سنجواں جموں اور کنزر ٹنگمرگ میں مسلح جھڑپیں| 2فدائین سمیت 5ملی ٹینٹ اور افسر ہلاک

جموں بیورو+مشتاق الحسن
  جموں +بارہمولہ//جموںکے سنجوا ںعلاقے میں دو ملی ٹینٹوں نے سی آئی ایس فورس( CISF ) کی گاڑی پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹرسمیت 5پانچ اہلکار زخمی ہوئے، جن میں سے ASIبعد میں زخموں کی تاب نہ لا کر چل بسا۔ واقعہ کے بعد شدید تصادم آرائی ہوئی جس میں 2 ملی ٹینٹ مارے گئے۔ادھر مالواہ کنزر ٹنگمرگ میں 40گھنٹے تک مسلح تصادم آرائی ہوئی جس میں سرکردہ کمانڈر سمیت 3ملی ٹینٹ جاں بحق جبکہ 5اہلکار اور ایک شہری زخمی ہوئے۔تصادم آرائی میں2رہائشی مکان مکمل طور پر تباہ ہوئے۔

جموں انکوانٹر

  ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل جموں رینج مکیش سنگھ نے میڈیا کو بتایا اسلحہ اورباقی چیزوں سے لگتا ہے کہ ملی ٹینٹ فدائین حملہ آور تھے ۔انہوں نے کہا مارے گئے ملی ٹینٹوں سے اسلحہ اور گولی بارودبرآمد کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ جموںکے جلال آباد سنجوا ںعلاقے میں جمعہ علی الصبح3:30بجے دو ملی ٹینٹوں پر مشتمل ایک گروپ نے سی آئی ایس ایف کی ایک بس پر حملہ کیا جس کے نتیجے میںگاڑی میں سوار 6اہلکار شدید زخمی ہوئے ہیں جن کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کرنے کی کوشش کی گئی جن میں بعد میں اے ایس آئی ایس پی پاٹل زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ بیٹھا ۔انہوں نے بتایا ابتدائی فائرنگ کے بعد ملی ٹینٹ نزدیکی علاقے تک فرار ہوئے جنہیں ڈھونڈ نکالنے کیلئے اضافی کمک روانہ ی گئی۔ واقعے کے فوراً بعد علاقے کو محاصرے میں لیا گیا اور حملہ آوروں کی تلاش تیز کر دی گئی ۔ حملہ آور نزدیکی بستی میں داخل ہوئے اور انہوں نے ذوالفقار علی کے مکان کے عقبی حصے میں داخل ہوکر سیکورٹی عملے پر فائرنگ کی۔ قریب 6گھنٹے تک تصادم آرائی جاری رہی جس میں دونوں ملی ٹینٹ مارے گئے۔مذکورہ شہری کے مکان کو نقصان ہوا اور فوج نے اسکے اہل خانہ کو فائرنگ کے دوران ہی بچالیا۔مکیش سنگھ نے بتایا کہ مہلوک جیش جنگجوؤں کی تحویل سے2 اے کے 47 رائفلیں، سیٹلائٹ فون اور مزید کچھ اسلحہ و گولہ باردو برآمد کیا گیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ مہلوک جنگجو فدائین حملہ آور تھے۔پولیس نے بتایا  فورسز نے ہیرا نگر اور کٹھوعہ میں چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران چھ مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر اْن کے قبضے اسلحہ وگولہ بارود ضبط کیا تھا۔ملی ٹینٹوں کیساتھ جھڑپ میں ہیڈ کانسٹیبل بلراج سنگھ،، ایس پی او ساحل شرما، ہیڈ کانسٹیبل پرمود پاترا، کانسٹیبل عامر سوران، کانسٹیبل بٹل نامی پانچ اہلکار زخمی ہوئے۔

