اشفاق سعید
سرینگر //سرما شروع ہوتے ہی محکمہ بجلی کی بیان بازیاں شروع ہو جاتی ہیں جہاں کل تک محکمہ بجلی یہ دلیل دے رہا تھا کہ مقامی بجلی پروجیکٹوں سے بجلی کی پیداوار نہ کے برابر ہے اور آج یہ کہا جا رہا ہے کہ مقامی ندی نالوں سے پانی کی سطح میں کمی واقعہ ہونے کے نتیجے میں بجلی سپلائی میں کمی آرہی ہے۔ ناردن گرڈ سے بجلی سپلائی میں 25فیصد کمی کی گئی ہے۔محکمہ کا کہنا ہے کہ وادی میں 75ہزار سمارٹ میٹر بھی نصب ہیں جبکہ مزید 7لاکھ کی تنصیب کا کام جاری ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ اگر بجلی کا نظام بہتر ہوتا اور بجلی کی سکیموں پر کام میں بہتری آئی ہوتی تو یہاں ترسیلی اور تقسیم کے بیچ جو 50فیصد کا نقصان ہو رہا ہے، وہ کم ہوچکا ہوتا۔محکمہ بجلی نے ترسیل اور تقسیم کے نظام کو بہتر بنانے کیلئے جموں وکشمیر میں سوبھاگیہ سکیم سے لیکر آر اے پی ڈی آر پی (RAPDRP)کے علاوہ دین دیال اور پرائم منسٹر ڈیولپمنٹ سکیم اور شمسی توانائی سکیم جموں کشمیر انرجی ڈیولپمنٹ ایجنسی’ جکیڈا ‘ ((JKADAکے تحت وادی کے بوسیدہ بجلی کے ترسیلی نظام کو بدلنے کیلئے کروڑوں روپے خرچ کئے لیکن اس کے باوجود بھی معمولی بارشوں اور برف باری سے اس سارے نظام کی ہوا نکل جاتی ہے اور تاریں زمین پر گر آتی ہیں ۔
۔2سال قبل مرکزی سرکار نے گھر گھر بجلی پہنچانے کی غرض سے سوبھاگیہ نامی سکیم شروع کی، اس کی ڈیڈ لائن دسمبر2018مقرر کی گئی تھی۔ سکیم کے تحت کشمیراور لداخ کے 12اضلاع میں 1,09,338 گھروںکو بجلی فراہم کرنے کی غرض سے 629.35302 کروڑ مختص کئے گئے۔سکیم کے تحت نئے کھمبے اور ترسیلی لائنیں نصب کی جانی تھیں۔ سکیم کو مکمل کرنے کا دعویٰ کر کے محکمہ کے افسران نے مرکزی سرکار سے انعام اور واہ واہی لوٹ لی لیکن زمینی صورتحال کچھ اور ہی ہے ۔ سال2014میں 7سو کروڑ روپے کی لاگت سے شروع کی گئی آر اے پی ڈی آر پی سکیم کی بھی ہوا نکل گئی ہے۔ حکومت کا ساڑھے 7سو کروڑ روپے کا یہ پروجیکٹ ۔جس کی یٹنڈرنگ 2014میں ہوئی ،پر صرف 20سے25فیصد کام ہوا اور اس کے بعد کام ٹھپ پڑا ۔ آر اے پی ڈی آر پی سکیم کو شروع کرنے کا مقصد جموں وکشمیر کے 30قصبوں میں ترسیلی نظام کو مکمل طور پر بدل کر ہر تین گھروں کیلئے ایک بجلی ٹرانسفارمر نصب کرنا تھا اور ساتھ میں بجلی کے پورے ترسیلی نظام کو ہی بدلنا تھا اس سکیم کا ٹینڈر بھی باہر کی ایک کمپنی کو الاٹ کیا گیا لیکن سکیم کے تحت کروڑوں روپے صرف کئے جانے کے باوجود کئی اضلاع میں سکیم کا کہیں نام ونشان بھی موجود نہیں ہے ۔ پریم منسٹر سکیم کے تحت ہر ایک اسمبلی حلقے کیلئے ترسیلی نظام کو بہتر بنانے کی خاطر فی ممبر اسمبلی کو ایک 1کروڑ روپے دیئے گئے لیکن کوئی بہتری نہیں آسکی ۔محکمہ بجلی نے بتایا کہ صرف وادی میں سرما کے دوران بجلی کی طلب 1700سے 1800سو میگاواٹ ہو جاتی ہے لیکن یہاں صرف 1500میگاواٹ بجلی ملتی ہے جس میں سے قریب 250سے300میگاواٹ ناردن گرڈ سے کمی کر دی گئی ہے ۔