سرینگر //جموں و کشمیر میں سوائن فلو نامی وبائی بیماری نے ابتک 9افراد کو اپنا شکار بنایا ہے جبکہ دو افراد کی حالت نازک بنی ہوئی ہے۔محکمہ صحت کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ جموں اور کشمیر میں سوائن فلو نامی بیماری کیلئے 126افراد کے نمونے حاصل کئے گئے تھے جن میں 24کے خون کے نمونوں سے سوائن فلو کی تصدیق ہوئی تھی ۔ ذرائع نے بتایا کہ جن 24افراد کے خون میں سوائن فلو کی تصدیق ہوئی ہے، ان میں جموں صوبے میں 10جبکہ کشمیر صوبے میں 14افراد شامل ہیں ۔ ذرائع نے بتایا کہ جموں صوبے میں جن 10افراد میں سوائن فلو کی تصدیق ہوئی ان میں سے ایک خاتون سمیت 3افراد کی موت واقع ہوئی جبکہ کشمیر صوبے میں 14 افراد میں سے ابتک 6کی موت واقع ہوچکی ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ14میں سے ابھی بھی 3سکمز صورہ میں زیر علاج ہیں جبکہ 5کو او پی ڈی سے ہی گھر واپس روانہ کیا گیا ۔ جموں صوبے میں وبائی بیماریوں پر نظر رکھنے والے محکمہ صحت کے سرولنس آفیسر ڈاکٹر جے پی سنگھ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’جموں صوبے میں پچھلے دو ماہ کے دوران سوائن فلو کی تحقیق کیلئے 94افراد کے خون کے نمونے حاصل کئے گئے جن میں 10افراد کے خون میں خنزیری وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی جبکہ 84افراد میں سوائن فلو کے کوئی بھی تصدیق نہیں ہوئی ۔ انہوں نے کہا کہ جن 10افراد کے خون میں خنزیری وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ، ان میں 43سالہ خاتون سمیت 3افراد کی موت واقع ہوئی جبکہ 7صحت یاب ہوکر واپس اپنے گھروں کو لوٹ گئے ۔ ڈاکٹر جی پی سنگھ نے بتایا’’ سردیوں میں سوائن فلو کی بیماری کوئی بھی صورتحال اختیار کرسکتی ہے اسلئے جموں صوبے میں سوائن فلو سے لڑنے کیلئے ہر ممکن تیاری کی گئی ،مریضوں کا علاج و معالجہ مفت کیا جارہا ہے، مفت تحقیقی ٹیسٹ کئے جارہے ہیں اور متاثرہ مریضوں کو مفت ادویات اور دیگر ضروری ساز و سامان فراہم کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سردیوں میں کسی بھی وبائی صورتحال سے نپٹنے کیلئے سرکاری اسپتالوں میں قائم لیبارٹریوں میں تحقیقی ٹیسٹوں کی سہولیات بہم رکھنے کے علاوہ نجی تحقیقی لیبارٹریوں سے بھی معاہدہ کیا گیا ہے جن میں ایس آر ایل لیبارٹریز اور لال پتھ لیبارٹری شامل ہے۔ ڈاکٹر جے پی سنگھ نے بتایا کہ جموں صوبے کے سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کیلئے 75گرام اور 30گرام کے کیپشول بھی رکھے گئے ہیں جبکہ چھوٹے بچوں کیلئے سوائن مخالف سیرپ بھی موجود ہے۔ ادھر کشمیر میں سوائن فلو کی تحقیق کیلئے قائم کی گئی دو لیبارٹروں میں سے سی ڈی اسپتال میں قائم مخصوص H1N1لیبارٹری ضروری سامان کی عدم دستیابی کی وجہ سے بیکار پڑی ہے جبکہ شیر کشمیر انسٹی چیوٹ میں قائم لیبارٹری میں ابتک 30افراد کے خون کے نمونوں کی تحقیق کی گئی ہے۔ ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ کشمیر وادی میں 30افراد کے خون کے نمونے تحقیقی کیلئے لئے گئے تھے جن میں 14افراد میں خون کے نمونوں کی تصدیق ہوئی جبکہ 10افراد کے نمونے منفی ثابت ہوئے۔ ذرائع نے بتایا کہ سکمز میں 3زیر علاج افراد میں سے گاندر بل کا رہنے والا 55سالہ محمد شفیع زندگی اور موت سے جوج رہا ہے۔ سکمز صورہ میں زیر علاج بلال احمد نامی نوجوان کے تیمار دار نے بتایا’’ صورہ اسپتال میں قائم کئے گئے مخصوص وارڈ میں مریضوں کو تشخیصی ٹیسٹوں سے لیکر ادویات تک ہر ایک چیز بازار سے خریدنی پڑتی ہے‘‘ ۔ مذکورہ تیماردار نے بتایا کہ مخصوص وارڈ میں زیر علاج مریضوں کو خدا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے کیونکہ مخصوص وارڈ میں ڈاکٹر 24گھنٹے میں ایک مرتبہ آتا ہے ۔ تیماردار نے بتایا کہ ہنگامی صورتحال پیش آنے کی صورت میں ڈاکٹر کو بلانے کیلئے وارڈ 5میں جانا پڑتا ہے۔ جموں و کشمیر میں سوائن فلو کی بیماری پر بات کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے صحت آسیہ نقاش نے کہا ’’ مجھے اس بارے میں کوئی بھی جانکاری نہیں ہے کہ جموں میں سوائن فلو مریضوں کیلئے تمام سہولیات مفت دستیاب ہیں اور کشمیر میں مریضوں کو تمام چیزوں کیلئے رقومات ادا کرنی پڑتی ہیں‘‘۔ آسیہ نقاش نے کہا ’’ یہ میرے لئے خبر ہے اور میں پتہ کروں گی کہ معاملہ کیا ہے‘‘۔