سوئیہ بگ کی مہلوک لڑکی کی تصاویر اور ویڈیوز | اپ لوڈ کرینوالوں کیخلاف کیس درج کرنیکی ہدایت

ارشاد احمد
بڈگام //ڈسٹرکٹ لیگل سروسز اتھارٹی بڈگام نے ہفتہ کے روز پولیس کو ہدایت دی کہ وہ ان لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کریں جنہوں نے ضلع کے سوئیہ بگ علاقے میںبے دردی سے ماری گئی لڑکی کی ویڈیو اور تصاویر اپ لوڈ کی ہیں۔ڈسٹرکٹ لیگل سروس اتھارٹی نے ایک حکم میں سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) بڈگام کو ہدایت کی کہ وہ ان افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کریں، جنہوں نے متاثرہ کی تصاویر اور ویڈیوز کو اپ لوڈ کیا ہے۔ “یہ دیکھا گیا ہے کہ میڈیا اور عام لوگ سوئیہ بگ بڈگام کے حالیہ شکار لڑکی کی ویڈیوز کو گردش کر رہے ہیں، جسے بے دردی سے قتل کیا گیا تھا۔ مزید یہ کہ متاثرہ کی تصاویر اور اس کے پوسٹ مارٹم کی ویڈیوز بھی متعدد افراد نے اپ لوڈ اور گردش کی ہیں، جس سے متاثرہ اور اس کے اہل خانہ کی رازداری کے حق کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ مذکورہ بالا افراد اور ایجنسیوں کے ایسے اقدامات خلاف قانون ہیں جس میں متاثرہ کی شناخت ظاہر کی گئی ہے اور یہاں تک کہ اس کی نجی ویڈیوز بھی اپ لوڈ اور گردش کی گئی ہیں جن میں مقتول کے پوسٹ مارٹم کی ویڈیو بھی شامل ہے، جو کہ قانون کے تحت قابل سزا ہے۔‘‘اس میں مزید کہا گیا کہ اس طرح، میڈیا اور عام لوگوں کو اس کے ذریعے مطلع کیا جاتا ہے کہ وہ متاثرہ کی شناخت ظاہر کرنا اور اس کی تصاویر کو فوری طور پر گردش کرنا بند کریں، ایسا نہ کرنے پر، خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانون کے تحت مقدمہ درج کیا جائے گا۔مزید، اسپیشل موبائل مجسٹریٹ بڈگام سے درخواست کی گئی کہ وہ متعلقہ سوشل میڈیا ایجنسیوں کو ہدایت دیں کہ وہ تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے متاثرہ کی تصاویر اور ویڈیوز کو ہٹا دیں اور ایسے خلاف ورزی کرنے والوں کے اکاؤنٹس کو بھی بلاک کریں۔

 

جائے وقوع سے مزید ثبوت ملے
ارشاد احمد
بڈگام //بڈگام میں حالیہ دنوں ہوئے دردناک قتل کیس کی تحقیقات کوآگے بڑھاتے ہوئے فارنسک کی ٹیم نے جائے وقوع کا دوبارہ دورہ کیاجس دوران انہوں نے مزید ثبوت اکھٹا کئے۔ فارنسک سائنس کی ایک اعلی سطحی تحقیقات ٹیم جس کی قیادت ڈپٹی ڈائریکٹر ایف ایس ایل سرینگر کررہے تھے نے جائے وقوعہ کا دورہ کرتے ہوئے مزید شواہد اکٹھاکئے۔تلاشی کے دوران بال برآمد ہوئے جہاں ملزم نے متاثرہ کو گھسیٹ کر لے جانے کا اعتراف کیا تھا۔ مزید یہ کہ عمارت میں دو غیر منقولہ جگہوں سے خون کے دھبے برآمد ہوئے ہیں جو متاثرہ کو جائے وقوعہ سے جوڑنے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ دونوں مقامات کو نشان زد کیا گیا اور فارنسک معائنے کے لیے جائزہ لیتے ہوئے ماہرین کی جانب سے جمع کیے گئے نمونے پولیس ٹیم کے حوالے کیے گئے ۔جائے وقوعہ کا معائنہ کے دوران پورے عمل کو محفوظ رکھنے کے لیے عکس بندی کی گئی۔واضح رہے کہ ملزم کے انکشافات اور اعترافی بیان پر پولیس نے مختلف مقامات سے مقتولہ خاتون کے جسم کے اعضابرآمدکئے تھے۔