کنزر بارہمولہ

عسکریت پسندوں اور پولیس اور فوج کی مشترکہ ٹیم کے درمیان تقریباً 40 گھنٹے تک جاری رہنے والی گولی باری جمعہ کو لشکر طیبہ کے تین  ملی ٹینٹوںکی ہلاکت اور ایک افسر سمیت چار فوجی جوانوں کے زخمی ہونے کے ساتھ ختم ہوئی۔ ایک پولیس اہلکار کے علاوہ ایک شہری بھی زخمی ہوئے۔اس دوران 2رہائشی مکان تباہ ہوئے۔ پولیس نے بتایا کہ تصادم کے مقام سے 3 لاشیں برآمد کی گئی ہیں۔ان میں سے دو کل اور ایک آج بر آمد ہوئی۔ گذشتہ روز برآمد ہونے والی لاشوں میں لشکر طیبہ کے اعلیٰ کمانڈر یوسف کانٹرو بھی شامل ہیں جو پولیس کے مطابق گزشتہ 22 سال سے سرگرم تھے۔یہ انکاؤنٹر نیو کالونی مالواہ کنزر بارہمولہ میں 21 اپریل کو صبح 4 بجے کے قریب اس وقت ہوا جب پولیس کی ایک مشترکہ ٹیم نے 62آر آر اور 176بٹالین سی آر پی ایف کے ساتھ علاقے میں مشترکہ محاصرہ اور تلاشی آپریشن شروع کیا۔سرچ آپریشن کے دوران جب مشترکہ تلاشی پارٹی مشتبہ مقام پر پہنچی تو چھپے ہوئے ملی ٹینٹوں نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کی جس میں ایک افسر سمیت چار (4) سپاہی زخمی ہوئے۔ پولیس ترجمان نے کہا کہ فائرنگ کا مؤثر طریقے سے جواب دیا گیا، جس کے نتیجے میں تصادم ہوا۔ بارہمولہ ضلع کا ایک پولیس اہلکار مشتاق احمد بھی تصادم میں زخمی ہوا جسے بعد میں سرینگر کے آرمی بیس اسپتال منتقل کیا گیا۔مقامی لوگوں کے مطابق بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ساڑھے 3بجے فائرنگ کا آغاز ہوا جو جمعہ صبح 11بجے تک جاری رہا۔اس دوران دو رہائشی مکان تباہ ہوئے جن کے ملبے سے تین ملی ٹینوں کی لاشیں بر آمد کی گئیں جن میں دو کی شناخت محمد یوسف کانٹرو اور ہلال احمد کے بطور ہوئی جبکہ تیسرے کی شناخت نہیں ہوسکی۔لوگوں نے مزید بتایا کہ تصادم آرائی کے دوران منظور احمد خان اور غلام احمد صوفی کے رہائشی مکان تباہ ہوئے جبکہ غلام احمد صوفی کا بیٹا اشفاق احمد بھی زخمی ہوا۔لوگوں نے بتایا کہ جمعہ کی سہ پہر قریب 4بجے محاصرہ اٹھایا گیا۔یہ گائوں کنزر سے 14کلو میٹر دور ہے جو بارہمولہ ضلع کا آخری گائوں ہے جس کے بعد بڈگام اضلاع  کے حدود آتے ہیں۔

 

 

 

دونوں نے خودکش جیکٹ پہنے تھے

حملہ بڑی سازش کا حصہ تھا:دلباغ سنگھ

نیوز ڈیسک

 

