سٹوڈنٹس اسمبلی | جمہوری اورسیاسی نظام کو سمجھنے کی ایک ٹھوس شکل ہم نصابی سرگرمیاں

شیخ ولی محمد

علم شہریت(Civics)کے بارے میں آج کل بچوں کو ابتدائی جماعتوں میں ہی واقف کرایا جاتا ہے جبکہ آگے چل کر ’’ سیاسی علوم(Political Science)کے بارے میں سکینڈری اور ہائر سیکنڈری سطح پر تفصیلی انداز میں بحث کی جاتی ہے ۔ بچے اپنے درسی کتابوں اور اپنے اساتذہ کے ذریعے بار بار یہ سنتے ہیں کہ موجودہ صدی جمہوری حکومتوں کی صدی کہلاتی ہے اور یہ طرزحکومت مقبول عام ہوتا جارہا ہے اور دنیاکے اکثر ممالک جن میں ہندوستان بھی شامل ہے ،اسی طرز حکومت کو اپنا نے کی کوششیں کر رہے ہیں ۔ ابراہیم لنکن کے یہ الفاظ بچے اکثر و بیشتر سنتے رہتے ہیں کہ Democracy is a Government of the people, for the people and by the people. ’’ یعنی جمہوریت ایک ایسی حکومت ہے جو عوام کی ہوتی ہے, عوام کیلئے ہوتی ہے اور عوام کے ذریعہ چلتی ہے ‘‘۔ جمہوری نظام سے وابستہ بہت ساری اصطلاحات(Terms) جیسے حقوق و فرائض(Right & Duties)، آئین(Constitution)، انتخابات(Election) ،پارلیمانی نظام حکومت (پارلیمنٹری ٹائپ آف گورنمنٹ) ،صدارتی نظام حکومت (پریز یڈ نشل ٹائپ آف گورنمنٹ) ، حزب اقتدار(Ruling Party ) ،حزب اختلاف(Opposition Party)، کا بینہ(Cabinet)،ممبرپارلیمنٹ(MP)، ممبرقانون ساز اسمبلی(ممبر آف لجسلیٹو اسمبلی یاMLA)، مقامی حکومت(Local Government)،ضلع ترقیاتی بورڈ، گرام پنچایت، میونسپل کارپوریشن /کمیٹی وغیرہ سے بچوں کو تعلیمی سیشن کے دوران واسطہ پڑتا رہتاہے ۔ لیکن اس کے باوجود موجودہ جمہوری اورسیاسی نظام کو سمجھنے سے بچے قاصر ہیں اور ان کے ذہن مختلف الجھنوں کے شکار ہو کر امتحانات کیلئے فقط سوالات کے جوابات حفظ کرنے تک ہی محدود رہتے ہیں ۔ اس حکومتی نظام کو عملی شکل دینے کیلئے اساتذہ سٹوڈنٹس پارلیمنٹ ( لوک سبھا ) یا سٹوڈنٹس اسمبلی کو تشکیل دے سکتے ہیں تاکہ بچوں کو یہ نظام سمجھنے میں آسانی ہوسکے اور وہ عملی طور اس سرگرمی کے ذریعے مطلوبہ نظام کو سمجھ سکیں۔

