سرینگر //مرکزی سرکار کی جانب سے سوچھ بھارت ابھیان اور کایا کلپ نامی اسکیموں کے ذریعے سرکاری اسپتالوں میں صفائی وستھرائی کیلئے لاکھوں روپے صرف کئے جاتے ہیں اور ہر سال کایا کلپ اسکیم کے ذریعے صاف و شفاف اسپتال کو انعامات سے نوازا جاتا ہے مگر وادی کے بیشتر سرکاری اسپتالوں میں صفائی کا فقدان پایا جاتا ہے ۔سرکاری اسپتالوں کے منتظمین کا کہنا ہے کہ مالی دشواریوں کی وجہ سے اسپتالوں میں صفائی و ستھرائی کا فقدان پایا جاتا ہے۔ پورے بھارت میں موجودہ دور حکومت میں صفائی کیلئے سوچھ بھارت ابھیان نامی پروگرام کے تحت کروڑوں روپے صرف کئے جارہے ہیں وہیں وادی کے بیشتر سرکار اسپتالوں میں صفائی و ستھرائی کا فقدان پایا جاتا ہے۔ گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کے زیر نگرانی کام کرنے والا صدر اسپتال سرینگر ، سی ڈی اسپتال ڈلگیٹ یا پھر بون اینڈ جوئنٹ اسپتال برزلہ میں نہ صرف صفائی وسھترائی کا فقدان پایا جاتا ہے بلکہ جگہ جگہ گندگی کے ڈھیروں سے نہ صرف اسپتالوں داخل مریض اور تیماردار وں کو تکلیف ہوتی ہے ۔ اسپتالوں میں مریضوں کی خیریت پوچھنے کیلئے آنے والے لوگ بھی پریشان ہوکر رہ جاتے ہیں۔سرینگر کے صدر اسپتال مین تعینات ایک مریض محمد الیاس نے بتایا کہ وارڈ میں صبح کے وقت صفائی ہوتی ہے اور دن بھر نکلنے ہونے والے کوڑے کرکٹ کو صاف کرنے کا کوئی بھی انتظام نہیں ہوتا ہے ۔ محمد الیاس نے بتایا کہ اگر چہ اسپتال میں ملازمین موجود ہوتے ہیں تاہم وہ صفائی پر کم دھیا ن دیتے ہیں جسکی وجہ سے مختلف وارڈوں میں بعد دوپہر بدبو پیدا ہوتی ہے۔ گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کی پرنسپل ڈاکٹر سامیہ رشید نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ اسپتال کے چند وارڈوں میں بیت الخلاء تعمیر کئے گئے جس سے وہاں صفائی ستھرائی میں بہتری آئی ہے جبکہ چند وارڈوں میں ابھی کام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مالی تنگی کی وجہ سے ابھی چند وارڈوں میں جدید طرز کی بیت الخلاء تعمیر نہیں ہوئے ہیں مگر بہت جلد ان وارڈوں میں بھی بیت الخلاء تعمیر کرکے وارڈوں کو صاف و شفاف بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ چند اسپتالوں میں عملے کی کمی کی وجہ سے صفائی نہیں ہورہی تھی مگر اب بھرتی عمل جاری ہے اور آئندہ چند ماہ میں اسپتالوں کی صفائی میں قدری بہتری آئے گی۔
سوچھ بھارت ابھیان:وادی میں سرکاری اسپتال ہنوز دور است