جموں // ڈائریکٹر جنرل پولیس دلباغ سنگھ نے کہا کہ جموں آپریشن میں مارے گئے جیش کے دو  ملی ٹینٹوں نے خودکش جیکٹ پہن رکھی تھی اور انہیں سیکورٹی فورسز کی تنصیب کو نقصان پہنچانے کی تربیت دی گئی تھی۔انہوں نے کہا کہ حملے کا مقصدجموں میں امن کو خراب کرنااور وزیرا عظم کے دورے کو سبوتاژ کرنا تھا۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا اس حملے کا مقصد خاص طور پر وزیر اعظم کی ریلی پر حملہ کرنا تھا، ڈی جی پی نے کہا کہ ابھی تک ایسا کوئی ان پٹ نہیں ہے جس سے یہ معلوم ہو سکے کہ وہ 24 اپریل کو سانبہ میں پی ایم کی ریلی پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ڈی جی پی نے مزید کہا کہ یہ حملہ جموں میں امن خراب کرنے اور وزیر اعظم کے خطے کے دورے کو سبوتاژ کرنے کی ایک بڑی سازش کا حصہ تھا۔ڈی جی پی نے کہا کہ ان کے قبضے سے تین اے کے 47 رائفلیں، گرینیڈ کا بڑا ذخیرہ، میگزین، انرجی ڈرنکس اور میگزین برآمد ہوئے جو عام طور پر فدائین کے پاس ہوتے ہیں۔علاقے میں کسی دوسرے عسکریت پسند کی موجودگی کے بارے میں پوچھے جانے پر، ڈی جی پی نے کہا کہ ان پٹ سے پتہ چلتا ہے کہ علاقے میں صرف یہ دو ملی ٹینٹ موجود تھے۔ چونکہ یہ دونوں ہمارے ریکارڈ میں نہیں ہیں، اس لیے ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے حال ہی میں دراندازی کی تھی۔

 

 

 

ملی ٹینسی بھرتی عمل میں کمی آئی ہے:جی او سی

نیوز ڈیسک

 

سرینگر// سرینگر میں قائم فوج کی پندرہویں کور کے جنرل آفیسر کمانڈنگ (جی او سی ) لیفٹیننٹ جنرل ڈی پی پانڈے کا کہنا ہے کہ وادی کشمیر میں ملی ٹینٹوں کی بھرتی عمل میں کمی ہواقع ہو رہی ہے اور آگے مزید کمی درج ہونے کی توقع ہے۔انہوں نے کہا کہ جن نوجوانوں نے بندوق اٹھائے ہیں، انہیں قومی دھارے میں واپس آکر ملک و قوم کی ترقی کے لئے کام کرنا چاہئے۔انہوں نے مزید کہاکہ خواتین کو با اختیار بنانے کیلئے مرکزی حکومت نے کئی پروجیکٹس متعارف کئے ہیں۔موصوف جی او سی نے ان باتوں کا اظہار جمعہ کے روز سرحدی ضلع کپوارہ کے درد پورہ علاقے میں ایک تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں کے سے بات کرنے کے دوران کیا۔انہوں نے کہا: ’ہم خواتین کو با اختیار بنانے کے لئے کام کر رہے ہیں کیونکہ خواتین جتنی زیادہ با اختیار ہوں گی، اتنا ہی ان کا خاندان خوش ہوسکتا ہے‘۔ان کا کہنا تھا کہ اس کے لئے مرکزی حکومت نے کئی پروجیکٹس متعارف کئے ہیں اور جہاں جہاں ممکن ہوتا ہے ہم ان کو عملی شکل دے رہے ہیں۔  پانڈے نے کہا کہ ضلع کپوارہ میں سب سے زیادہ ملی ٹینسی رہی ہے اور یہاں کے لوگوں کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا ہے لیکن اس علاقے کے لوگ اب سمجھ گئے ہیں جو باقی لوگوں کے لئے بھی ایک مثال ہے۔انہوں نے کہا کہ جن نوجوانوں نے بندوق اٹھائے ہیں ان کو چاہئے کہ وہ قومی دھارے میں واپس آئیں اور ملک و قوم کی ترقی کے لئے کام کریں۔ملی ٹینسی ریکروٹمنٹ کے بارے میں پوچھے جانے پر ان کا کہنا تھا کہ اس میں کافی کمی واقع ہوئی ہے اور آگے بھی کمی آنے کی امید ہے۔