سٹوڈنٹس پارلیمنٹ یا سٹوڈنٹس اسمبلی کی تشکیل کیلئے سکول کے اساتذہ ، طلباء اور سوسائٹی سے وابستہ افراد( والدین اور فارغین طلباء)سبھی کو اپنا کردارادا کرنا ہوگا۔فرض کریں اگر کوئی سکول دس جماعتوں ( سکنڈری سطح ) پر مشتمل ہو، اس صورت میں سٹوڈنٹس پارلیمنٹ / اسمبلی کی 10نشستیں/سیٹیں ہونگی۔ اب ہر ایک نشست ( کلاس ) سے ایک امیدوار جیت کرآئے گا، اس صورت میں سکول میں الیکشن / چناؤ کرنا ضروری ہوگا۔ چناؤ غیر جانبدارانہ اور منصفانہ ہونے کیلئے ایک الیکشن کمشنر کی ضرورت ہے جس کی نگرانی میں یہ چناؤ ہوں گے ۔ الیکشن کمشنر سکول کا سربراہ یا کوئی فارغ طالب علم یا کوئی والد بھی ہوسکتا ہے ۔ الیکشن کمشنر اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرے گااور ساتھ ہی سکول میں اس سلسلے میں مختلف نشستوں ( کلاسوں ) سے امیدوار اپنے فارم بھر سکتے ہیں ۔ فارم بھرنے کی عمل سے لیکر تاریخ الیکشن تک کے مراحل کے بارے میں اساتذہ کی رہبری میں بچے اس جمہوری عمل سے واقف ہو سکتے ہیں ۔ الیکشن کی تاریخ سے قبل ہی اساتذہ بچوں کو ووٹ کی اہمیت و افادیت سے واقف کراسکتے ہیں تاکہ الیکشن کے روز بچے رائے دہی( Voting)میںبڑھ چڑھ حصہ لے سکیں ۔الیکشن کا عمل ایسی ہو کہ بچے کے ذہن میں آزادانہ اور شفاف الیکشن کا تصور پختہ ہو جائے ۔ الیکشن کی تاریخ کے دن سکول میں سبھی بچوں اور اساتذہ کی حاضری یقینی بنائی جائے تاکہ الیکشن کے عمل میں سبھی افراد شرکت کرسکیں ۔ اس روز بچے انتخابی عمل میں حصہ لیکر اپنے من پسند امیدوار( طالب علم ) کے حق میں ووٹ ڈال کر جمہوری اور سیاسی نظام سے واقف ہو جائیں گے ۔ اب بچے ووٹ شماری(Counting of Votes)کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہوںگے کہ جیتنے والا امیدوار کو ن ہوگا؟ اساتذہ ووٹ گننے کا عمل بھی احسن طریقے سے انجام دیکرنتائج کا اعلان کریں گے اور اس طرح ایک سکول میں 10 یا15 امیدوار الیکشن میں کامیاب قرار دیئے جاسکتے ہیں۔ جیتنے والے امیدوار اب MPیا MLA کہلائیں جائیں گے(منحصر ہے کہ آپ نے سٹوڈنٹس اسمبلی بنائی ہو یا پارلیمنٹ۔اگر اسمبلی ہو تو ممبر اسمبلی یا MLAاور اگر پارلیمنٹ ہو تو ممبر پارلیمنٹ یاMP)۔ وہ اب اپنا لیڈر نامزد کرسکتے ہیں جو اگلے مرحلے میں وزیر اعظم (Prime Minister)یاوزیر اعلیٰ(Chief Minister)کہلائے گا۔ اب اس حلقہ(Constituency)( سکول) میں مختلف تعمیر و ترقی کے کاموں کو انجام دینے کیلئے ایک کابینہ( Cabinet)درکار ہوگی جس کے لئے وزیر وں اور مشیروں کی ضرورت ہوگی۔ وزیر اعظم/ وزیر اعلیٰ ،ممبران پارلیمنٹ یا ممبران اسمبلی میںسے کئی ممبروں کو مختلف شعبہ جات/محکمہ جات/ وزارت کے لئے نامزد کرسکتا ہے جو بعد میں اپنے وزارت / شعبہ کو چلانے کا ذمہ دار ہوگا۔ وزراء کے انتخاب کے فوراً بعد ایک حلف برداری(Oath Taking Ceremony)ہوگی جس کے ذریعہ ہر ایک ممبر / وزیر یہ عہد کر ے گا کہ وہ اپنا کام دیا نتداری امانتداری اور محنت و لگن سے انجام دے گا ۔ ادارے کا سربراہ متعلقہ ممبروں اور وزارء کو اسی طرح حلف دلاسکتا ہے جس طرح کسی ملک کا صدر یا گورنر ممبروں اور وزیروں کو حلف دلاتا ہے ۔

جس طرح کسی ریاست / یوٹی/ملک میں سیاسی نظام کو چلانے کے لئے مختلف وزارتیں( Ministries)ہوتی ہیں اور ان کے لئے وزراء کو نامزد کیا جاتا ہے اسی طرح سکول / سٹوڈنٹس اسمبلی کیلئے جو کمیٹیاں/ وزارتیں ہیں وہ اس طرح کی ہوسکتی ہے:

۱۔ داخلہ کمیٹی(Committee Home Affairs) :کسی ریاست یا ملک میں امن و قانون اور سلامتی کو قائم رکھنے کیلئے وزارت داخلہ ہوتی ہے اسی طرح اسکول کی ا پارلیمنٹ میں اس کمیٹی یا وزارت کا کام اسکول میں نظم و ضبط( Discipline)وغیرہ قائم رکھنا ہوگا۔

۲۔ تعلیمی کمیٹی(Education Committee): اس کمیٹی کا کام یہ ہو گا کہ اسکول میں اعلیٰ معیاری تعلیم بچوں کو دی جائے اس کے لئے ضروری اقدامات اٹھائیں جائے جیسے نصاب/ سیلبس کا مکمل ہونا ، ہم نصابی سرگرمیاں انجام دینا ، لائبری ، لیبارٹری ریڈنگ روم ، کمپیوٹر وغیرہ کی دستیابی ۔

۳۔ صحت وصفائی کمیٹی( Health and Hygiene Committee) : ا س شعبے کے لئے نامزد کیا گیا وزیر جو کہ سکول کا طالب علم ہی ہوگا بچوں کی صحت وصفائی کیلئے ذمہ دار ہوگا۔ اس حوالے سے جو بھی ضروری اقدامات اٹھانے ہوں گے وہ اساتذہ اور دیگر بچوں سے مشورہ کر کے اٹھائیں جاسکتے ہیں ۔ جیسے روزانہ بنیادوں پر بچوں کی جسم کی صفائی ، یو نیفارم ، سکول اور اردگرد کی صفائی ، کلاس روموں کی صفائی ، بچوں کیلئے میڈیکل چیک اپ کا انتظام ، مضر صحت کھانے پینے کی چیزوں سے اجتناب ، اسکول میں مڈڈے میلز(Mid Day Meals)کا حساب و کتاب وغیرہ ۔

