ٹاپ ہیں کہ ویڈیو کانفرنسنگ سے تعلیم کے لئے 4جی نیٹورک کی ضرورت ہوگی۔ جج رمن نے اس کے بعد ریاست میں کورونا متاثرین کی تعداد میں معلومات مانگی، اس پر  احمدی نے کہاکہ 354معاملات ہیں۔عدالت نے مرکزی حکومت سے تفصیلی موقف رکھنے کیلئے کہا۔ اس پر سالیسٹر جنرل نے کچھ زیادہ وقت مانگا لیکن احمدی نے یہ کہتے ہوئے اس کی مخالفت کی کہ عدالت عظمی نے اس معاملہ میں گزشتہ دس اپریل کو نوٹس جاری کیا تھا اب تک حکومت کو جواب داخل کردینا چاہئے تھا لیکن اب بھی وہ زیادہ وقت مانگ رہی ہے ۔اس پر عدالت نے 26اپریل تک تفصیلی جواب داخل کرنے کی ہدایت دی اور معاملہ کی سماعت کے لئے 27اپریل کی تاریخ مقرر کردی۔