محمد شفیق عالم
سوشل میڈیا، اس کی اہمیت سے کوئی بھی انکار نہیں کر سکتا، معاشرے کے بگاڑنے اور سدھارنے میں اس کا بنیادی کردار ہے، اصل کے اعتبار سے کوئی بھی چیز اچھی یا بری نہیں ہوتی بلکہ اس کے استعمال سے اسے اچھی یا بری بنائی جاتی ہے۔ اسی طرح سے سوشل میڈیا بھی بذات ِ اچھا یا برا نہیں بلکہ اس کے استعمال سے اسے اچھا یا برا بنایا جاتا ہے، اس لیے کسی بھی چیز کے استعمال سے پہلے اسے سیکھنا بہت ضروری ہے۔ اس کے نفع و نقصان سے آگاہ ہونا لازم ہے، کیونکہ جب تک (user) استعمال کرنے والا اس چیز کے نفع و نقصان نہیں جانے گا اور صحیح و غلط استعمال کو نہیں سیکھے گا تو ہو سکتا ہے کہ وہ اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈال دے۔ اسی طرح سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جو کافی وسیع ہے، اس دور میں جس کی اہمیت سے کوئی بھی ذی عقل و فہم شخص کو انکار کی گنجایش نہیں،اس میں دو رائے نہیں کہ اس کے فوائد بھی ہیں اور نقصانات بھی۔
اگر ہم فوائد کی بات کریں تو اس کے بے شمار فوائد ہیں۔ شرط یہ ہے کہ اس فوائد کو حاصل کرنے کے لیے بندے کا ذی عقل و فہم اور پڑھا لکھا ہونا ضروری ہے۔ دیکھنے میں تو یہ صرف سماجی ذرائع ابلاغ لگتا ہے لیکن حقیقت میں یہ ذریعہ حصول تعلیم و تعلم، ذریعہ خرید و فروخت،ذریعہ دعوت تبلیغ، ذریعہ اظہار خیال و اظہار رائے وغیرہ کئی اہم چیزوں کو اپنے اندر سمائے ہوئے ہے ۔
سوشل میڈیا کے بہت سارے ذرائع ہیں ،کچھ سے ملکی طور پر کام لے جاتے ہیں تو کچھ سے بین الاقوامی طور پر کام لیے جاتے ہیں۔ کچھ بین الاقوامی ذرائع یعنی سوشل بیڈ فارمز جیسے انٹرنیٹ،فیس بک،ٹویٹر، یوٹیوب، واٹس ایپ، ٹیلی گرام، انسٹاگرام وغیرہ جس پر لوگ کافی ایکٹیو رہتے ہیں۔آج سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا کی وسعتیں واقعی سکڑ چکی ہیں۔فاصلے اب قربتوں میں بدل گئے ہیں۔ دوریاں نزدیکیوں میں ڈھل چکی ہیں مکان و زمان کے فاصلے سمٹ چکے ہیں۔ قلم و کاغذ کی جگہ اب انگلیوں کے لمس نے لے لیا ہے۔ آج سوشل میڈیا کے ذریعے پوری دنیا گلوبل ایج بن گئی ہے۔
ذریعہ حصول تعلیم و تعلم : ۔_آج کے دور میں تعلیم کا حصول بڑی بڑی یونیورسٹی کالجز اسکولوں میں بہت مشکل ہو گیا، یہ competition کا دور ہے، آج ٹیوشن اور ہاسٹل کے فیسیز (fees)کو ہر کوئی جو تعلیم حاصل کرنا چاہتا ہے نہیں برداشت کر سکتا ہے لیکن آج ہر کسی کے پاس ایک سمارٹ فون ضرور ہوتا ہے، چاہے وہ غریب ہو یا امیر اور ہر ماہ ریچارج ضرور کراتا ہے۔ لہٰذا بالخصوص یہ لوگ اور ہر کوئی جو سوشل میڈیا کو تعلیم حاصل کرنے کا ذریعہ بنا سکتا ہے،اس کوبہترین ذریعہ سمجھ کر مثبت استعمال کے ساتھ تعلیم حاصل کر سکتا ہے، یہاں دنیا کی ہر موضوعات اور ہر طرح کی روزمرہ کی چیزوں پر مواد، ویڈیوز، آڈیوز ،تصویریں دستیاب ہیں۔ یہ سیکھنے والوں کے لیے اور نالج حاصل کرنے والوں کے لیے بہترین پلیٹ فارمز ہیں اور یہاں ہر طرح کے سولیوشن، ڈاؤٹس کلیئر بھی کر سکتے ہیں، اور اپنے نالج کو بڑھا سکتے ہیں، نیز دنیا کے موجودہ حالات سے اپنے اپ کو باخبر بھی رکھ سکتے ہیں۔
اظہار رائے کی آزادی : ۔ مثبت طریقے سے ہر کوئی ان پلیٹ فارمز کے ذریعے رائے کا اظہار کر سکتا ہے اور اپنی باتیں عوام، حکومت، سنسد، پارلیامنٹ بلکہ پوری دنیا تک باآسانی پہنچا سکتے ہیں،
دعوت تبلیغ کا بہترین ذریعہ ۔:اس کے ذریعے اپ دعوت و تبلیغ کے کام کو بحسن و خوبی انجام دیے جا سکتے ہیں،تحریری،تدریسی،اور تقریری شکل میں ۔
