حافظ مجاہد عظیم آبادی
آج کے دور میں سوشل میڈیا ایک طاقتور ذریعہ بن چکا ہے، جو انسانوں کی زندگیوں کو مثبت اور منفی دونوں طرح سے متاثر کر رہا ہے۔ مختلف قسم کے ویڈیوز حجاب و نقاب میں پوسٹ کئے جا رہے ہیں، جن میں کچھ اداکاری کی ویڈیوز ہیں اور کچھ دینی دعوت کو فروغ دینے والے مواد پر مبنی ہیں۔ ہم نے دیکھا ہے کہ بہت سی لڑکیاں ابتداء میں دعوتِ دین، نغماتِ حسنہ، اور حمدِ باری تعالیٰ سے اپنے چینل کا آغاز کرتی ہیں۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ، وہی چینلز گانے اور ناچنے کی ویڈیوز میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ اسلامی شریعت میں عورت کی آواز کا پردہ بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے خواتین کو نامحرم مردوں کے سامنے اپنی آواز کو نرم کرنے سے منع کیا ہے:
”اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو، اگر تم اللہ سے ڈرنے والی ہو تو (نامحرم مردوں سے) نرم لہجے میں بات نہ کرو، کہ کہیں وہ شخص جس کے دل میں بیماری ہے، تمہاری طرف رغبت نہ کرے، اور ہاں قاعدے کے مطابق بات کرو۔”سورہ الاحزاب: 32
یہ آیت واضح طور پر بتاتی ہے کہ عورت کو اپنی آواز میں نرمی اور لچک پیدا نہیں کرنی چاہیے، تاکہ کوئی فتنہ نہ پیدا ہو۔ اسی طرح قرآن پاک میں یہ حکم بھی ہے کہ عورتیں اپنی زینت کو چھپائیں اور اپنی آواز کو نامحرم مردوں تک نہ پہنچنے دیں۔ اس آیت کے تناظر میں ان نام نہاد عالماؤں کو دیکھتے ہیں تو یہ بات ظاہر ہوتی ہےکہ وہ کس طرح بن سنور کر اپنی آوازوں میں چاشنی پیدا کر کے دین و اسلام کی باتیں کرتی ہیں، اب سوال یہ اٹھتا یہ ہےکہ کیا ہمارے درمیان علماء کی تعداد کم ہو چکی ہے؟ کیا علماء دین سوشل میڈیا کے ذریعہ دعوت و تبلیغ کا کام نہیں کر رہے؟ اگر اس کا جواب مثبت میں ہے تو پھر کیا عورتوں کا اس طرح حجاب میں آکر دعوت و تبلیغ کے کام کرنا درست ہے؟ جبکہ فرمان ربانی اور فرمان رسول ہمارے سامنے ہے۔
واٹس ایپ پر چند چینلز ایسے بھی ہیں جن کی آنر عالمہ حافظہ قاریہ ہیں، لیکن وہاں وہ خود نقاب میں اپنی تصویریں لے کر مختلف اقوال یا کہانیاں پوسٹ کرتی ہیں۔ ان تصاویر میں آنکھوں کی نمائش ہوتی ہے، کاجل اور آئی لائنر لگا کر نشیلی نگاہوں کو بے نقاب کیا جاتا ہے۔ کیا یہ نمائش نہیں؟ جب انہیں سمجھانے کی کوشش کی جاتی ہے تو جواب ملتا ہے کہ تم کیوں دیکھتے ہو؟ چلیے، ہم نہیں دیکھیں گے، لیکن آپ کس کس کو روکیں گی؟ اگر تصویریں نہیں ڈالیں گی تو کیا آپ کے پوسٹ کئے ہوئے الفاظ کا وزن کم ہو جائے گا؟
آج صرف آنکھوں اور آوازوں کی نمائش کی جا رہی ہے، کل شاید نقاب بھی اتر جائے۔اور اب ان کے نقاب پر کیا ہی بولوں میں۔نقاب بھی ایسے ہوتے ہیں جس پر ایک دوسرے نقاب کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہر پڑھنے والا یہ سوچ رہا ہوگا کہ ہم ایسے نہیں ہیں، ہم نہیں بدلنے والے۔ لیکن یاد رکھیں، جب فین فالوئنگ بڑھتی ہے اور لائکس زیادہ ملنے لگتے ہیں، تو پھر کنٹرول اور حیا برداشت سے نکل جاتی ہے۔ اس لیے پہلے ہی حد میں رہیں ورنہ وہ وقت بھی آ سکتا ہے جب آپ خود کو چاہ کر بھی نہ روک پائیں۔
چینل چلائیں، فین فالوئنگ بڑھائیں، لیکن نمائش سے جہاں تک ممکن ہو بچنے کی کوشش کریں۔ لڑکوں سے زیادہ لڑکیوں کو کنٹرول کی ضرورت ہے، کیونکہ اگر لڑکیاں اپنے آپ کو محفوظ رکھیں، تو کسی میں اتنی ہمت نہیں کہ وہ آپ کی طرف آنکھ بھی اٹھا سکے۔ خدارا، پردے کے ساتھ آنکھوں کی نمائش سے بچیں۔ پردہ برائے پردہ ہی ہو، برائے ریا نہ ہو۔یہ فین فالوئنگ اور لائکس آج کے دور میں سب سے بڑا فتنہ ہیں۔ یہ ایک ایسا جال ہے جو آپ کو آپ کی اصلیت سے دور لے جاتا ہے۔ جب آپ کی فین فالوئنگ بڑھتی ہے اور آپ کو زیادہ لائکس ملتے ہیں، تو آپ کے اندر یہ فخر پیدا ہوتا ہے کہ لوگ آپ کو پسند کرتے ہیں۔ لیکن یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ دنیا کی یہ پسندیدگی عارضی ہےاور اس کا کوئی حقیقی فائدہ نہیں ہے۔
سوشل میڈیا کا متوازن استعمال کرنا ضروری ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ اس کو مکمل طور پر چھوڑ دیں، بلکہ اس کا صحیح اور معتدل استعمال کریں۔ دین کی دعوت دینے کے لیے اس کا استعمال ضرور کریں، لیکن اس میں نمائش اور ریاکاری سے بچیں۔پردے کی روح کو زندہ رکھنا ہر مسلمان عورت کا فرض ہے۔ سوشل میڈیا کے اس دور میں بھی پردے کا اصل مقصد یاد رکھیں۔ پردہ آپ کی عزت و عصمت کی حفاظت کا ذریعہ ہے، اور اسے نمائش کا ذریعہ بنانے سے گریز کریں۔
آخر میں، یہ کہنا ضروری ہے کہ پردہ اور حیا ایمان کے اہم حصے ہیں۔ سوشل میڈیا کے اس دور میں بھی ان کی اہمیت برقرار ہے۔ اپنی عزت و عصمت کی حفاظت کریں، اور سوشل میڈیا کا استعمال کرتے وقت حیا اور ایمان کی حدود کا خیال رکھیں۔ یہ دنیا فانی ہے، اور یہاں کی نمائش عارضی ہے۔ لیکن آپ کا ایمان اور آپ کی عزت دائمی ہیں، اور ان کی حفاظت ہر حال میں ضروری ہے۔
رابطہ۔8210779650
[email protected]