جموں//وزیر اعلیٰ نے کھٹوعہ میں پیش آنے والے شر مناک واقعہ پر افسوس جتاتے ہو ئے کہا کہ ایک اچھے اور با شعور سماج میں ایسے واقعات کا رونماء ہو نا شر مناک ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایک اچھے اور با شعور سماج میں کمسن اور معصوم کے ساتھ کوئی ایسی گھنائونی حرکت کیسے کر سکتا ہے جو خود دیوی ماں کا مظہر ہو ۔ محبوبہ مفتی نے صدر مملکت رام ناتھ کوند کے ہمراہ شری ماتا ویشنو دیوی یو نیورسٹی جموں میں چھٹے کنوو کیشن سے خطاب کر تے ہو ئے کہا کہ ایک با شعور اور اچھے سماج میں ایسے واقعات کی قطعی اجازت نہیں دی جاسکتی اور ایسے واقعات کا رونماء ہو نا اس بات کی عکاسی کر تا ہے کہ سماج کہیں نہ کہیں غلط راستے کی جانب جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سماج کے ساتھ کچھ غلط ہو رہا ہے اور ہمیں اس بارے میں سو چنا چاہئے کہ ہم کہاں جارہے ہیں ۔ انہوں نے طلاب سے کہا کہ وہ اپنے اندر نئی چیزیں جاننے اور اختراعیت کے جذبے کو فروغ دیں تاکہ سماج میں بہتری کے لئے ایک مثبت تبدیلی لائی جاسکے ۔انہوںنے کہا کہ جب وہ اقدار پر نظام کی بات کرتی ہیں تو انہیں محسوس ہوتا ہے کہ یہ سنگین صورتحال سے گزر رہا ہے ۔انہوںنے کہا کہ کمزور اور پچھڑے طبقوں بالخصوص خواتین مخالف حالیہ واقعات صحیح معنوں میں تشویشناک ہے جس نے بحیثیت سماج متاثر کیا ہے ۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہر طرح کی مادی ترقی تب تک بے معنی ثابت ہوگی جب تک نہ ہم اچھے انسان بن جائیں جس میں ہمدردی ، نرم دلی اور شمولیاتی جذبہ پروان چڑھتا ہو۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ جموں وکشمیر روایتی طور پر علوم اور روحانیت کا ایک منبع رہا ہے ۔انہوںنے کہا کہ یہاں پیوست روحانیت نے ہمیشہ سے یہاں کے لوگوں میں علم اور اختراعیت کے جذبے کو فرو غ دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ تواریخ میں شادرا پیٹ سے شاہدراہ شریف تک ایسی نمایاں مثالیں دیکھنے کو مل رہی ہیں جن سے علم کے تئیں ہمارے عزم کی عکاسی ہوتی ہے۔
سوچنا ہوگا ہم کہاں جارہے ہیں؟