یہ کمائی کا بہترین ذریعہ ہے۔ کاروباری طبقے کو شوشے میڈیا سے بڑا فائدہ ہے مارکیٹنگ سوشل میڈیا کے ذریعے بہت اسان ہو گئی ہے،لوگوں کے خرید و فروخت کے مسائل بہت آسان ہو گیے ہیں۔گھر بیٹھے ساری چیزوں کو ہینڈل کر سکتے ہیں ۔خود کی چینل تخلیق کر کے مواد فراہمی کے ذریعے بھی پیسے کمائے جا سکتے ہیں جیسے کہ آج بڑے بڑے یوٹیوبرز جو مہینوں اور سالوں کے ہزارو، لاکھوں کروڑوں روپے گھر بیٹھے باسانی کما رہے ہیں۔
سوشل میڈیا ایک تربیت گاہ بھی ہو سکتا ہے کیوں کہ ہمارے معاشرے کے بچے بلکہ پوری دنیا کے بچے کی بات کر رہا ہوں کہ وہ موبائل کے عادی بن چکے ہیں بغیر موبائل کے اس کا من نہیں لگتا دل نہیں لگتا وہ موبائل سے اس طرح جڑ چکا ہیں کہ اس کے موبائل کی لت چھوڑنے پر کافی مسائل پیدا کرتے ہیں تو کیوں نہیں اس کو مثبت طریقے سے تربیت گاہ بنا دیا جائے ۔ یہاں اچھی اچھی ویڈیوز اور اچھے اچھے گیمز اور بہترین قسم کے مواد فراہم کیے جاتے ہیں اگر اس کا استعمال مثبت طریقے سے کیا جائے تو بچوں کے لیے یہ تربیت گاہ بھی بن سکتے ہے اور بڑوں کے لیے بھی یہ بہترین تربیت گاہ بن سکتے ہیں۔
اگر میں نقصانات کی بات کروں تو اس میں نقصانات بھی بہت زیادہ ہیں۔ اگر اس کا استعمال مثبت طریقے سے نہ کیا جائے۔
وقت کی بربادی : ۔انسانی زندگی کا قیمتی سرمایہ وقت ہے۔ وقت ہی کے مجموعے سے زندگی بنتی ہے۔ وقت کو ضایع کرنے کا مطلب ہے زندگی کو ضائع کرنا، اور انہیں اس کا احساس تک نہیں ہوتا ہے اور فضول کاموں میں اپنے اس کو برباد کر دیتے ہیں انہیں معلوم ہے کہ یہ وقت دوبارہ نہیں آئے گا، پھر بھی اسے سوچ سمجھ کر استعمال نہیں کرتے، کہیں نہ کہیں بے روزگار اور نہ اہل ہونے میں سوشل میڈیا کا بے تحاشا استعمال کا بھی ہاتھ ہے ۔
سماجی تعلقات اور آپس کے روابط کا کمزور پڑنا : ۔سوشل میڈیا کا غیر ذمہ دارانہ استعمال اپنوں کو اپنون سے دور کر دیا ہے۔ اگر چہ وہ جسمانی طور پر ایک دوسے کے ساتھ ہوتے ہوں،جن کا سالوں سے اپنی بہن بھائیوں سے دعا سلام نہیں، وہ فیس بک پہ روز ہزاروں کو سلام کرتے ہیں۔ عملا ًجس کا کوئی ہم فکر ہم نظر دوست احباب نہ ہو، فیس بک پر ہزاروں دوست بناتے ہیں۔ ماں باپ کی جو عزت احترام اور درست دیکھ بال نہ کریں، وہ اطاعت والدین کی پوسٹ کرتے ہیں۔
گیمز کے عادت : ۔سوشل میڈیا پر بہت سارے گیمز ایسے ہیں جس کے لت لگنے پر انسان اپنے توازن کو کھو بیٹھتا ہے اور کبھی کبھی اپنے گھروں اپنے حل سے بیزار ہو جاتا ہے اپنا سارا وقت سب کچھ اس میں لگا کر اپنی جان کو نقصان پہنچاتا ہے ۔
غیر اخلاقی،اور قابل نفرت مواد : ۔سوشل میڈیا پر بہت سارے غیر اخلاقی مواد پائے جاتے ہیں،تو بالکل ہی قابل نفرت ہیں ۔جو کہ انسانی دل و دماغ اور اس کے جسمانی صحت کے لیے بہت زیادہ نقصان دہ ہیں ایسے غیر اخلاقی موادکے ذریعے معاشرے میں بہت زیادہ بے راہ روی پائی جا رہی ہیں،بچے بگڑ رہے ہیں۔ نوجوانوں میں بچوں میں اور نئے جنریشن میں پائے جانے والی بہت ساری بیماریاں پیدا ہو رہی ہیں۔جس تدارک کیا جانا بہت ضروری ہے ۔جسمانی اور دماغی صحت کا توازن الگ بگڑ رہا ہے جن کی شکایات بکثرت پائی جا رہی ہیں۔
الحاصل اس دور میں سوشل میڈیا کی اہمیت سے کوئی بھی ذی شعور انسان انکار نہیں کرسکتا، کوئی آلہ بھی بذاتِ اچھا یا برا نہیں ہوتا۔اس کا استعمال اسے اچھا یا برا بناتا ہے۔اس لیے اس کے استعمال میں توازن قائم رکھنا ہوگا، اللہ ہم تمام مسلمانوں کو ان کا صحیح اور مثبت استعمال کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
(اسلامک اسکالر ،البرکات ،علی گڑھ )
[email protected]