سرینگر// پولیس نے مبینہ جعلی رپورٹوں اور ویڈیوز کی سماجی رابطہ گاہوں پر ترسیل کرنے کی پاداش میں8کیس درج کرکے7افراد کو حراست میں لیا۔ ایس پی سائبر طاہر اشرف کا کہنا ہے کہ انہوں نے جعلی خبروں اور ویڈیوز کو سماجی رابطہ گاہوں پراپ لوڈ اور انکی ترسیل کی پاداش میں ہندوارہ، ڈورو، سرینگر، بیروہ،سوپور اور کپوارہ کے علاوہ دیگر علاقوں میںملوثین کیخلاف کیس درج کئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے’’ کچھ لوگ سماجی رابطہ گاہوں بشمول فیس بک،انسٹا گرام، وٹس ایپ اور ٹیوٹر کا استعمال کر رہے ہیں جبکہ سائبر پولیس تمام اکونٹ ہولڈروں کی طرف سے ترسیل کئے جانے والے مواد کی نگرانی کر رہی ہے‘‘۔انہوں نے مزید کہا’’ ہم ایسے صارفین کے خلاف موجود قانون کی تمام مناسب دفعات کا اطلاق کرنے کے امکانات تلاش کر رہے ہیں۔‘‘ ایس پی سائبر کرائم کا کہنا تھا کہ جب بھی انہیں سماجی رابطہ گاہوں کے غلط استعمال سے متعلق پتہ چلتا ہے وہ فوری طور پر کارروائی عمل میں لاتے ہیں۔انہوں نے کہا’’ ان میں سے ایک مثال گھنٹہ گھر لالچوک پر پاکستانی زیر انتظام کشمیر کے پرچم کی گرافکس سے تبدیل شدہ تصویر جس نے فیس بل پر اپ لوڑڈکی تھی،اس شخص کے خلاف فوری کارروائی عمل میں لائی گئی۔سوشل میڈیا کے غلط استعمال کے بارے میں بتاتے ہوئے ایس پی طاہر اشرف نے بتایا کہ ہنڈوارہ میں ایک صارف نے واٹس ایپ پر پوسٹ کیا تھا کہ فورسز نے جعلی مقابلے میں دو نوجوانوں کو ہلاک کردیا جبکہ سری نگر میں ایک پرانی ویڈیو اپ لوڈ کی گئی تھی جس میں دکھایا گیا تھا کہ3 شہری ہلاک اور 30 زخمی ہوئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بیروہ میں کووڈ19 مریض کی تشخیص کے سلسلے میں جعلی خبریں اپ لوڈ کی گئیں جبکہ کپواڑہ میں ، انتظامیہ اور فورسز کے خلاف پروپیگنڈا کرنے والی معلومات کے جعلی مواد کو ٹویٹر پر اپ لوڈ کیا گیا۔ایس پی سائبر کرائم نے کہا کہ اسی طرح ، کچھ شرپسندوں نے انٹرنیٹ سروس کی بحالی کا انکشاف کرنے والی سپریم کورٹ آف انڈیا کی ریکارڈنگ سے متعلق جعلی دستاویزات اپلوڈ کیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ جعلی نیوز رپورٹس اور ویڈیوز شائع کرنے والے نامعلوم اور معلوم صارفین دونوں کا سراغ لگا رہے ہیں۔
سوشل میڈیا کا غلط استعمال