۴۔ سپورٹس کمیٹی( Committee Sports ) : موجودہ دور میں بچوں کی صحت اور ان کی ذہنی نشو ونما ء کیلئے کھیل کود نہایت ہی ضروری ہیں ۔ سپورٹس / کھیل کود کو سپور ٹس وزارت کے ذریعے ہی منظم انداز میں لاگو کیا جاسکتا ہے ۔ اس محکمہ کی یہ ذمہ داری ہوگی کہ ادارے میں کھیل کود کیلئے بنیادی ڈھانچہ دستیاب ہو اور کھیل کود کے مقابلوں میں سبھی بچوں کی شرکت یقینی بنائی جائے ۔ اس حوالے سے ایک ٹائم ٹیبل مرتب کیا جاسکے ۔

۵۔ کلچر اینڈ آرٹ کمیٹی(Committee Culture & Art ) : جو بھی بچہ اس کمیٹی کے لئے منتخب ہوگا وہ سکول میں کلچراینڈ آرٹ کو فروغ دینے کیلئے ذمہ دار ہوگا ۔ جیسے بچوں کی مارننگ اسمبلی ، کلچرل پروگرام ، تہواروں کے موقعہ پر مختلف پروگرام ، یوم والدین کی تقاریب ، ادارے کی یوم تاسیس ، ڈرائنگ اینڈ آرٹ مقابلے ، خطاطی ، موسیقی کے پروگرام وغیرہ ۔

۶سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کمیٹی(Committee Scence & Technology ) : اس صدی کو سائنسی اور ٹیکنالوجی کی صدی کہا جاتا ہے۔ تعلیمی اداروں میں اس شعبہ کی اہمیت عیاں ہے ۔ بچوں کو سائنس کی طرف راغب کرنا اور سائنسی ایجادت سے واقف کرانا اس کمیٹی کی ذمہ داری ہوگی ۔ سکول میں سائنسی لیب ، کمپوٹر لیب اور اسے جڑی ہوئی چیزوں کی دستیابی، سائنسی کلبوں( Science Clubs)کا قیام ، کلاسوں اور سکولوںکے درمیان سائنسی کوئز ، سائنسی میلے ، اور سائنسی پروجیکٹوں کا انعقاد اس کمیٹی کے ذریعے سے کیا جاسکتا ہے۔

۷۔ سماجی بہبودکمیٹی (Social Welfare Committee ) : بچوں میں سکولی زندگی سے ہی سماجی خدمت کا جذبہ پیدا کر نے کے لئے یہ کمیٹی بنائی جاسکتی ہے ۔ اس کے ذریعہ مختلف مواقع پر سماج کے کمزور افراد کے لئے مالی امداد کی خاطر اُساتذہ اور بچوں میں عطیات کی مہم چلائی جاسکتی ہے ۔ سکول میں( Donation Box) کا تصور رائج کیا جاسکتا ہے تاکہ قدرتی آفات سے متاثرہ افراد کی مدد کی جاسکے۔

اس طرح تعلیمی ادارے میں دیگر محکمہ جات کیلئے وزار تیں/کمیٹیاں بنائی جاسکتی ہیں تاکہ بچوں کو عملی دنیا میں موجودہ سیاسی نظام کو سمجھنے میں آسانی ہوسکے ۔ اور وہ کتابوں اور نوٹس کے بغیر ہی اس بارے میں کچھ لکھ سکیں ۔سکول میں ان کمیٹیوں کو فعال بنانے کیلئے ادارے کے سربرہ کی سرپرستی میں کمیٹیوں کے ذمہ داروں کی ماہانہ بنیاد پر میٹنگ ہو جس میں ماہ رفتہ کی کارکردگی کا جائزہ لیکر آئندہ کا لائحہ عمل بنایا جائے ۔دوسری طرف سکول میں بچوں پر مبنی پارلیمنٹ/ اسمبلی تشکیل دینے کے مزید فوائد ہوں گے ۔ سکول کی تعمیر و ترقی میں اضافہ ہوگا۔ یہاں کا ڈسپلن بہتر ہوگا ۔ تدریسی شعبہ فعال رہے گا ۔ مختلف پروگراموں میں بچوں کی شرکت یقینی بن جائے گی۔ کھیل کود اور صفائی سے بچوں کے صحت پر اچھے اثرات پڑسکتے ہیں ۔ ( ایک اور تعلیمی سرگرمی آئندہ منگل کو انشاء اللہ )

ای میل۔[email protected]
(نوٹ۔مضمون میں ظاہر کی گئی آراء مضمون نگار کی خالصتاً اپنی ہیں اورانہیںکسی بھی طو ر کشمیر عظمیٰ سے منسوب کیاجاناچاہئے۔)