سرینگر// شہر کے مرکز میں اتوار کو سجنے والا سنڈے مارکیٹ گزشتہ ہفتے بند رہنے کے بعد پھر لگ گیا،تاہم کسی بھی نا خوشگوار واقعے سے نپٹنے کیلئے ٹورسٹ سینٹر سے ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ تک فورسز و پولیس اہلکاروں کو جگہ جگہ تعینات کیا گیا تھا۔مہاراجہ بازار امیراکدل میں گرینیڈ دھماکہ کے بعد 13مارچ کو وادی کے سب سے بڑے بازار سنڈے مارکیٹ کو حفاظتی صورتحال کے پیش نظر کھولنے کی اجازت نہیں دی گئی ۔ اس دوران اس مارکیٹ سے وابستہ تاجروں ، ریڈہ بانوں اور چھاپڑی فروشوں نے مایوسی کااظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس مارکیٹ سے ہزاروں لوگوں کا روزگار وابستہ ہے جس کے بعد انتظامیہ نے آج یعنی 20مارچ کواس مارکیٹ میں تاجروں کو مال سجانے کی اجازت دی گئی تاہم سنڈے مارکیٹ میں جگہ جگہ فورسز اور پولیس کی نفری تعینات تھی تاکہ کوئی خوشگوار واقع پیش نہ آئے ۔ ٹورسٹ سنٹرسے لیکر مہاراجہ بازار امیرا کدل تک دونوں جانب ہزاروں کی تعداد میں چھاپڑی فروشوں نے مال سجایا جس میں گرم ملبوسات، کمبل، اور دیگر سازوسامان تھا ۔ موسم میں بہتری کے پیش نظرلوگوں کی تعداد بڑھتی گئی اور دوپہر تک ہزاروں کی تعداد میں لوگ سنڈے مارکیٹ پہنچے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے ۔ سنڈے مارکیٹ میں خواتین نے کئی طرح کے چیزوں کی جم کر خریداری کی جن میں زیادہ ترملبوسات شامل ہیں ۔ سنڈے مارکیٹ میں ہزاروں کی تعداد میں تاجر اپنی چھاپڑیاں لگاکر ان پر مال سجاتے ہیں جن میں کراکری، ہوزری، جرابے، جوتے ، سٹیشنری، کتابیں ، ، مختلف اقسام کی کمبلیں ، الیکٹرانک ساز و سامان ، شامل ہوتا ہے ۔ خوانچہ فروشوں کا کنا تھا ک اس بازارکی وجہ سے ہی ان کے اہل و عیال کا پیٹ پلتا ہے کیوں کہ ہفتے کے چھ دن وہ سنڈے مارکیٹ کیلئے مال تیار رکھتے ہیں اور اس روز یہاں فروخت کرتے ہیں ۔ سنڈے مارکیٹ کی وجہ سے ہزاروں لوگوں کو روزگار ملتا ہے۔
سنڈے مارکیٹ 13مارچ کے دھماکہ کے بعد پھر کھلا | قدرے بہترموسم میں لوگوں نے خوب خریداری کی
