سلامتی کونسل میں عبدالرحمان مکی پر پابندی کی قرار دارپر چین نے ویٹوکر دیا

یو این آئی
نئی دہلی// چین نے پاکستان میں مقیم لشکر طیبہ اور جماعت الدعوہ کے سرغنہ کواقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 1267 کے تحت پابندی لگانے کی ہندوستان اور امریکہ کی مشترکہ قرارداد پرویٹو کر دیا ہے۔

 

ذرائع نے آج یہاں یہ اطلاع دی۔ ہندوستان اور امریکہ نے یکم جون کو تجویز پیش کی تھی کہ عبدالرحمان مکی کو مشترکہ طورپراقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی القاعدہ اورآئی ایس آئی ایل کی پابندی کی کمیٹی جسے 1267 کمیٹی بھی کہتے ہیں کے تحت درج کیاجائے۔ ہندوستان اورامریکہ پہلے ہی اپنے ملکی قوانین کے تحت مکی پر پابندی لگا چکے ہیں۔

 

عبدالرحمن مکی لشکر طیبہ اور جماعت الدعوہ کا نائب سربراہ اور تنظیم میں سیاسی امور کا سربراہ ہے۔ وہ اس سے قبل لشکر کے شعبہ خارجہ میں بھی خدمات انجام دے چکا ہےاور اس وقت گورننگ کونسل شوریٰ جماعت کی مرکزی کمیٹی کارکن ہے۔ وہ لشکر کے سربراہ حافظ سعید کا رشتہ دار بھی ہے۔

 

ذرائع نے بتایا کہ مکی ہندوستان خاص طورپر جموں وکشمیر میں حملوں کا منصوبہ بنانے، نوجوانوں کو تشدد کے لئے شدت پسند بنانے، دہشت گردوں کی بھرتی کرنے اور رقم جمع کرنے کے معاملات میں ملوث رہا ہے۔ 26 نومبر 2008 کے ممبئی حملے، 22 دسمبر 2000 لال قلعہ حملے، یکم جنوری 2008 کورام پور کےسی آر پی ایف کیمپ پر حملے، 12-13 فروری 2018 کے کرن نگر (سری نگر) کے حملے، 30 مئی 2018 خانپورہ (بارہمولہ) کے حملے، 14 جون 2018 کے سری نگر حملے اور 7 اگست 2018 کے گریز/باندی پورہ حملے میں اس کے ملوث ہونے کے بارے میں معلوم ہواہے۔ بتایا گیاہے کہ مکی کو حکومت پاکستان نے 15 مئی 2019 کو گرفتار کیا تھا اور اسے لاہور میں نظر بند رکھا گیا ہے۔ اسے سال 2020 میں ایک پاکستانی عدالت نے دہشت گردی کی مالی معاونت کا مجرم پایاتھا اور اسے قید کی سزا سنائی تھی۔